آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

نوکرانی کی نیشنلائزیشن (قسط نمبر4)

تحریر : ڈاکٹر ظفر چوہدری میں بھٹو مرحوم کی انتخابی مہم اور اس دور حکومت میں وقوع پذیر ہونے والی سماجی‘ معاشرتی اور نفسیاتی تبدیلیوں بارے میں بات کرنا چاہتا تھا مگر ڈاکٹر شیر علی کے ذکر کی وجہ سے بات کہیں سے کہیں نکل گئی۔

نوکرانی کی نیشنلائزیشن (قسط نمبر3)

تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (رودادزندگی) شیخ رفیق احمد صاحب نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبرل اور جمہوریت پسند قوتوں کیلئے اگر کوئی سیاسی فورم ہے تو وہ پیپلزپارٹی ہی ہے اسی جماعت میں رہ کر اپنے مقاصد کو بڑھاوا دے سکتے ہیں، پیپلزپارٹی سے غلطیاں

نوکرانی کی نیشنلائزیشن ( قسط نمبر 2)

تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد زندگی) ڈرامہ کے اختتام پر اس وقت کے سپیکر پنجاب اسمبلی شیخ رفیق احمد نے ہم سب ’’فنکاروں‘‘ کو بلایا ۔ شیخ رفیق احمد اور اس وقت کے وفاقی وزیر صحت شیخ رشید احمد پیپلز پارٹی میں بائیں بازو کے نظریات کے

نوکرانی کی نیشنلائزیشن ( قسط نمبر 1)

(روداد زندگی) ڈاکٹر ظفر چوہدری آئیے پھر سائنس کالج وحدت روڈ لاہور چلتے ہیں۔ یہ 1974/75ء کا زمانہ تھا۔ یہ تو میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ کالجوں اور بین الکلیاتی تقریری مقابلوں کے علاوہ مشاعروں کا احوال اس دور میں کیسا ہوتا تھا۔ میں

سچا یاراں (آخری قسط)

تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری دوسرے دن صبح 10 بجے مظفر آباد سے وادی نیلم کے مقام کیرن کی طرف روانہ ہوئے اعجاز نے کیرن میں رہائش کا انتظام کر رکھا تھا۔ میں دو سال پہلے اعجاز شفیع ڈوگر اور طاہر مسعود صاحب دونوں ریٹائرڈ ایس پی

سچا یاراں

( روداد زندگی ،قسط نمبر 1) تحریر:ڈاکٹر ظفرچوہدری میں تقریباًڈیڑھ ماہ وقفے کے بعد کالم لکھ رہا ہوں جس کی وجہ کچھ ضروری اور کچھ غیر ضروری وجوہات تھیں ’’ ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی لگا‘‘ میں اکثر لکھتے ہوئے بھٹک جاتا ہوں اس

ہسپانیہ پہ کیوں حق نہیں

تحریر:عبدالحنان راجہ اسرائیلی وحشت و بربریت اپنے نقطہ کمال پر اور امریکہ اسرائیل گٹھ جوڑ عالمی برداری اور امت مسلمہ پر عیاں ہو چکا باوجود اس کے کہ غزہ میں ہر سو قیامت صغری کہ لاشیں بے گور و کفن، ہر گھر میں صف ماتم، کہ

Let him die in the chair

نیب ۔۔ کبھی حاضر کبھی غیب ( قسط اول )

تحریر:میاں غفار(کار جہاں) ایک مرتبہ پھر نیب کے پنجے تیز کئے جانے اور بلا امتیاز کڑے احتساب کی نوید سنائی جا رہی ہے اور یہ آخری موقع ہے کہ پھر شائید کچھ بھی باقی نہ رہے اور پھر شائید ایسا موقع بھی دوبارہ نہ آئے۔ بہت

Let him die in the chair

تنقید نہیں تقلید جناب

تحریر : میاں غفار(کار جہاں) پرانے زمانے میں گھروں پر شیو کرنے کا رواج بہت ہی کم تھا۔ افسران اور زمیداروں کے گھروں پر علی الصبح حجام آ جایا کرتے تھے جو شیو کرتے اور بار بار استرے کو ایک چمڑے کی پٹی پر تیز کرتے

Let him die in the chair

تنقید نہیں تقلید جناب (قسط دوم)

تحریر : میاں غفار (کار جہاں) یہ جو اٹک جیل میں قیدی نمبر 804 جس کا سارا ماضی کرپشن کے حوالے سے بے داغ تھا، کیا یہ بات کسی حد تک سچ نہیں کہ اپنی اہلیہ ہی کی وجہ سے قید کاٹ رہا ہے۔ عمران خان

Let him die in the chair

تنقید نہیں تقلید جناب(قسط اول)

تحریر : میاں غفار (کار جہاں) ۔29 ویں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی تقریب حلف وفاداری میں ایک خوبصورت منظر دیکھنے میں آیا کہ جونہی صدر مملکت جناب ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس حلف کے لیے کھڑے ہوئے تو جسٹس

Let him die in the chair

آئی جی آفس سے تھانے تک (قسط دوئم)

تحریر:میاں غفار(کارجہاں) چلیں ایمان کے پہلے درجے پر نہ بھی ہوا تو دوسرے درجے پر تو اللہ کے فضل سے ہوں گا کہ توجہ دلاتا اور زنجیر ہلاتا رہتا ہوں۔ گذشتہ روز کے کالم میں میں نے آئی جی پنجاب جناب ڈاکٹر عثمان انور کے علم

Let him die in the chair

آئی جی آفس سے تھانے تک۔

(کار جہاں) تحریر : میاں غفار سوشل میڈیا پر سمارٹ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس جناب ڈاکٹر عثمان انور کی ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی ہے جو کہ پولیس ہی کے میڈیا سیل کی کاوش ہے جس میں آئی جی پنجاب ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے وژن

Let him die in the chair

کوئی پستی سی پستی ہے( قسط 5)

تحریر:میاں غفار(کارجہاں) بہاولپور کے ایک پٹواری نے اپنے دور کی ایک انتہائی خوبصورت طوائف سے شادی کر رکھی تھی اور پٹواری سے شادی کرنے کیلئے طوائف نے ایک بہت اعلیٰ خاندان کے نوجوان سے زبردستی طلاق لی حتیٰ کہ طلاق دینے سے انکاری پر اسے تشدد

جماعت اسلامی ……منزل ہے کہاں تیری ( دوسری قسط ) (1)

تحریر:طارق قریشی ۔ 1970ءمیں منعقد ہونے والے تمام انتخابات کے نتائج نے جہاں تمام سیاسی مبصرین کو حیران کر دیا وہیں جماعت اسلامی کے اکابرین کیلئے یہ نتائج حیرانی کے ساتھ ساتھ شدید صدمے کا بھی باعث بنے۔ آگے چل کر یحییٰ خان کی جانب سے

پاک انڈیااورعرب اسرائیلی جنگیں حصہ سوم(آخری)

تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری گذشتہ کالم میں مصرکے مرحوم صدرجمال عبدالناصرکے بارے میںامریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اےکے 30سال بعد شائع شدہ دستاویزات کی بنیادپرجولکھاتھا اس کے بارے میںمیرے بیٹے عبداللہ او ر چند دوستوں نے سوالات اٹھائے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ سی آئی اے

ہارون دو راستہ لو

تحریر؛طارق قریشی ملک عزیز میں اگر آپ کسی بھی ہائی وے پر سفر کر رہے ہیں تو بسوں اور ٹرکوں کے پیچھے بڑے معنی خیز جملے لکھے نظر آئیں گے یہ جملے جہاں ایک طرف ہمارے ثقافتی اور معاشرتی طرز زندگی کی عکاسی کر رہے ہوتے ہیں

پبلک ٹوائیلٹ

تحریر : طارق قریشی عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران پاکستان میں تمام ٹی وی چینلز نے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے تھے۔ ان پروگراموں میں پاکستان کی معروف شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں اور دیگر مسائل کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ اسی طرح کے

پولس نوں آکھاں آدم خور نے فیدہ کی

تحریر:میاں غفار قیام پاکستان کے فوری بعد اس نوزائیدہ پاکستان میں پہلا مقدمہ قائداعظم محمد علی جناح اور نواب لیاقت علی خان پر قاتلانہ حملے کی کوشش کا اس وقت درج ہوا تھا جب ایک ’’معمولی‘‘ سرکاری ملازم نے پہلی صف میں کھڑے ہو کر قیام

گولڈن جوبلی اور آئین پاکستان کی کہانی

تحریر : طارق قریشی 10 اپریل 2023 آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کا جشن منایا گیا۔ تاریخی اعتبار سے یہ پاکستان کا تیسرا آئین ہے جسے 10 اپریل 1973 کو اس وقت کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ کسی رکن نے بھی

یار زندہ صحبت باقی

روداد ڈاکٹر ظفر چوہدری پچھلے چند کالموں میں کچھ ایسے واقعات کا تذکرہ ہوا جس سے پرانے زخم تازہ ہو جانے کی وجہ سے میرے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کا رنجیدہ ہونا قدرتی آمر تھا۔ یہ زندگی خوشیوں اور غموںکا مجموعہ مجھ سے ہے

وہ ظلم جس کا میں عینی شاہد ہوں مگر دل نہیں مانتا

عارفانہ قسط دوئم میں اس گھر سے کچھ فاصلے پر آیا کہ وہ لڑکی میرے پیچھے چلی آئی۔ ہم دونوں لکشمی چوک میں ایک چائے کے کھوکھے پر بیٹھ کر میں نے اطمینان سے اس لڑکی کو کہا مجھے بتاؤ تمہارے گھر میں کیا ماجرہ ہے

مگر شیطان تو بند ہے

عام فہم:سمعیہ فیض سیال مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو انتہائی کمر عمری میں ہی اس بات کا علم ہوتا ہے اور یہ بات انتہائی پختہ یقین کے ساتھ اس کے ذہن کے پردوں پر چسپاں ہوتی ہے کہ ماہ رمضان کے مقدس اور

وہ ظلم جس کا میں عینی شاہد ہوں مگر دل نہیں مانتا (1)

عارفانہ :عارف حسین بیٹےکے لئے رشتے سے انکارپر چچا نے سگی بھانجی کو جنات سے بے آبرو کراکر کئی سال مسلسل اذیت دینے کے بعد قتل کروا دیا۔ شدت کی گرمی کی ایک دوپہر میں اپنے اخبار کے دفتر آکر خبریں لکھنا شروع ہوا ہی تھا

کوئی پستی سی پستی ہے، ( قسط چہارم)

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کہ جو 50 سال قبل اپنے تمام تر معمولات اور معاملات کی فائل کے ساتھ اللہ پاک کے حضور پیش ہو چکے ہیں اور آج بھی اکا دکا ٹرکوں پر ان کی تصویر کے ساتھ یہ جملہ لکھا ہوا نظر آتا

کوئی پستی سی پستی ہے (تیسری قسط)

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک سابق بیورو کریٹ کے انٹرویو پر مشتمل ایک کلپ بہت وائرل ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ رحیم یار خان اور بہاولپور کے صحرا میں جو خلیجی ممالک سے مہمان شکار کے لئے آتے ہیں ان کی کس کس’’

ہم اور ہماری عدالتیں

طارق قریشی دنیا بھر میں ہر ملک کا اپناعدالتی نظام ہوتا ہے۔یہ نظام ملک کے آئین و قانون کے ساتھ ساتھ ہر ملک کے معروضی حالات کے تحت قائم ہوتا ہے۔ انسانی تاریخ میں ہر معاشرے میں عدالت اور منصف کا ذکر ملتا ہے۔ عدالتی فیصلوں

کوئی پستی سی پستی ہے

قسط او ل کئی سال پرانی بات ہے تب افسران کرپشن اور ڈھٹائی کی اس ’’معراج‘‘ پر نہیں پہنچے تھے جس پر ان کی اکثریت آج فائز ہ بلکہ ڈھٹائی و سینہ زوری سے فائز ہے۔ پہلے انہیں شرم آیا کرتی تھی اور کوئی تھوڑا بہت

کوئی پستی سی پستی ہے

قسط دوئمملتان ڈویژن کے ایک ضلع میں اینٹی کرپشن کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ انہار کے ایک ایکسین کو رشوت لینے کے الزام میں رنگے ہاتھوں پکڑ کر اپنے دفتر لےآئے اور موقع پر ہی رقم برآمد کر لی۔ دفتر پہنچ کر اپنی کرسی پر براجمان ہوتے

بھٹو۔۔ گورپیا کوئی ہور

ولی خان نے کہا تھا کہ قبر ایک ہے اور بندے دو۔ یعنی ذوالفقار علی بھٹو یا جنرل ضیا الحق میں سے کسی ایک کو قبر میں اترنا ہے۔ مگر وقت نے ثابت کیا کہ قبریں بھی دو ہی تھیں بس ٹائمنگ کا فرق تھا۔ قبر