آج کی تاریخ

ایمرسن یونیورسٹی: نئے وائس چانسلر کیلئے پہلا امتحان، رجسٹرار مافیا کیساتھ کام مشکل چیلنج

ملتان (وقائع نگار)سابق وائس چانسلر ایمرسن یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر محمد رمضان کااستعفیٰ منظور ہونے کے بعد زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر کو ایمرسن یونیورسٹی کا اضافی چارج دے دیا گیا۔ نئے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر کے لیے غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر فاروق جو کہ مالی و اخلاقی بےقاعدگیوں میں ملوث رہے ہیں، کے ساتھ کام کرنا ایک چیلنج سے کم نہ ہوگا۔ڈاکٹر فاروق غیر قانونی رجسٹرار جو کہ سکیل سات سے گوجرانوالہ بورڈ سے غیر قانونی طور پر سرگودھا یونیورسٹی میں تعینات ہوئے تھے۔ اس کے بعد آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اور ایچ ای ڈی پرو رپورٹ اور اس کے ساتھ ساتھ سی ایم آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ان کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا گیا تھااور یہ کہا گیا تھا کہ ان کی سروسز دوبارہ گوجرانوالہ بورڈ ٹرانسفر کر دی جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان سے تمام تنخواؤں کی ریکوری بھی کی جائے ۔ اس کے باوجود ان کی ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں تعیناتی ایک سوالیہ نشان تھی جس نے یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور ساتھ ساتھ یونیورسٹی کو بھی تباہ کاری کے دہانے پر پہنچا دیا۔جس کی مثال غیر قانونی مختلف اپوائنٹمنٹس، سلیکشن کمیٹی کا غیر قانونی سربراہ ہونا، سلیکشن بورڈ میں پیسے بٹورنا اور کوئی بھی سلیکشن بورڈ کا کامیاب نہ ہونا، مبینہ طور پر پیسوں کے عوض اسسٹنٹ رجسٹرار کی تعیناتی جس میں ان کا اپنا داماد زریاب بشیر گجر اور اس کے دست راست سعید ناصر کا بھائی اور سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نوید گجر کی بیٹی نویرا نوید کی اپوائنٹمنٹ شامل ہے۔ سکیل ایک سے 16 تک علی کامران، سپروائزر ہارٹیکلچر، سپورٹس سپروائزر کی اپوائنٹمنٹ اور شبیر گجر ڈائریکٹر لودہراں کیمپس بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے بھتیجے کی اپوائنٹمنٹ شامل ہے۔غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر فاروق کے چھٹے سنڈیکیٹ کی میٹنگ کے اجلاس میں معزز سنڈیکیٹ کے ممبران کی جانب سے ڈاکٹر فاروق غیر قانونی رجسٹرار کے رشوت کے حصول اور ساتھ ساتھ مطالبے کے سکرین شاٹ سینڈیکیٹ کے چیئرمین کے سامنے پیش کیے گئے۔جس کے بعد اس کی غیر قانونی اپوائنٹمنٹس ،سلیکشن بورڈ اور سلیکشن کمیٹی پر ایک مکمل انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی گئی لیکن رجسٹرار ڈاکٹر فاروق اپنی شعبدہ بازی کے ساتھ یہ کوشش کرنے میں مصروف رہے کہ کسی طریقے سےسنڈیکیٹ کے منٹس کو اپروو نہ ہونے دیا جائے کیونکہ اس میں رجسٹرار کے خلاف بھی غیر قانونی اقدامات کی انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔ اب دیکھتے ہیں کہ نئے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر غیر قانونی رجسٹرار کے کیس کو کس حیثیت سے دیکھتے ہیں اور ایک کلرک کے ساتھ کام کر کے یونیورسٹی کو آگے کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ غیر قانونی رجسٹرار کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھیوں کا گروپ بھی شامل ہے جو یونیورسٹی میں مختلف قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل رہا ہے اور ساتھ ساتھ خواتین کے ہراسمنٹ واقعات میں بھی شامل ہے جن کی انکوائریز انڈر پراسیس ہیں۔

مزید پڑھیں : ڈاکٹر رمضان ویڈیو اصلی، حکومت و خفیہ انکوائری متفق، ملتان پولیس کی نظر کمزور، غیر واضح قرار، جج کو رپورٹ

ملتان (سٹاف رپورٹر) ملتان پولیس کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج کو سابق وائس چانسلر ایمرسن یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر رمضان کی اپنے باورچی کے ساتھ غیر اخلاقی ویڈیو پر بھجوائی گئی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر رمضان کی شکل واضح نظر نہیں آ رہی جبکہ حیران کن امر یہ ہے کہ ڈاکٹر رمضان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر بنائی گئی اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی کے رو برو اپنے چالیس منٹ کے بیان میں کہیں بھی اس بات کی تردید نہیں کی تھی کہ یہ ویڈیو ان کی نہیں ہے اور صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے جو انتہائی ابتدائی کمیٹی بنائی تھی جس میں خانیوال کے ایک ممبر صوبائی اسمبلی اسامہ فضل چوہدری بھی رکن تھے، کی بھی یہی رپورٹ تھی کہ یہ ویڈیو اصلی ہے حتیٰ کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے وہ افسران جن کے ساتھ ڈاکٹر رمضان سرکاری امور سر انجام دیتے رہے ہیں کے علاوہ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے پروفیسر حضرات نے بھی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ ویڈیو ڈاکٹر رمضان کی ہی ہے حتیٰ کہ جو ڈبل بیڈ نظر آ رہا ہے وہ بھی وی سی ہاؤس میں ہی پڑا ہے جس کو مبینہ طور پر رات کے اندھیرے میں ہٹا دیا گیا تھا۔ اسی طرح پنجاب کی 3 مختلف سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے بھی تصدیق کی تھی کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے ڈاکٹر رمضان خود ہیں اور انہوں نے اس پر شدید دکھ اور شرمندگی کا اظہار کیا تھا۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک پروفیسر سے جب روزنامہ قوم میں خبر شائع ہونے کے بعد ڈاکٹر رمضان نے رابطہ کر کے کہا کہ اس معاملے کو کسی بھی قیمت پر رکوائیں تو مذکورہ پروفیسر نے کہا کہ آپ معاملہ کورٹ میں لے جائیں تو ڈاکٹر رمضان نے کہا کہ اس معاملے کو آئوٹ آف کورٹ سیٹل کریں ۔شیطان غلبہ پا لیتا ہے اور غلطیاں بندوں سے ہو ہی جاتی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے 3 مختلف خفیہ ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات حاصل کیں تو انہیں بھی یہی رپورٹ دی گئی کہ یہ ویڈیو اصلی ہے اور ویڈیو میں دکھایا جانے والا کمرہ بھی وائس چانسلر کا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس ویڈیو کا مفعول خود تسلیم کر رہا ہے تو پھر کسی بھی قسم کے شک کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ مگر پولیس رپورٹ میں سب کچھ ختم کرتے ہوئے ڈاکٹر رمضان کو کلین چٹ دیا جانا ہمارے نظام انصاف اور نظام تفتیش پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ شہری اور مذہبی حلقے اس بات پر حیران ہیں کہ نیفوں میں پستول چلنے کے معاملے میں بھی ہمارے تفتیشی اور تحقیقاتی ادارے ڈنڈی مارتے ہیں۔ پستول چلنے کے لیے نیفہ غریب یا کمزور کا ہونا لازمی ہے اور اگر نیفہ کسی طاقتور کا ہو اور اس کے سہولت کار اس سے بڑھ کر طاقتور ہوں تو پھر نیفہ بدستور محفوظ رہتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں