
روداد زندگی) ڈاکٹر ظفر چوہدریِ) آج صبح ڈاکٹر اشفاق جسکانی صاحب نے قیامت کے ادھار کے متعلق دوبارہ یاد دہانی کرائی۔ کیونکہ میں 1973ء تک پہنچا ہوں اس بارے میں لکھنا چاہیے۔ ہمارے بچپن اور لڑکپن کے زمانے میں فقیر اور پھیری لگا کر سودا بیچنے
تحریر: طارق قریشی (مسافر) خالد مسعود سے میرا تعلق کتنا پرانا ہے اب تو یہ سوال ہی نہیں کیا جاتا۔ پانچ دہائیوں قبل شروع ہونے والا تعلق زمانے کے ساتھ زندگی کے ہر نشیب و فراز سے گزرتا ہوا اب اس مقام پر پہنچ چکا ہے
تحریر:ڈاکٹر ظفرچوہدری (روداد زندگی) گورنمنٹ کالج آف سائنس ملتان میں مجھے بوائز ہاسٹل کا پریفکٹ بنا دیا گیا تب پروفیسر شجاع صاحب وارڈن تھے۔ میس کے معاملات بارے میں وارڈن صاحب کو روزانہ بتانا پڑتا تھا۔ ان دنوں جو اخبارات ہاسٹل میں آتے ہیں وہ کامن
( روداد)تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری بھٹو صاحب جب برسر اقتدار آئے تو ہم انہیں ’’انقلابی‘‘ سمجھ بیٹھے کہ انقلاب بس آیا کہ آیا۔ اب مزدور ۔کسان کا راج ہو گا، جاگیرداری اور سرمایہ داری اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔ تعلیم اور صحت مفت ہو گی۔ کیونکہ
تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری یہ بات تو1970کے انتخابات اور1971 کی جنگ سے شروع ہوئی تھی کہاں جا پہنچی۔ ہندوستان کی جنگ آزادی میں نمایاں مسلمان شخصیات میں جمعیت علما ہند کے رہنمائوں کی قربانیاں بے مثال تھیں بہت سے علما کو کالا پانی اور مالٹا جزائر
تحریر:طارق قریشی (مسافر) رب کریم نے قرآن پاک میں فرمایا کہ ’’ہم ( اللہ رب کریم ) انسانوں کے درمیان دنوں کو پھیرتے رہتے ہیں‘‘ اس ایک جملے پر غور کریں تو ہزاروں سال پر محیط بنی نوع انسان کی تاریخ کا مکمل احاطہ ہو جاتا
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد) آصف زرداری کے حوالے سے ایک واقعہ بارے میرے دوست ندیم سہو نے یاد دلایا کہ رانا مقبول احمد جو ان دنوں کراچی میں ڈی ۔ آئی۔ جی۔ پولیس تھے وہ نواز شریف کے بہت قریبی تھے نے آصف علی زرداری کی
تحریر : طارق قریشی (مسافر) پنجاب میں روایتی سیاسی گھرانے تقریباً انہی خاندانوں پر ہی مشتمل ہیں جن کے آبائواجداد نے ہندوستان میں مسلمان بادشاہت کے بعد اپنی چالاکیوں اور دو نمبریوں سے خطابات بھی وصول کئے اور جاگیریں بھی پائیں۔ انتہائی تکلیف دہ ظلم تو
تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری ضیاء الحق کے مارشل لاء میں نواز شریف پنجاب کابینہ میں گورنر پنجاب جنرل (ر) جیلانی کی سفارش اور ذاتی دلچسپی پر وزیر خزانہ بنے ۔ جنرل جیلانی کے متعلق بھی بہت کچھ کہا جاتا رہا مگر ان سے قریبی تعلق رکھنے
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد) میں نے پچھلے کالم میں اس موضوع پر آخری قسط لکھی تھی۔ دوستوں اور کلاس فیلوز کی طرف سے کمنٹ اور ٹیلی فونک گفتگو کے بعد میں نے سمجھا کہ وہ باتیں میں جو آنے والے کالمز میں لکھنا چاہتا تھا وہ
(مسافر)طارق قریشی تحریر کا عنوان دیکھ کر میرے پڑھنے والے اس غلط فہمی کا شکار نہ ہو جائیں کہ آج کی اس تحریر میں پاکستانی سیاست کے حوالے سے کوئی بریکنگ نیوز دیتے ہوئے چٹ پٹی خبر کے طور پر پیشہ ور طوائفوں کا ذکر کر
(مسافر) تحریر : طارق قریشی چند روز قبل قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں یہ شرمناک انکشاف سامنے آیا کہ خدام الحجاج کے نام پر اعلیٰ افسروں نے مفت حج کے مزے لوٹے خدام الحجاج کے نام پر ایک طویل عرصے سے حج
تحریر: میاں غفار (کارجہاں) ۔34 سالہ صحافتی زندگی میں یہ حسرت ہی رہی کہ کسی طاقت ور‘ بااختیار اور صاحب حیثیت کی طرف سے کھلے عام کئے جانے والے ظلم کی پردہ پوشی اور حمایت کرنے والے ’’نام نہاد شرفا‘‘ ان کی وکالت کیلئے سامنے نہ
تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری(روداد) ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے معاہدہ تاشقند کے حوالے سے موقف اختیار کیا کہ ایوب خان نے 65 کی جیتی ہوئی جنگ معاہدہ تاشقند کر کے میز پر ہار دی ہےاور وزارت خارجہ سے مستعفی ہوگئے اور بذریعہ ریل گاڑی راولپنڈی سے
روداد‘ ڈاکٹر ظفر چوہدری جنرل ایوب خان کے مارشل لا سے پہلے دو واقعات میں نے چوہدری یٰسین مرحوم سے سنے۔ ان کے بارے بتانا چاہتا ہوں۔ ایک واقعہ سابق وزیر اعظم فیروز خان نون کے بارے میں ہے ان کی آسٹریلین بیوی کی کوششوں سے
(روداد) تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری قائد اعظم کی وفات کے بعد مسلم لیگ میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی تھیں۔ سب سے پہلے قرار داد لاہور جسے قرار داد پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ جو کہ 1940 میں لاہور میں منظور ہوئی تھی، کو پیش کرنے والے
تحریر : میاں غفار (کار جہاں) سن دو ہزار20 ء میں اس روز بھی شدت کی گرمی تھی اور بہاولپور کا درجہ حرارت اُس دوپہر 49 ڈگری تھا اور ایئر پورٹ کی حدود کے اردگردصحرا ہونے کی وجہ سے دو ڈگری درجہ حرارت اور بھی زیادہ۔
تحریر : طارق قریشی عنوان کے پہلے حصے کے حوالے سے تو میرے قارئین کو واضح ہو گیا ہو گا کہ اس وقت ملک میں سیاسی میدان میں کیا ہو رہا ہے۔ ایک بات طے ہے کہ پاکستان کی سیاست میں جو آج ہو رہا ہے
تحریر:طارق قریشی عمران خان کچھ غلط اندازے کی غلطی کچھ اپنی طاقت بارے خوش گمانی تو کچھ اپنے دوست نما دشمنوں کی ہلا شیری سے سنگین غلطی کر گئے ۔ زبانی گولہ باری تو ایک سال سے جاری تھی۔ 9 مئی کو اپنی طاقت اور اسٹیبلشمنٹ
تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری دسویں جماعت میں سہ ماہی اور نو ماہی امتحانات میں میری کارکردگی نویں جماعت کے سالانہ امتحان جیسی ہی رہی یعنی بس تیسری پوزیشن پر رہا۔ ماسٹر اعجاز حسین شاہ صاحب کی حوصلہ افزائی اور ماسٹر عبدالعزیز خان کی توجہ نے میرے
تحریر : طارق قریشی (مسافر) عنوان دیکھ کر میرے قارئین کو فوری خیال یہ آئے گا کہ اب میں تجزیہ نگاری کے ساتھ ساتھ علم نجوم اور ستاروں کے علم کا بھی ماہر بننے چلا ہوں۔ ایسا کچھ بھی نہیں نہ میں علم نجوم کا ماہر
تحریر : میاں غفار (کار جہاں) جنرل ضیاء الحق کے بعد پاکستان کے طاقت ور ترین حکمران جنرل پرویز مشرف تھے۔ انہوں نے نظام کی تبدیلی کے لیے بہت سے اقدامات کئے اور ریٹائرڈ (جنرل) تنویر نقوی کو پاکستان کے انتظامی نظام میں تبدیلی کرنے کا
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد) اعجاز حسین شاہ کے پہلے غصہ اور پھر ہنسنے کو میں سمجھ سکتا تھا دوسرے شرکت کرنے والے طلباء اور ماسٹر غلام عباس جتوئی صاحب نہیں سمجھ سکتے تھے۔ غصہ کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ہمیں تقریریں پوری طرح رٹوائیں
تحریر:(کار جہاں) میاں غفار سرائیکی دانشور اور کالم نگار ظہور دھریجہ نے ملتان میں آل پارٹیز صوبہ سرائیکستان کانفرنس کا انعقاد کر کے اپنی مستقل کاوشوں کے حوالے سے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے اور سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ ایک
تحریر:میاں غفار میاں غفور مجھ سے تین چار سال چھوٹا ہی ہو گا۔ وہ روزنامہ پاکستان لاہور میں میرے ساتھ کام کرتا تھا اور متحرک کالم نگار میاں حبیب اللہ کا دوست تھا۔ روزنامہ پاکستان کے سامنے ٹولنٹن مارکیٹ کے عقب میں گندے نالے کے کنارے
تحریر : ڈاکٹر ظفر چوہدری میں پچھلے کالموں میں اپنی کھیلوں میں بہت زیادہ شرکت اور شرارتوں کے بارے میں بتا چکا ہوں۔جس کی وجہ سے تعلیم کے معاملے میں میری کارکردگی اچھی نہیں تھی۔اس کے علاوہ میرے نانا کے لاڈ پیار نے مجھے کچھ زیادہ
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری میں بچپن سے ہی شرارتی سمجھا جاتا تھا جس کا مجھے خمیازہ بھی بھگتنا پڑا۔اس زمانے میں آم‘جامن اور مالٹے چوری سےتوڑنا ہمارے لئے ایڈونچر ہوتا تھا۔میں اپنے چار پانچ ساتھیوں کےساتھ یہ کام کرتاتھا ۔اکثر مواقع پر گروہ کی قیادت میری ذمہ
تحریر:طارق قریشی ۔ 1970ءمیں منعقد ہونے والے تمام انتخابات کے نتائج نے جہاں تمام سیاسی مبصرین کو حیران کر دیا وہیں جماعت اسلامی کے اکابرین کیلئے یہ نتائج حیرانی کے ساتھ ساتھ شدید صدمے کا بھی باعث بنے۔ آگے چل کر یحییٰ خان کی جانب سے
تحریر:میاں غفار الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملتان کے مقامی ہوٹل میں ایک معلومات کا گلدستہ لئے ہوئے ایک منظم اور جامع تربیتی ورکشاپ کا اخبار نویس حضرات اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ میڈیا پرسنز کیلئے اہتمام کیا گیا جس میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری گذشتہ کالم میں مصرکے مرحوم صدرجمال عبدالناصرکے بارے میںامریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اےکے 30سال بعد شائع شدہ دستاویزات کی بنیادپرجولکھاتھا اس کے بارے میںمیرے بیٹے عبداللہ او ر چند دوستوں نے سوالات اٹھائے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ سی آئی اے