آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

ایمرسن: جعلی رجسٹرار کی سینڈیکیٹ 7 کے فیصلے، انکوائری دبانے کی کوشش، وزیر تعلیم، وی سی کو دھوکا

ملتان(قوم ایجوکیشن ریسرچ سیل) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے سابق وی سی ڈاکٹر رمضان گجر جنہیں اب یونیورسٹی میں طلبہ اور اساتذہ لوطی کے نام سے پکارتے ہیں کے دست راست رجسٹرار ڈاکٹر فاروق کی کرپشن اور عیاریاں ایمرسن یونیورسٹی کو لے ڈوبیں۔ ڈاکٹر رمضان گجر کے ساتھ نمک حلالی کرنے اور رشوت لے کر کی گئیں غیر قانونی تعیناتیوں کو تحفظ دینے کے لیے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر سمیت وزیر تعلیم اور چیئرمین سنڈیکیٹ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے معزز سنڈیکٹ ممبران کو دھوکہ دینے کے لیے کوشاں نت نئے حربے استعمال کر رہے ہیں ۔اپنی بد اعمالیوں کو چھپانے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی انکوائری کو رکوانے کے لیے اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کو بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر فاروق جو رمضان گجر سابق وائس چانسلر ایمرسن یونیورسٹی ملتان اور بشیر گجر سابقہ کنٹرولر امتحانات سرگودھا یونیورسٹی کے گٹھ جوڑ سے ایمرسن یونیورسٹی کے سنڈیکٹ ممبران کو دھوکہ دے کر رجسٹرار تعینات ہوا تھا، نے ایمرسن یونیورسٹی اور یہاں کے اساتذہ کو بھی تختہ مشق بنا کر یونیورسٹی کے مستقبل کو تاریک کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ ایمرسن یونیورسٹی کے غیر قانونی رجسٹرار کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے یونیورسٹی اساتذہ و ملازمین کو ماہ اکتوبر کی تنخواہ کا ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایمرسن یونیورسٹی سنڈیکیٹ نمبر 7 جو کہ مورخہ 15 اگست 2025 کو لاہور پی ایچ ای سی (PHEC) کے دفتر میں وزیر تعلیم و چیئرمین سنڈیکیٹ جناب رانا سکندر حیات کی صدارت میں منعقد ہوئی اس میں سلیکشن بورڈ نمبر 3 اور 4 پر انکوائری کمیشن اور سلیکشن بورڈ نمبر پانچ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا اور ان پر ہائی لیول انکوائری کمیشن بنانےکی منظوری ہوئی تھی۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ ان تمام سلیکشن بورڈز میں اقربا پروری جانبداری گجرکریسی ،حکومت پنجاب اور سنڈیکیٹ کی منظور شدہ ریکروٹمنٹ پالیسی 2021 کے برعکس جوائننگ کی خبریں زبان زد عام و بمعہ ثبوت مختلف اخبارات کی زینت بنی بلکہ بہت سے امیدواروں نے انصاف کے لیے عدالتوں سے بھی رجوع کیا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ سلیکشن کمیٹی جس میں سکیل ایک سے 16 تک اپوائنٹمنٹ کی گئی تھی جن کا سربراہ غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر فاروق تھا جو کہ ایمرسن یونیورسٹی کے ایکٹ، سٹیچوز اور سنڈیکیٹ کے فیصلوں کی بھی خلاف ہے ۔ان تمام سلیکشنز پر بھی انکوائری کا حکم صادر کیا گیا تھا۔ اسی سنڈیکیٹ کے دوران معزز سنڈیکیٹ کے ممبر اسامہ فضل چوہدری ایم پی اے نے سنڈیکیٹ میں رجسٹرار کے واٹس ایپ میسجز بھی پیش کیے جس میں کرپشن میں ملوث رجسٹرار امیدواروں سے اپوائنٹمنٹ کے عوض پیسے اور رشوت مانگ رہا تھا۔جس پر سینڈیکیٹ نے متفقہ طور پر رجسٹرار کے خلاف بھی انکوائری کا حکم صادر فرمایا تھا۔ان تمام انکوائریز سے بچنے کے لیے غیر قانونی کرپٹ رجسٹرار نے اس سنڈیکیٹ کے منٹس نہ لکھے تاکہ ان تمام اعتراضات سے بچا جا سکے اور رشوت کی رقوم پر غیر قانونی تعینات لیکچرز ، ایڈمن پوسٹ اور ایک سے 16 کے تعیناتی کے پیسے ہضم کیے جا سکیں اور ساتھ ساتھ رمضان گجر ابھی تک مختلف سیاست دانوں کے ذریعے کو ان معاملات کو مینج کر رہا ہے ۔اسی سنڈیکیٹ میں 2025اور 26 کا بجٹ بھی پیش کیا گیا تھا جو کہ منظور ہو گیا تھا۔ رجسٹرار نے اس سنڈیکیٹ کے منٹس نہ لکھے اور کوشش یہ کی گئی کہ صرف اور صرف بجٹ پاس ہو سکے نہ کہ تمام منٹس پاس ہوں جن میں رجسٹرار سمیت مختلف اپوائنٹمنٹس پر انکوائریز کا حکم صادر ہوا تھا اور جان بوجھ کر ٹیکنیکل طور پر پرابلم پیدا کیا تاکہ ان انکوائریز سے نظریں ہٹ سکے۔اب یونیورسٹی سے ملنے والی معلومات کے مطابق ماہ اکتوبر کی تنخواہ نہ اساتذہ کو ملے گی اور نہ ہی ملازمین کو جس کی وجہ سے تمام اساتذہ اور ملازمین میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔یونیورسٹی سٹاف کا کہنا ہے کہ رجسٹرار کے پاس تو رشوت کے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہے جس سے اس کو تو فرق نہیں پڑسکتا لیکن سفید پوش اساتذہ و ملازمین مختلف مسائل شکار ہو جائیں گے۔ سنجیدہ تعلیمی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کیونکہ غیر قانونی رجسٹرار فاروق پر سنڈیکیٹ میں رشوت، غیر قانونی اپوائنٹمنٹس جانبداری اور اقربا پروری کی الزامات لگائے گئے جس پر رجسٹرار کا اخلاقی طور پر رجسٹرار رہنا اور سنڈیکیٹ نمبر 7 کے منٹس نہ لکھنا مناسب نہ ہے اور نہ ہی وہ ایسے منٹس لکھے گا جس میں خود اس کے خلاف انکوائری کا حکم صادر ہو۔ یونیورسٹی سٹاف اور اساتذہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ معزز سنڈیکیٹ ممبران سلمان نعیم ایم پی اے، اسامہ فضل ایم پی اے، شازیہ حیات اور ممبر ہائر ایجوکیشن کو گمراہ کر کے حیلے بہانے سے سنڈیکیٹ نمبر 7 کے منٹس کو منسوخ کرانے اور انکوائری کو حذف کرانے کی کوشش پر قرارداد واقعی سزا دی جائے اور فوری طور پر اس کو کام سے روکا جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں