
تحریر:میاں غفار(کار جہاں) یہ پنجاب پولیس نے کیا غدر مچار کھا ہے۔ فرعون بغیر کفن دنیا میں حنوط شدہ اور محفوظ کیوں کر ہے کہ لوگ عبرت پکڑیں مگر ہے کوئی جو عبرت حاصل کرے۔ یہ عا رضی یونیفارم والے اس بات کو کیوں نہیں سمجھتے
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری میں نے شیخ رفیق احمد مرحوم کے حوالہ سے جو کچھ عرض کیا وہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے میری نسل کے لوگ اس صورتحال کو بخوبی جانتے ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے اپنی سیاسی وابستگی یا پسند و نا پسند کے لحاظ
تحریر : ڈاکٹر ظفر چوہدری میں بھٹو مرحوم کی انتخابی مہم اور اس دور حکومت میں وقوع پذیر ہونے والی سماجی‘ معاشرتی اور نفسیاتی تبدیلیوں بارے میں بات کرنا چاہتا تھا مگر ڈاکٹر شیر علی کے ذکر کی وجہ سے بات کہیں سے کہیں نکل گئی۔
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (رودادزندگی) شیخ رفیق احمد صاحب نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبرل اور جمہوریت پسند قوتوں کیلئے اگر کوئی سیاسی فورم ہے تو وہ پیپلزپارٹی ہی ہے اسی جماعت میں رہ کر اپنے مقاصد کو بڑھاوا دے سکتے ہیں، پیپلزپارٹی سے غلطیاں
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد زندگی) ڈرامہ کے اختتام پر اس وقت کے سپیکر پنجاب اسمبلی شیخ رفیق احمد نے ہم سب ’’فنکاروں‘‘ کو بلایا ۔ شیخ رفیق احمد اور اس وقت کے وفاقی وزیر صحت شیخ رشید احمد پیپلز پارٹی میں بائیں بازو کے نظریات کے
(روداد زندگی) ڈاکٹر ظفر چوہدری آئیے پھر سائنس کالج وحدت روڈ لاہور چلتے ہیں۔ یہ 1974/75ء کا زمانہ تھا۔ یہ تو میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ کالجوں اور بین الکلیاتی تقریری مقابلوں کے علاوہ مشاعروں کا احوال اس دور میں کیسا ہوتا تھا۔ میں
تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری دوسرے دن صبح 10 بجے مظفر آباد سے وادی نیلم کے مقام کیرن کی طرف روانہ ہوئے اعجاز نے کیرن میں رہائش کا انتظام کر رکھا تھا۔ میں دو سال پہلے اعجاز شفیع ڈوگر اور طاہر مسعود صاحب دونوں ریٹائرڈ ایس پی
( روداد زندگی ،قسط نمبر 1) تحریر:ڈاکٹر ظفرچوہدری میں تقریباًڈیڑھ ماہ وقفے کے بعد کالم لکھ رہا ہوں جس کی وجہ کچھ ضروری اور کچھ غیر ضروری وجوہات تھیں ’’ ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی لگا‘‘ میں اکثر لکھتے ہوئے بھٹک جاتا ہوں اس
تحریر:عبدالحنان راجہ اسرائیلی وحشت و بربریت اپنے نقطہ کمال پر اور امریکہ اسرائیل گٹھ جوڑ عالمی برداری اور امت مسلمہ پر عیاں ہو چکا باوجود اس کے کہ غزہ میں ہر سو قیامت صغری کہ لاشیں بے گور و کفن، ہر گھر میں صف ماتم، کہ
تحریر:میاں غفار(کار جہاں،قسط اول) پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی بطن سے دو پارٹیاں نکلیں جن میں سے ایک کو عمران خان نے از خود بڑی کوشش اور “حکمت” سے نکالا جبکہ دوسری ’’دبائو‘‘ میں آ کر نکلی اور بغیر کسی ایجنڈے کے نکلی ۔ ایک کی
(جرم وانصاف) تحریر؛ شعیب افتخارجوئیہ محکمہ پنجاب پولیس ’’مٹی پائو‘‘ پالیسی پر عمل پیرا ہوتا دکھائی دے رہی ہے۔ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس تفتیش اور کرائم کنٹرول کے بنیادی مقصد کو چھوڑ کر صرف پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اس چہرے کو سوشل میڈیا کے ذریعے تبدیل کرنے
تحریر : میاں غفار (کار جہاں) اب میں محسن نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ نہیں لکھنا چاہوں گا کہ جو کچھ انہوں نے کوٹ لکھپت جیل میں دورے کے دوران خواتین قیدیوں کی فوری داد رسی کے لیے کیا۔ جس تحمل سے ان قیدی خواتین کی
تحریر؛عبدالحنان راجہ معروف تابعی اور محدث یحیی بن معین کا علم و تدوین حدیث میں بلند مقام، جب روضہ رسول پر حاضری کے بعد مدینہ منورہ سے رخصت ہوئے. رات کو آنکھ لگی تو بخت جاگ اٹھے. خواب میں آقائے دوجہاں فرما رہے تھے کہ یحیی
تحریر:عبدالحنان راجہ (ضرب قلم) عصر حاضر کے مفکرین، مفسرین ہوں یا ماہرین طب و سائنس، علوم عصریات کے استاذ ہوں یا شعبہ انجئیرنگ کے ماہرین، فقیہ ہوں، علما ہوں یا عامی افراد، سبھی اس بات پر متفق کہ یہ دور ایجادات، انکشافات اور سائنسی علوم کی
تحریر:میاں غفار(کار جہاں) ایک مرتبہ پھر نیب کے پنجے تیز کئے جانے اور بلا امتیاز کڑے احتساب کی نوید سنائی جا رہی ہے اور یہ آخری موقع ہے کہ پھر شائید کچھ بھی باقی نہ رہے اور پھر شائید ایسا موقع بھی دوبارہ نہ آئے۔ بہت
تحریر : میاں غفار(کار جہاں) پرانے زمانے میں گھروں پر شیو کرنے کا رواج بہت ہی کم تھا۔ افسران اور زمیداروں کے گھروں پر علی الصبح حجام آ جایا کرتے تھے جو شیو کرتے اور بار بار استرے کو ایک چمڑے کی پٹی پر تیز کرتے
تحریر : ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد زندگی) اب میں صرف ڈاکٹر ظفر چوہدری ہی رہ گیا ہوں ماں ہوتی تو جفر پکارتی۔ کیا سادگی اور مٹھاس تھی اس لفظ جفر کی پکار کے سننے میں، مگر اب کہاں، ستمبر میں میرے بچے خاص کر بیٹیاں ہمیشہ
تحریر : میاں غفار (کار جہاں) یہ جو اٹک جیل میں قیدی نمبر 804 جس کا سارا ماضی کرپشن کے حوالے سے بے داغ تھا، کیا یہ بات کسی حد تک سچ نہیں کہ اپنی اہلیہ ہی کی وجہ سے قید کاٹ رہا ہے۔ عمران خان
تحریر : میاں غفار (کار جہاں) ۔29 ویں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی تقریب حلف وفاداری میں ایک خوبصورت منظر دیکھنے میں آیا کہ جونہی صدر مملکت جناب ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس حلف کے لیے کھڑے ہوئے تو جسٹس
رودادِ زندگی ( ڈاکٹر ظفر چوہدری ) میں نے اس عنوان کے تحت گذشتہ دو اقساط میں جو عرض کیا ہے امید ہے کہ معزز قارئین اس پر غور فرمائیں گے۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہمیں جو خواب دکھائے گئے وہ سو فیصد سراب ثابت
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری (رودادِ زندگی) رانا اکرم صاحب سے میٹرک کے بعد ملاقات صرف چھٹیوں اور عیدین پر ہی ہوتی تھی وہ پیپلز پارٹی کے سخت مخالف ہیں وہ ہی نہیں بلکہ بھارت سے آنے والے اکثر مہاجرین پی پی کے خلاف ہوتے تھے۔ ہمارے قصبہ
رودادِ زندگی) ڈاکٹرظفرچوہدری) میں نے لبرل ازم اور فرقہ واریت کے عنوان سے اپنے کالم کی جو آخری قسط لکھی اس پر میرے کلاس فیلو رانا اکرم صاحب نے کچھ اعتراض کیا اور ساتھ ہی پروفیسر ڈاکٹر ہارون پاشا صاحب نے کینیڈا سے پسندیدگی کا میسج
تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری(رودادزندگی) پچھلے کالم میں بات تو شروع ہوئی تھی اپنے ساتھی نقوی صاحب سے اور پھر کسی اور طرف چلی گئی۔ نقوی صاحب کے بارے میں بتا چکا ہوں کہ وہ ہمیں کہا کرتے تھے کہ مذہب افیون کی طرح ہے یہ اور بھی
روداد زندگی) ڈاکٹر ظفر چوہدری) گورنمنٹ کالج آف سائنس لاہور میں گزارے ہوئے صرف ایک سال میں بہت سارے واقعات ہوئے جو کہ عام طور پر اس دور میں طلبا سیاست میں ہوتے ہیں۔ جمعیت کے خلاف ہمارے گروپ میں ڈار برادران نے ہی زیادہ تر
تحریر : میاں غفار (کار جہاں) عارف حسین لاہور میں منفرد شناخت رکھنے والا کرائم رپورٹرتھااور وہ میرا چہیتا شاگرد بھی ہے۔ جنرل ضیاء الحق کا فوٹو گرافر رہا اور کمال کا فوٹو گرافر تھا۔آج کل برطانیہ میں ہوتا ہے اور شریفانہ زندگی گزارنے کی کوشش
تحریر:میاں غفار(کارجہاں) چلیں ایمان کے پہلے درجے پر نہ بھی ہوا تو دوسرے درجے پر تو اللہ کے فضل سے ہوں گا کہ توجہ دلاتا اور زنجیر ہلاتا رہتا ہوں۔ گذشتہ روز کے کالم میں میں نے آئی جی پنجاب جناب ڈاکٹر عثمان انور کے علم
(کار جہاں) تحریر : میاں غفار سوشل میڈیا پر سمارٹ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس جناب ڈاکٹر عثمان انور کی ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی ہے جو کہ پولیس ہی کے میڈیا سیل کی کاوش ہے جس میں آئی جی پنجاب ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے وژن
تحریر:میاں غفار(کارجہاں) بہاولپور کے ایک پٹواری نے اپنے دور کی ایک انتہائی خوبصورت طوائف سے شادی کر رکھی تھی اور پٹواری سے شادی کرنے کیلئے طوائف نے ایک بہت اعلیٰ خاندان کے نوجوان سے زبردستی طلاق لی حتیٰ کہ طلاق دینے سے انکاری پر اسے تشدد
(روردادِ زندگی) تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری (قسط نمبر1) پچھلے کالم میں میں نے گورنمنٹ کالج آف سائنس ملتان سے گورنمنٹ کالج آف سائنس لاہور مائیگریشن کا ذکر کیا تھا جو میری غلطی کی وجہ سے ہوا تھا۔ مشہور کہاوت ہے “بندہ کرے کولیاں تے رب کرے
تحریر: ڈاکٹر ظفر چوہدری (روداد زندگی) ڈاکٹر چوہدری سرور اسلامی جمعیت طلبا اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن میں شاندار خدمات سر انجام دینے کے بعد آجکل الخدمت فاونڈیشن کے زیر اہتمام الخدمت ڈائیگناسٹک سنٹر ملتان کے انچارج ہیں۔ ڈاکٹر سرور اپنے آبائو اجداد کی روایات،