بہاولپور (سپیشل رپورٹر) اسلامیہ یونیورسٹی بہا و لپو ر میں کروڑوں روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیاں اور بدعنوانی کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اکاؤنٹس برانچ اور متعلقہ کمیٹی عملہ بظاہر کینٹین کے ٹھیکیداروں سے منتھلیاں وصول کرنے اور چند ’’فکس ڈیفالٹر‘‘ ٹھیکیداروں کو مسلسل نوازنے میں ملوث پائے جا رہے ہیں ۔ بغدادِ الجدید کیمپس میں واقع کینٹین کے متعدد ٹھیکیداروں کو ایکسٹینشن پر ایکسٹینشن دی جاتی رہی جبکہ ان پر کروڑوں روپے کے بقایاجات واجب الادا ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ تاحال ان وصولیوں کو یقینی بنانے میں ناکام نظر آتی ہے، جس کے باعث ادارے کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ بعض ٹھیکیدار اپنے اصل ٹھیکے سبلیٹ ٹھیکوں کی شکل میں متعدد افراد کو منتقل کر چکے ہیں، جس کے نتیجے میں اشیائے خورونوش کے نرخ بڑھ گئے اور موجودہ ٹھیکیدار طلبہ سے دو گنا تک زائد پیسے وصول کر رہے ہیں۔ طلبہ نے شدید شکایات کی ہیں کہ کینٹین اشیانہ صرف مہنگی ہوگئی ہیں بلکہ معیار بھی انتہائی ناقص ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے کئی طلبہ صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ فوری طور پر شفاف اور بااختیار تحقیقات کرائے۔تمام بقایا جات کی وصولی یقینی بنائے اور ٹھیکوں کی دوبارہ الاٹمنٹ میرٹ پر عمل کرتے ہوئے کرائے تو ادارے کو لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض بااثر عناصر کی پشت پناہی انتظامیہ کی خاموشی کی بنیادی وجہ بن رہی ہےجس نے کرپشن کے اس گڑھ کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کے سنجیدہ حلقوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی فوری، آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور کینٹین سروسز کے معیار و نرخوں پر باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے۔جامعہ اسلامیہ








