ملتان (سہیل چوہدری سے) پاکستان میں طبی کرپشن کی تاریخ میں سٹنٹ سکینڈل کے بعد دوسرا بڑا سکینڈل سامنے آ گیا۔ پیسے دو اور بل پاس کراؤ ۔میڈیکل اور فارمیسی کے بنیادی معاملات سے لاعلم بیوروکریسی پر مشتمل انتظامیہ نے پنجاب کے ہسپتالوں کو کرپشن کی آماجگاہ بنا کر رکھ دیا ہے اور جتنا گڑ اتنا میٹھا کے مصداق ہسپتال کی انتظامیہ جتنا کمیشن اوپر دے دے ،اتنا زیادہ بجٹ لے لے۔ دل کے امراض سے متعلقہ ایک گولی چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان نے ایک روپیہ 85 پیسے کی خریدی، وہی گولی فیصل آباد کے ہسپتال نے ایک روپیہ 95 پیسے کی خریدی اور وہی گولی پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور نے دو روپے 20 پیسے کی خریدی جبکہ یہی گولی کرپشن کے نت نئے راستے نکالنے والے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے والد فتح محمد بزدار کے نام پر رکھے گئے کارڈیالوجی ہسپتال ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ نے تیس روپے کی خریدی۔ اس گولی کا نام atrova setition ہے اور اس خریداری کی منظوری دینے والا ایک ہی شخص تھا جو سردار فتح محمد بزدار کارڈیالوجی ڈیرہ غازی خان میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تھا۔ محکمہ صحت حکومت پنجاب میں بیٹھے کرپٹ بیوروکریسی نے یہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے کہ جس ہسپتال کا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ انہیں زیادہ حصہ دے گا انہیں اتنا زیادہ بجٹ دیا جائے گا۔ چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان پنجاب کا سب سے بڑا دل کا ہسپتال ہے جو 554 بیڈ پر مشتمل ہے۔ اس کا سالانہ بجٹ 75 کروڑ روپے ہے جبکہ سردار فتح محمد بزدار کارڈیالوجی ہسپتال ڈیرہ غازی خان 108 بیڈ پر مشتمل ہے اور اس کا سالانہ بجٹ ایک ارب روپے ہے۔ فتح محمد بزدار کارڈیالوجی ہسپتال ڈیرہ غازی خان کے ایم ایس ڈاکٹر عبد الرحمان نے گزشتہ سال میڈیسن کمپنی سے مبینہ طور پر بھاری کمیشن لے کر 40 لاکھ atrova setition گولی 12 کروڑ روپے میں خریدی۔ اسی طرح ایک گولی hi mont خرید کر کروڑوں روپے کی کرپشن کی ۔میڈیسن کی خریداری میں کی جانے والی کرپشن کی اطلاع جب سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کو ہوئی تو انہوں نے ایم ایس ڈاکٹر عبد الرحمان کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا اور ان کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
