ملتان (سٹاف رپورٹر) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی آڈیٹر جنرل آفس پنجاب کی جانب سے کیے گئے آڈٹ اور انسپکشن رپورٹ روزنامہ قوم کو موصول ہو گئی جس کے مطابق آڈیٹر جنرل آفس کے آڈٹ ٹیم لیڈر محمد امین اور ٹیم ممبرز کو محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار ڈاکٹر عاصم عمر کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ 28 دسمبر 2016 تک کے پچھلے آڈٹ پیراگراف دستیاب نہیں ہیں کیونکہ ایم این ایس یو ای ٹی ملتان سے متعلق ریکارڈ کا آڈٹ یو ای ٹی لاہور کے باقاعدہ آڈٹ کے ساتھ کیا گیا تھا اور 28 دسمبر 2016 تک ایسا کوئی ریکارڈ ایم این ایس یو ای ٹی ملتان کو منتقل نہیں کیا گیا تھا چنانچہ آڈٹ اور انسپکشن رپورٹ میں یکم جنوری 2017 سے 30 جون 2024 تک کا پیریڈ آڈٹ کیا گیا جس کے مطابق 28 دسمبر 2016 سے 23 نومبر 2017 تک وائس چانسلر ڈاکٹر محمد زبیر کا عرصہ اور 24 نومبر 2017 سے 23 نومبر 2021 تک ڈاکٹر عامر اعجاز کا عرصہ، ان کے بعد 29 دسمبر 2021 سے 9 ستمبر 2022 تک ایم این ایس یو ٹی ملتان کا ایڈیشنل چارج ڈاکٹر سید منصور سرور کے پاس رہا اور ڈاکٹر محمد کامران 10 نومبر 2022 سے تا حال تعینات ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ اس تمام عرصے میں محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کا انٹرنل آڈٹ منعقد ہی نہیں کیا گیا اور ان سات سالوں میں ٹوٹل بجٹ تقریبا ًایک ارب چار کروڑ 39 لاکھ 70 ہزار رہا جس میں اخراجات 86 کروڑ 67 لاکھ 92 ہزار 528 روپے ر ہے۔ اس آڈٹ اور انسپکشن رپورٹ میں ٹوٹل 67 پیراز جاری کیے گئے جس میں 51 پیراز ایڈوانس نوعیت کے تھے جبکہ باقی 16 آرڈینری نوعیت کے تھے۔ ایڈوانس پیراز میں شامل رقم تقریباً ایک ارب تین کروڑ 84 لاکھ 55 ہزار تھی جس میں سے 17 کروڑ 87 لاکھ کی ریکوری بھی نشاندہی کی گئی۔ آرڈینری پیراز میں تقریباً 37 لاکھ کی رقم شامل تھی اور چھ لاکھ کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی۔ آڈٹ پیراز کے بارے میں مزید انکشافات وقتا ًفوقتاً سامنے لائے جائیں گے۔ یاد رہے کہ آڈٹ کے تناظر میں’’ایڈوانسڈ پیراز‘‘سنگین مالی بے قاعدگیاں ہوتی ہیں جو جواب کے لیے کسی وزارت کو بھیجی جاتی ہیں جبکہ ’’آرڈنری پیراز‘‘عام آڈٹ مشاہدات یا نتائج ہوتے ہیں جنہیں فوری اعلیٰ سطحی توجہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔اس بارے میں جب ایم این ایس یو ای ٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران سے رابطہ کیا گیا اور پوچھا گیا کہ اتنے بڑے مالیاتی آڈٹ پیرا جس میں تقریباً ایڈوانس آرڈینری پیراز میں شامل رقم 1 ارب، 3 کروڑ، 84 لاکھ، 55ہزار رہی اور ریکوری 18 کروڑ کے قریب نشاندہی کی گئی کے بارے میں آپ کا کیا موقف ہے تو انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔
