آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

ایف بی آر کسٹم؛ ملتان تا اسلام آباد کرپٹ نیٹ ورک، پانچ ارب کی گاڑیاں سیاست دانوں، بیوروکریٹس کو گفٹ

ملتان (سہیل چوہدری سے)کرپشن کا نیا باب کھل گیا۔ کسٹم اور ایف بی آر افسران نے اربوں روپے کی پکڑی ہوئی لگژری گاڑیاں بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کو ‘گفٹ کیں۔ انکوائری رپورٹ میں انکشاف سامنے آگیا۔ تفصیل کے مطابق وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور کسٹم کے افسران پر ایک اور کرپشن سکینڈل سامنے آ یا ہے، جس میں پکڑی گئی متعدد قیمتی لگژری گاڑیاں اعلیٰ بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کو ‘تحفے کے طور پر دی گئیں۔ یہ انکشاف ایک اندرونی تفتیشی رپورٹ سے سامنے آیا ہے، جو اس برس جولائی میں کھلی ہونے والے اربوں روپوں کے سمگلنگ سکینڈل کا توسیعی حصہ ہے۔ ذرائع کے مطابق کم از کم 50 سے زائد گاڑیاں جن کی مجموعی مالیت 5 ارب روپے سے تجاوز کر گئی، غیر قانونی طور پر ‘آکشن کی آڑ میں رہائی پائیں اور انہیں طاقتور شخصیات کو سونپ دیا گیا۔تفتیشی رپورٹ جو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ریفارمز اینڈ آٹومیشن (کسٹمز) کراچی نے ایف بی آر کو جمع کرائی گئی ہے میں انکشاف ہوا ہے کہ کسٹم افسران نے ویب او سی (WeBOC) سسٹم میں جعلی انٹریز درج کرکے سمگل شدہ یا نان ڈیوٹی پیڈ (NDP) گاڑیوں کو ‘آکشن شدہ قرار دے دیا۔ ان میں سے کچھ گاڑیاں براہ راست مارکیٹ میں فروخت کر دی گئیںجبکہ دیگر کو اعلیٰ حکام کو ‘ہاتھوں ہاتھ دے دیا گیا تاکہ انہیں قانونی طور پر صوبائی ایکسائز میں رجسٹر کروایا جا سکے۔ رپورٹ میں مراسلہ کرنے والے افسران جن میں اسسٹنٹ کلکٹرز اور ڈپٹی کلکٹرز شامل ہیں کی نشاندہی کی گئی ہے ان کا تعلق ملتان، کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباداور گوجرانوالہ کے متعدد کسٹم کلیکٹرٹس سے ہے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ ‘گفٹنگ کا عمل 2024 سے جاری تھا، جب ‘ٹیمپرڈگاڑیوں کو سرکاری افسران کو معمولی قیمتوں پر سونپا جاتا رہا۔ ایک سابق کسٹمز سپرنٹنڈنٹ کی درخواست پر پاکستان انفارمیشن کمیشن نے ایف بی آر کو ان گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا تھاجنہیں مختلف سرکاری محکموں کے افسران کو دیا گیا۔ اب نئی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس فہرست میں کئی سیاسی رہنما اور ان کے خاندان بھی شامل ہیں، جنہیں مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو اور لیمبورگینی جیسی لگژری گاڑیاں ‘تحفہ کے طور پر ملیں۔ ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے والے بیوروکریٹ کا نام تو اندرونی دستاویزات میں واضح طور پر درج ہے، جو اب مرکزی تفتیش کا حصہ بن چکا ہے۔ایف بی آر کے ایک سینئر افسر نے نام نہ چھاپنے کی شرط پر کہا: “یہ صرف چند افسران کی کارروائی نہیں، بلکہ ایک منظم نیٹ ورک ہے جو طاقتور لوگوں تک جڑا ہوا ہے۔ گاڑیاں پکڑی جاتی تھیں، پھر جعلی دستاویزات بنا کر انہیں ‘آزادکر دیا جاتا تھا۔ کچھ تو براہ راست ‘گفٹ کی گئیں تاکہ سیاسی حمایت حاصل کی جائے۔” اس سکینڈل کی مالیت اربوں روپوں میں ہےجو قومی خزانے کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔جولائی 2025 میں اس سکینڈل کا آغاز ہوا جب کسٹم کی اندرونی تفتیش نے 1900 سے زائد NDP گاڑیوں کا جائزہ لیا جس میں 350 لگژری گاڑیاں غیر قانونی طور پر ‘آکشن شدہ پائی گئیں۔ ایف بی آر نے اب تک 7 ایف آئی آر درج کی ہیں اور 13 افراد کو گرفتار کیا ہےجن میں کئی کسٹم افسران شامل ہیں۔ایک خاتون ڈپٹی کلکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے 28 اگست 2025 کو ابتدائی ایف آئی آر درج کی تھی، اور اب یہ کیس نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (نیب) کے دائرہ کار میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہےجس کی سربراہی فنانس سیکرٹری کر رہے ہیں۔یہ سکینڈل پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے ایک اور دھچکا ہےجہاں ٹیکس چوری اور سمگلنگ پہلے ہی بجٹ کو کمزور کر رہی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں