ملتان (جوائنٹ ایڈیٹر ڈیسک) — جنوبی پنجاب میں زرعی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دینے والی ایک تہلکہ خیز تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ملتان اور اس کے صنعتی علاقوں میں نائٹروجن فاسفورس (این پی)، بائیو آرگینو فاسفیٹ (بی پی) اور سنگل سپر فاسفیٹ (ایس ایس پی) جیسی اہم کھادوں کی جعلی اقسام بڑے پیمانے پر تیار اور فروخت کی جا رہی ہیں۔ یہ جعلی کھادیں دیہی علاقوں میں کاشتکاروں کو اصل برانڈز کے نام سے فروخت کی جا رہی ہیں جس کے سنگین نتائج زرخیزی کی کمی، فصلوں کی تباہی اور کسانوں کی معاشی بربادی کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔روزنامہ قوم ملتان کو حاصل ہونے والی دستاویزات اور مقامی ذرائع کے مطابق ملتان انڈسٹریل اسٹیٹ اور گردونواح میں قائم متعدد غیر قانونی فیکٹریاں معروف برانڈز کی نقل کرتے ہوئے جعلی کھادیں تیار کر رہی ہیں۔ ان میں سرسبز نائٹروفاس، بادشاہ ایس ایس پی، تارا ایس ایس پی اور سیفی کیمیکل کی ایس ایس پی-450 شامل ہیں۔ ان جعلی کھادوں کی پیکنگ اور لیبلنگ اس قدر مشابہت رکھتی ہے کہ اکثر کسان ان کھادوں کو اصل سمجھ کر خرید لیتے ہیں۔ فیکٹریوں کے ساتھ قائم گودام اور ترسیلی نیٹ ورک پورے جنوبی پنجاب میں ان کی تقسیم کو ممکن بناتے ہیں۔جنوبی پنجاب میں جعلی کھادوں کی کسانوں کو فروخت نے گندم، کماد، کپاس ، سرسوں، چاول ، مکئی سمیت اہم ترین فصلوں کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور لاکھوں درمیانے اور غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے کسانوں کی مالی حالت پتلی کردی ہے۔ کسان پہلے ہی کھادوں کی ذخیرہ اندوزی، مصنوعی قلت سے پریشان ہیں اور پھر اسے جعلی کھادیں مہنگے داموں بیچی جارہی ہیں جس سے کسان لٹ گئے ہیں اور وہ قرضوں کے بوجھ تلے بھی دب گئے ہیں ۔ ہزاروں کی تعداد میں غریب کسان اپنی زمینوں سے محروم ہوکر بڑے شہروں میں مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ کسان تنظیموں اور رہنماؤں نے چیف منسٹر پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملتان انڈسٹریل اسٹیٹ اور اس کے گرد و نواح میں جعلی کھادکی تیاری میں ملوث مافیا کے کارخانوں اور ویئر ہاؤس پر چھاپے ماریں اور جعلی کھادوں کے کاروبار کو بند کرائیں وگرنہ کسان احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔








