آج کی تاریخ

بھارت کی افغانستان میں دہشت گردوں کو پشت پناہی، دفتر خارجہ کے سنگین انکشافات

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے بھارت کی افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی سے متعلق سنگین انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی تربیت گاہیں، مالی معاونت اور سرگرمیاں سب ریکارڈ پر موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کو افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اشتعال انگیزیوں پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیت کے تحت جوابی کارروائی کی، جس کا مقصد افغان عوام نہیں بلکہ مخصوص دہشت گرد عناصر تھے۔ افغان طالبان کی درخواست پر 48 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کی گئی کیونکہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور امن پر یقین رکھتا ہے۔
ترجمان نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بھارت میں دیے گئے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کئی بار ثبوت فراہم کیے ہیں کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔ پاکستان نے چالیس لاکھ سے زائد افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے، امید ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے پر اعتراضات افغان سفیر کے ذریعے کابل حکومت تک پہنچا دیے ہیں۔ اس اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا انتہائی افسوسناک اور کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی نفی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری خارجہ نے غیر ملکی سفیروں کو طالبان کی جارحیت کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی ہے۔ اسلام آباد اور کابل میں سفارتی مشن معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست رابطے بھی جاری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں منفی کردار کسی سے پوشیدہ نہیں، وہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ کابل میں اس وقت کوئی آئینی حکومت نہیں بلکہ ایک گروہ طاقت کے بل پر اقتدار میں ہے۔
انہوں نے افغان طالبان کی جانب سے لاشوں کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر کابل انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے، یہ اقدام ناقابلِ برداشت ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ہر آزمائش میں کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ سی پیک کا نیا اور جدید مرحلہ چین کے ساتھ مل کر تیار کیا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک آئندہ برس اپنے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائیں گے، جو اس شراکت داری کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں