ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی کے غیر قانونی تعینات رجسٹرار محمد فاروق نے اپنے سہولت کار ڈاکٹر عرفان جاوید کو پراجیکٹ ڈائریکٹر اور سیرت چیئر کا انچارج بنا دیا ۔ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ کامرس کے ٹیچر عرفان جاوید پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں معلوم ہوا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر تعینات رجسٹرار محمد فاروق کے سہولت کار اور دست راست ہیں ۔ ذرائع کے مطابق، عرفان جاوید کو غیر قانونی طور پر پراجیکٹ ڈائریکٹر (پی ڈی) اور سیرت چیئر کا انچارج بنایا گیا ہے، جبکہ ان عہدوں کے لیے مطلوبہ قابلیت موجود نہیں ہے۔پراجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے سول انجینئرنگ کی ڈگری ضروری ہے، جبکہ سیرت چیئر کے لیے علوم اسلامیہ میں ڈاکٹریٹ ڈگری کا ہونا لازمی قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم عرفان جاوید کی کامرس کی ڈگری کو مشکوک اور متنازعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اسی بنیاد پر ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے کامرس ڈیپارٹمنٹ میں پی ایچ ڈی داخلوں کی اجازت مسترد کر دی ہے۔ اس کی تصدیق شعبہ کے صدر ڈاکٹر سجاد نواز نے کی ہے۔یونیورسٹی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر عرفان جاوید نے یونیورسٹی کے سٹیک ہولڈرز، اساتذہ اور خاص طور پر خواتین اساتذہ کو بہتان اور الزام تراشی کی بنیاد پر بلیک میل اور ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سلسلے میں اساتذہ نے شدید احتجاج کیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاج کرنے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات یونیورسٹی کے ماحول کو خراب کر رہے ہیں اور تعلیمی معیار پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اساتذہ کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور غیر قانونی تعیناتیوں کو ختم کیا جائے۔ ایچ ای سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈگریوں کی تصدیق اور داخلوں کی منظوری کے عمل کو سخت بنایا جا رہا ہے تاکہ ایسے تنازعات سے بچا جا سکے۔یہ معاملہ یونیورسٹی میں جاری سیاسی اور انتظامی تنازعات کی عکاسی کرتا ہے، جو طلبہ اور اساتذہ دونوں کو متاثر کر رہے ہیں۔








