پشاور: خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
اپنے تازہ بیان میں بیرسٹر سیف نے بتایا کہ ضم شدہ علاقوں سمیت خیبر پختونخوا میں امن قائم کرنے کے لیے مقامی جرگوں کی آراء بھی یہی ہیں کہ افغانستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کیے جائیں۔ اس مقصد کے لیے وفاقی، صوبائی اور قبائلی رہنماؤں پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ تشکیل دینا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، تب تک صوبے میں مکمل امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان خیبر پختونخوا کے امن عمل کا ایک کلیدی فریق ہے، کیونکہ ضم شدہ اضلاع کی افغانستان کے ساتھ 2200 کلومیٹر سے زائد طویل سرحد جڑی ہوئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں حکومت امن کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ ان کوششوں کے تحت مقامی جرگوں کا انعقاد جاری ہے جو آئندہ ہفتے مکمل ہو جائے گا، اور اس کے بعد ایک بڑا جرگہ منعقد کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ گرینڈ جرگے میں امن کے قیام کے لیے جامع تجاویز پیش کی جائیں گی، جو مستقبل کی پالیسی سازی کا حصہ بنیں گی۔
