ملتان (سٹاف رپورٹر) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں چیئرپرسن اور کوالٹی انہانسمنٹ سیل میں غیر قانونی تعیناتیوں کی ملک بھر میں ایک انوکھی مثال سامنے آ گئی ہے۔ ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں چانسلرز کے اختیارات کو وائس چانسلرز کی جانب سے غیر قانونی استعمال کے بعد اب اس لاقانونیت کو اگے بڑھاتے ہوئے وائس چانسلر اور سینڈیکیٹ کے اختیارات کو ڈینز حضرات کی جانب سے استعمال کیے جانے کی واحد اور انوکھی مثال بھی سامنے آئی ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ کامرس پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال نے گزشتہ روز ہی جاری کئے گئے نئے سرکلر کے ذریعے فوری طور پر دو اہم ذمہ داریوں کے تعین کا اعلان کیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر اریبہ خان کو ڈیپارٹمنٹ آف مینجمنٹ سائنسز کی چیئرپرسن کے امور کی دیکھ بھال کے لیے تعینات کر دیا گیا جبکہ ڈاکٹر زین نقوی کو ڈیپارٹمنٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل (QEC) کا انچارج مقرر کر دیا گیا جبکہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ایکٹ 1975 کے شیڈول کے سیکشن 3 کے مطابق کسی تدریسی شعبے کے چیئرمین اور کسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کو وائس چانسلر کی سفارش پر سنڈیکیٹ، شعبے کے تین سینئر ترین پروفیسروں میں سے کسی ایک کو تین سال کی مدت کے لیے مقرر کرے گا اور وہ دوبارہ تقرری کے اہل ہوں گے؛ اور جس شعبے میں تین سے کم پروفیسر موجود ہوں، وہاں تقرری شعبے کے تین سینئر ترین پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں میں سے کی جائے گی۔ مزید یہ کہ جس شعبے میں نہ کوئی پروفیسر ہو اور نہ ہی کوئی ایسوسی ایٹ پروفیسر، وہاں کوئی ایسی تقرری نہیں کی جائے گی اور اس شعبے کو متعلقہ فیکلٹی کا ڈین شعبے کے سینئر ترین استاد کی معاونت سے دیکھ بھال کرے گا مگر حیران کن طور پر پروفیسرز کی موجودگی میں وائس چانسلر کی جانب سے ایکٹنگ چارج یا سینڈیکیٹ کی جانب سے ریگولر چارج دینے کی بجائے دین فیکلٹی آف منیجمنٹ سائنسز اور کامرس پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر اریبہ خان کو چیئرپرسن کا چارج دینا اس ملک کے تعلیمی نظام اور قانون کے ساتھ کھلم کھلا مذاق ہے۔ روزنامہ قوم کی اس بارے میں موقف کے لیے جب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے پی آر او سے رابطہ کیا گیا تو پی آر او نے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور ڈین پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال سے اس بابت دریافت کرنے پر موقف دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری یونیورسٹی انتظامیہ روزنامہ قوم کی لیگل اور ایجوکیشن ٹیم کا اس اہم نشاندہی پر شکریہ ادا کرتی ہے۔ کسی بھی شعبے کے ہیڈ کی تعیناتی کا طریقہ کار بالکل واضح ہے اور ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز نے فوری طور پر یہ سرکلر واپس لے لیا ہے اور یہ سرکلر ابھی فیکلٹی کی حد تک ہی جاری ہوا تھا جو واپس لے لیا گیا ہے۔








