بہاولپور (مرزا ندیم سے) ملتان کے بعد بہاولپور میں بھی لفٹر مافیا پولیس کے لیے پیسے اکٹھے کرنے لگا ٹریفک پولیس بہاولپور شہریوں کے لیے سہولت کے بجائے وبال جان بن گئی۔ لفٹر کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں نے مارکٹائی بدتمیزی اور بدکلامی کو معمول بنا لیا ہے۔ شہریوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں میں بیٹھی خواتین کا لحاظ بھی نہیں کیا جاتا ہے ان کو بھی گاڑیوں سے نیچے اتار کر گاڑی لفٹر کے ذریعے اٹھالیا جاتا ہے شہریوں کے مطابق متعدد بار تو ایسے بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ فیملی گاڑی میں موجود ہوتی ہے لیکن لفٹر کے ذریعے اوپر اٹھا لیا جاتا ہے گاڑی کو جس پر عوام سراپا احتجاج ہیں۔ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس کا لفٹر، جو ماہانہ تقریباً 3 لاکھ روپے ٹھیکے پر لیا گیا تھا، اب 25 لاکھ روپے سے زائد ریونیو اکٹھا کرنے لگا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ لفٹر مافیا نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، اور یہ سارا کھیل مبینہ طور پر اوپر تک حصے داری کے تحت چل رہا ہے۔مزید انکشاف ہوا ہے کہ آن لائن چالان سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے کئی ٹریفک اہلکاروں نے جعلی چالان بکس تیار کر رکھی ہیں، جن کے ذریعے موقع پر شہریوں سے رقم وصول کرکے اپنی جیبیں گرم کی جاتی ہیں، جبکہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔عوامی حلقوں نے ٹریفک پولیس کی ان کارروائیوں پر شدید ردعمل دیا ہے۔شہری ارشد کا کہنا ہے کہ “ٹریفک اہلکار شہریوں کو عزت دینا تو دور کی بات، الٹا گالیاں دیتے ہیں اور زبردستی گاڑیاں لفٹ کرلیتے ہیں۔”عمران نے بتایا کہ “گاڑیوں میں بیٹھی خواتین تک کو نہیں بخشا جاتا، یہ پولیس اہلکار کسی قانون کو نہیں مانتے۔شہری عبدالمالک کے مطابق “جعلی چالان بک کے ذریعے رشوت لینا روز کا معمول بن چکا ہے، آن لائن سسٹم نہ ہونا ان کی سب سے بڑی ڈھال ہے۔جبکہ محسن نے مطالبہ کیا کہ “ڈی پی او اور اعلیٰ حکام فوری طور پر اس لوٹ مار کا نوٹس لیں، ورنہ عوامی احتجاج ناگزیر ہوگا۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ لفٹر مافیا اور جعلی بک مافیا کے خلاف فوری اور سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے اس سلسلے میں جب ٹریفک حکام سے موقف لیا گیا تو انہوں نے الزامات کی تردید کردی۔








