آج کی تاریخ

جامعہ زکریا: پروفیسرز ترقی و تعیناتی کیلئے ریسرچ کی جانچ، پرسنل سیکرٹری کی مرضی سے فیصلے

ملتان (سٹاف رپورٹر) ملک بھر کے تعلیمی اداروں کی طرح خود کو مصنوعی میرٹ پر پورا اتارنے کیلئے بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بھی اساتذہ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کے عہدوں پر ترقی و تعیناتی کے لیے ریسرچ کی جانچ کے لیے من شاہی فارمولا استعمال ہونے لگا۔ پرسنل سیکرٹری ٹو وائس چانسلر امین زاہد یونیورسٹی کی ٹیچر لابیز سے تعلقات بہتر کرنے کے چکر میں ان اساتذہ کے کیسز کچھ نا بیان کرنے والی معلومات کی بنا پر انہی اساتذہ کے پسندیدہ ایکسپرٹس کو بھجوانے لگے۔ ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسرز کے لیے اساتذہ کی تعلیمی و تحقیقی جانچ پڑتال ان من پسند اداروں سے کروائی جانے لگی جہاں سے ان اساتذہ نے بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی جس سے ان اداروں کی جانبداری واضح ہونے لگی۔ بیشتر اساتذہ نے بورڈ آف سٹڈیز، فیکلٹی، سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ سے ایکسپرٹس کی وہ لسٹ منظور کروا رکھی ہے جو ان اساتذہ کے ایم فل یا پی ایچ ڈی کے سپروائزر رہ چکے ہیں۔ اور بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے انتظامی امور ایک بار پھر انہی افراد کے ہاتھوں میں آ چکے ہیں جن کی موجودگی اچھے بھلے وائس چانسلر کو ناکام بنانے کے لیے کافی ہے۔ اس ضمن میں پروفیسر اور ایسوسی پروفیسرز کی اسامیوں پر ہونے والی سلیکشن میں ریسرچ ایکسپرٹس سے جانچ کا من شاہی طریقہ کار ایک واضح مثال ہے۔ ملک بھر کی جامعات میں ایچ ای سی کا تسلیم شدہ اور مروجہ طریقہ کار یہ ہے کہ ہر شعبے کی بورڈ آف سٹڈیز سے ایکسپرٹس کی تازہ لسٹ بحث و مباحثہ کے بعد کثرت رائے سے منظور کی جاتی ہے اور اس پہلو کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ ایکسپرٹس ان اعلیٰ تعلیمی اداروں سے منسلک رہے ہوں جہاں سے امیدواروں نے گریجویشن، ایم فل یا پی ایچ ڈی نہ کی ہو ، علاوہ ازیں امیدوار اور معائنہ کار کسی ریسرچ پراجیکٹ میں مشترکہ طور پر شامل نہ رہے ہوں یعنی جانچ کرنے والے ذاتی سطح پہ امیدواروں کے لیے اجنبی ہوں تاکہ شفافیت کو برقرار رکھا جا سکے۔ بورڈ آف سٹڈیز سے منظور ہونے والی یہ لسٹ بعد ازاں بورڈ آف فیکلٹی پھر سلیکشن بورڈ اور آخر میں سنڈیکیٹ سے منظور کر کے وی سی کو بھیج دی جاتی ہے اور پھر یہ وی سی کا صوابدیدی اختیار ہے کہ اس میں سے ایکسپرٹ کی حتمی منظوری دیں۔ پرسنل سیکرٹری ٹو وائس چانسلر امین زاہد اس قدر مضبوط ہو چکے ہیں کہ اساتذہ کرام وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے بجائے ان کے پرسنل سیکرٹری کو خوش کرنے کے لیے مختلف حربے آزمانے لگے تاکہ اپنی تعلیمی و تحقیقی ریسرچ کو اپنے من پسند افراد سے منظور کروایا جا سکے۔ یاد رہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری نے مسلسل شکایات پر تمام ذمہ داریاں پرسنل سیکرٹری امین زاہد سے واپس لے لی تھیں مگر نا معلوم وجوہات کی بنا پر یہ ذمہ داریاں ایک بار پھر پرسنل سیکرٹری امین زاہد کو عنایت کر دی گئیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں