آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

جلال پور میں سیلاب کے بعد نئی افتاد، علاقہ دلدل میں تبدیل، گھر زمینیں ناقابلِ شناخت

ملتان (سپیشل سیل رپورٹ) چار دریاؤں کے سنگم پر واقع ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا گزشتہ 12 روز سے مسلسل شدت کے اونچے درجے کے سیلا ب میں ڈوبی ہوئی ہے اور اس علاقے کے بڑوں اور بزرگوں کے مطابق گزشتہ 70 سال میں اس سے بڑا سیلاب کبھی نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی اتنے بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی دیکھی گئی ہے نیز ایسا بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ سیلابی پانی ہیڈ پنجند کراس کرکے دریائے سندھ میں رحیم یار خان کی طرف جانےکے بجائے واپس شہر کی طرف آ رہا ہے اور اس کی وجہ کسی کو بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ ہیڈ پنجند سے کیوں کر پانی کراس نہیں کر رہا۔ جلال پور پیر والا میں جس جگہ سے گیلانی بند کو توڑنے کی شہریوں کی اپیل پر تحریری درخواست اعلیٰ حکام کو بھجوانے کی پاداش میں ڈی ایس پی کو ٹرانسفر کیا گیا دو دن بعد متعلقہ محکمہ جات نے عین اسی جگہ سے بند کو توڑ کر جہاں اپنی نااہلی اور نا تجربہ کاری ثابت کر دی، وہیں پر ڈی ایس پی کے غیر متعلقہ ہونے کے باوجود تجربے پر حرف تصدیق ثبت کر دی۔ آبی ماہرین جلال پور پیر والہ کے اس اونچے درجے کے سیلاب اور پھر سیلابی پانی کے کئی روز تک رکے اور کھڑا رہنے کی سب سے بڑی وجہ ہیڈ پنجند کی ری ماڈلنگ نامی کرپشن کو قرار دے رہے ہیں جس پر صوبائی حکومت اور محکمہ انہار کے موجودہ وزیر و سیکرٹری انہار کسی بھی طور پر ملوث نہ ہونے کے باوجود پردہ پوشی کر رہے ہیں اور ابھی تک اس کی تحقیقات کے لیے بھی کوئی کمیٹی قائم نہیں کی گئی۔ اس وقت حکومت کے علاوہ نجی تنظیمیں اور پرائیویٹ لوگ بھی ہزاروں متاثرین سیلاب کو دو وقت کا کھانا اور ضروریات زندگی کی اشیا فراہم تو کر رہے ہیں مگر ادویات اور ٹینٹوں کی اب بھی شدید قلت ہے اور لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں جبکہ اگلے دو ماہ میں موسم کی تبدیلی کی وجہ سے شہریوں اور متاثرین سیلاب کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا اور یہ بھی پہلی مرتبہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ سیلابی پانی اترنے کے بعد اتنی بڑی مقدار میں سیلابی مٹی اور کیچڑ آبادیوں میں داخل ہو چکا ہے کہ اس کی صفائی پر کئی ہفتے بھی لگ سکتے ہیں اور ابھی تک سرکاری سطح پر صفائی کے عمل کا آغاز نہیں کیا گیا۔ ایسے چند گنے چنے مقامات جہاں سے پانی اتر چکا ہے، میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت گارے اور مٹی کو ہٹا رہے ہیں اور بعض جگہوں پر کئی کئی ایکڑ پر محیط اراضی پر چھ چھ فٹ سے بھی زائد مٹی اور کیچڑ کی ڈھیریاں بن چکی ہیں جن کے نیچے لوگوں کے سامان حتیٰ کہ مویشی بھی بندھے ہوئے تھے، وہ جانور بھی گارے میں دفن ہو چکے ہیں۔ بعض دور دراز کے دیہاتی علاقوں بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہاں لوگوں کو اپنی اراضی اور اپنے گھروں کو پہچاننا ہی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ہر چیز صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہے اور سوائے ملبے کی ڈھیریوں کے کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ جلال پور شہر میں لوگوں نے جو اپنی مدد اپ کے تحت پانی روکنے کے لیے مقامی ایم پی اے کے تعاون سے بند بنائے تھے اس کی وجہ سے شہر کے بعض علاقے سیلابی پانی سے محفوظ رہے جبکہ شہری اب بھی شکوہ کر رہے ہیں کہ اگر گیلانی بند کو پانچ روز قبل ہی توڑ دیا جاتا اور انتظامیہ تساہل سے کام نہ لیتی تو اتنی بڑی مقدار میں تباہی نہ آتی اور نہ ہی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا کیونکہ ابھی تک بہت سے لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں پتہ ہی نہیں چل رہا کہ وہ کہاں ہیں اور سینکڑوں کلومیٹر کے علاقے میں برقی رو معطل ہونے کی وجہ سے موبائل بھی چارج نہیں ہو رہے اور رابطے کا کوئی ذریعہ ہی باقی نہیں بچا۔ روزنامہ قوم کی طرف سے کیے جانے والے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح میں کمی آئی ہے وہاں اب کشتیاں تو چل نہیں سکتی مگر اتنی زیادہ دلدل ہے کہ وہاں سے گزرنا اور اپنے گھروں کو ڈھونڈنے کے لئے جانا ہی لوگوں کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔ ایک ضعیف العمر شخص نے روزنامہ قوم کی سروے ٹیم کو بتایا کہ اب تو یہ صورتحال ہو گئی ہے کہ پالتو کتے بھی اپنے علاقوں کو پہچان نہیں پا رہے کیونکہ کیچڑ نے ان کی سونگنے کی صلاحیت ہی ختم کر دی ہے اور وہ اپنے علاقے اپنے گھروں کو پہچان ہی نہیں رہے۔ سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ خیمہ بستیوں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں اور لوگ سانس کے علاوہ جلدی امراض میں بڑی تعداد میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ مویشیوں میں بھی بہت زیادہ
بیماری پھیل چکی ہیں اور مویشیوں کے چارے کی بھی شدید قلت ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں