آج کی تاریخ

جامعہ زکریا میں شجر سوزی، آندھی بہانہ، ٹمبر مافیا نے کیلی فورنیا بنانے میں کسر نہ چھوڑی

ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ٹمبر مافیا اور اس کے سرپرستوں نے یونیورسٹی کو کیلیفورنیا بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور زکریا یونیورسٹی ملتان میں بھی امریکہ کے شہر کیلیفورنیا کی طرح بائیو کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے نزدیک خشک جھاڑیوں اور خشک درختوں میں بروز ہفتہ صبح 5 سے 6 بجے کے قریب اچانک شدید آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے تقریباً 12 سے 15 ایکڑ رقبے پر خشک جھاڑیوں اور خشک درختوں پر پھیلے ہوئے وسیع و عریض رقبے کو لپیٹ میں لے لیا مگر ریسکیو عملے کی بروقت 13 منٹ میں موقع پر پہنچ کر کاروائی کرنے سے بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کسی بہت بڑی تباہی سے بچ گئی۔ اس بارے میں 12:20 پر ریسکیو 1122 پر بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے کال کی گئی جس پر ریسکیو 1122 کی 4 فائر بریگیڈ کی گاڑیاں MF-03, MF-11, MF-04 , MF-14 موقع پر پہنچ گئیں اور تقریباً ایک گھنٹے کے کامیاب فائر فائٹنگ کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا مگر تیز آندھی کی وجہ سے آگ دوبارہ بھڑک اٹھی مگر ریسکیو سٹاف نے فائر فائٹنگ کے بعد دوبارہ آگ پر قابو پا لیا۔ آگ کے لگنے کی اندرونی کہانی بھی سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق اسٹیٹ منیجمنٹ آربوریکلچر سیکیورٹی اہلکاروں اور ان کے سرپرستوں اور ٹمبر چوری میں ملوث عملہ ہر سال اسی طرح کی واردات کرتا ہے۔ سیکورٹی ذمہ داران کی لکڑی چوری میں مکمل حصے داری اور پشت پناہی سے لکڑی مافیا سرسبز درختوں کی جڑوں میں تیزاب اور دیگر کیمیکل ڈال کر پہلے ن درختوں کو خشک کرتا ہے پھر آندھیاں آنے کا بہانہ اس سکیم پر عمل درآمد کروا دیتا ہے۔ یہاں یہ سوال قابل غور ہے کہ لکڑی مافیا اپریل، مئی اور جون ہی میں متحرک کیوں ہو جاتا ہے۔ اسٹیٹ منیجمنٹ کے کاریگر بجلی کے کھمبوں اور تاروں کے ساتھ موجود درختوں کو تراشنے کے بہانے پورے پورے درخت ہی کاٹ کر لے جاتے ہیں اور زیادہ تر یہ درختوں کی کٹائیاں اور صفائیاں رات کے اوقات میں کی جاتی ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پرسوں آنے والی آندھی سے یقینا کوئی 1 یا 2 درخت بجلی کی تاروں پر گرے ہوں گے لیکن غور طلب امر یہ ہے کہ جس تعداد میں آندھی سے گرے درختوں کی رپورٹ وائس چانسلر کو بھیجی جائے گی وہ اس سے کہیں زیادہ ہو گی اور یہی اس ٹمبر مافیا کی اصل کمائی ہو گی۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ملتان کے مصروف ترین بوسن روڈ پر یونیورسٹی کے قرب و جوار میں کہیں درخت نہیں گرے یونیورسٹی کے گیٹ سے ڈی ایچ اے تک وہ نقصان دکھائی نہیں دیتا جو یونیورسٹی میں ایک اندھی انے سے ہو جاتا ہے۔ پس پردہ حقائق سے وائس چانسلر سرے سے آگاہ ہی نہیں۔ جبکہ ٹمبر مافیا کی جانب سے یہ بات بھی مشہور کر دی گئی ہے کہ ٹھیکیدار نے روایتاً گندم کے مُنڈھ (باقیات) کو آگ لگائی جو کئی مربوں پر مشتمل اراضی پر پھیلی۔ آگ نے نزدیکی خشک پتوں، شاخوں اور ناکارہ لکڑی کے Debri کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ خوش قسمتی سے وائس چانسلر کی ہدایت پر چند ماہ پہلے ہی کار آمد لکڑی کو سٹوڈنٹس کی کرسیاں مرمت کرنے کے لیے وہاں سے اٹھا کر استعمال کر لیا گیا تھا توجہ طلب امر یہ ہے کہ گندم کے مُنڈھ (باقیات) کو آگ لگانا قانونی طور پر جرم ہے اور اس عمل کا یونیورسٹی میں ہونا افسوسناک ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں