
دنیا بھر میں نیا سال منانے کی ایک قدیم اور مضبوط روایت ہے، جس میں لوگ جشن مناتے ہیں، جشن کی محفلیں سجائی جاتی ہیں اور دلوں میں امیدوں کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔ یہ وقت ہوتا ہے جب لوگ اپنی زندگیوں میں نیا آغاز دیکھنے
گھر میں بھوک کا سناٹا چھایا ہوا تھا۔ تین دن سے چولہا ٹوٹا ہوا تھا، اور کسی کے منہ میں روٹی تک نہیں تھی۔ ندیم کی بیوی بیمار تھی، لیکن وہ کوئی علاج نہیں کروا پا رہا تھا۔ گھر کی حالت ایسی تھی کہ جب تک
قائداعظم محمد علی جناح نے 1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد ایک ایسا معاشرہ قائم کرنے کا خواب دیکھا تھا جس میں انصاف، مساوات، اور خوشحالی ہو۔ ان کا خواب تھا کہ پاکستان میں ہر فرد کو آزادی، عزت، اور برابر کے حقوق حاصل ہوں
شیخ اياز جدید سندھی ادبی تاریخ میں صرف ایک فرد نہیں، بلکہ ایک وسیع موضوع ہیں، جدید سندھی ادب کا پورا ایک دور ہیں۔ اسی لیے جدید سندھی ادب میں شیخ اياز کی حیثیت بنیادی محور کی ہے۔ مجھے شیخ اياز کی شاعری، ان کے نثری
مجھے ابھی ابھی اطلاع ملی کہ کامریڈ زوار حسین انتقال کر گئے ۔ اس اطلاع نے طبعیت کو اداس اور دل کو دکھی کیا۔ وہ کافی عرصہ سے ٹی بی اور یرقان سے نبرد آزما تھے اور اس سال تو ان کی بیماری میں شدید اضافہ
ایک بڑے ہال میں حکومت اور اپوزیشن کے نمائندے بیٹھے ہیں۔ دونوں طرف کی نشستوں پر گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے لوگ، جو ایک دوسرے کو کمر سے کمر لگا کر دیکھ رہے ہیں، لیکن درمیان میں ایک دیوار کھڑی ہے — ایک دیوار جو برسوں
ناز اکاڑوی بلا شبہ نئی اختراعات نے جہاں زندگی آسان اور باہمی تعلقات کو سمیٹ کر رو بہ رو کر دیا ہے جیسے موبائل سے دور دراز کے دوست احباب سے ملاقات اب سیکنڈوں کی بات ہو کر رہ گئی ہے، یعنی ایک ہی لمس سے
نا زاو کاڑوی ایک عرصہ سے سوانح عمری پڑھنے کا اشتیاق تھا اور اب بھی ہے۔ دوست احباب سے مشورے بھی لیے انہوں نے نام بھی بتائے۔ شہاب نامہ اولین میں سے تھا جسے پڑھنے کا اتفاق ہوا، جوش ملیح آبادی کی یادوں کی بارات ،
مغرب میں اسلام کے حوالے سے جو عمومی تاثر پایا جاتا ہے، وہ ہمیشہ سے متنازع اور پیچیدہ رہا ہے۔ خاص طور پر دینی مدارس کے حوالے سے مغربی دنیا کی سوچ میں انتہاپسندی، دہشت گردی اور مذہبی شدت پسندی کا تاثر غالب آتا ہے۔ مدارس
انتظامی اعتبار سے جنوبی پنجاب کے اہم ترین شہر ملتان سے صرف 22 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع تاریخی قصبہ مخدوم رشید مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ کہیں کسان بلبلاتے دکھائی دیتے ہیں تو کہیں مریض۔ کہیں مسائل کے بھنور میں دھنسے شہری نوحہ کناں
روزنامہ قوم میں شایع ہونے والی اہم خبروں کے تراشے آج کے روزنامہ ملتان شایع ہونے والی اہم اور نمایاں خبروں کا ایک سرسری جائزہ عام شہری کو یہ باور کرانے کے لیے کافی ہے کہ سرکاری محکموں میں کرپشن اور لوٹ مار بے قابو ہوچکی
مدارس کے رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر ریاست اور مذہبی قوتوں کے درمیان تنازع ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام نے اس قانون کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا، لیکن صدر آصف زرداری نے اس پر دستخط کرنے سے
اپنی بھارت یاترا کے حوالے سے کالموں کی سیریز کی آخری قسط 3 جولائی 2024ء کو شائع ہوئی جس میں منو بھائی کے کالم گریبان بعنوان ’’ دل دریا سمندروں ڈونگے‘‘ جو کہ 12 جنوری 1980ء کو شائع ہوا اسے من وعن دوبارہ بطور حوالہ میں
ادارتی نوٹ: پاکستان کے بہت بڑے شاعر اور ادیب شیخ ایازسندھی (19 مارچ 1937-28 دسمبر 1997) شکار پور، سندھ سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ سندھی اور اردو ادب میں جدید رجحانات متعارف کروانے والے اہم ترین شعرا اور ادیبوں میں شمار ہوتے ہیں۔ شیخ ایاز نے
پاکستان کی سیاسی اور معاشی حقیقتوں پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ملک کی حکومتی پالیسیاں ہمیشہ ہی مختلف طبقوں کے مفادات کی بنیاد پر تشکیل پاتی ہیں، اور ان پالیسیوں میں اکثر عوام کے حقیقی مسائل اور ضروریات کو نظر انداز کیا جاتا
انھوں نے اپنے ‘مختصر تر/ فلیش فکشن اور مختصر ترین/ مائیکرو فکشن کا مجموعہ ‘کیکٹس کے پھول’ کے عنوان سے حال ہی میں شایع کیا ہے۔
نوٹ: معروف ترقی پسند صحافی اور ادیب شوکت صدیقی کی 18ویں برسی کے موقع پر سینئر ترقی پسند صحافی اسلم ملک نے ان کا زندگی نامہ اور انور سین کا شوکت صدیقی سے کیا ہوا انٹرویو (جو ان کی زندگی کا آخری انٹرویو ثابت ہوا) سماجی
سماجی حقیقت نگاری ادب کی وہ صورت ہے جو انسانی زندگی کے حقیقی مسائل، ان کی پیچیدگیوں اور داخلی و خارجی تضادات کو ایک آئینے کی طرح قاری کے سامنے پیش کرتی ہے۔ یہ صنفِ ادب انسان کے اندر چھپے جذبات، اس کے معاشرتی تعلقات، اور
سوسائٹیز رجسٹریشن (ترمیمی) ایکٹ 2024، پاکستان میں مدارس اصلاحات کے نازک لیکن اہم مسئلے پر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تنازع کا باعث بن گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی حمایت سے منظور کیے گئے اس بل کو تکنیکی خامیوں کی بنیاد پر صدر مملکت
’’یار جب ساڑھےگیارہ، 12 بجے زوال کے وقت کاروبار کھولو گے تو عروج کیسے حاصل ہوگا‘‘بابا جی نے یہ کہہ کر تھوڑا توقف کیا اور بولے ’’آپ دنیا میں کامیاب لوگوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لو، وہ کم کھاتے، کم سوتے اور کم بولتے تھے۔
تحریر:غلام دستگیر ( دست بدست ) آپ ملتان میں چونگی نمبر 9 سے کچہری چوک کی طرف آئیں تو پہلا چوک چونگی نمبر 8آتا ہے ۔چوک عبور کرتے ہی نظر تھوڑا اوپر اٹھائیں تو فلائی اوور کے ستون پر موٹے موٹے حروف میں لکھا ہوا نظر
پاکستان میں اردو میں جو سماجی ادبی جرائد کی شایع ہوتے ہیں ان میں ایک جریدہ ‘تناظر’ بھی ہے۔ یہ گجرات سے پروفیسر ایم خالد فیاض اور عثمان خالد کی ادارت میں شہایع ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں سماجیات اور ادب کو الگ الگ طور پر زیر
چند ماہ ’’جہان پاکستان‘‘ کی سیاحی بھی کی مگر آگے صحافت کا راستہ تاریک اور بے روزگاری کی دلدل پھر سے تیار کھڑی تھی۔2001 میں کورونا کے رونا کے دوران بے روزگاری بھی کاٹی اور غریب الوطنی بھی برداشت کی۔ لاہور جا کر بھی دوسری بار’’دنیا‘‘
سورہ الم نشرح قرآن پاک کی 94 ویں سورہ ہے۔اس سورہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے پیارے محبوب حضرت محمدؐ سے مخاطب ہے جب آپؐ مشکل حالات سے گزررہے تھے۔ اس سورہ کی آیت نمبر 5 میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے ’’بیشک مشکل کےساتھ آسانی ہے‘‘۔اگلی آیت
تحریر؛ محمد عامر حسینی بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں 2001ء میں سرائیکی ریسرچ سنٹر کا قیام عمل میں آیا- اس کا ڈائریکٹر شعبہ اردو کے اس وقت کے سربراہ ڈاکٹر انوار احمد کو مقرر کیا گیا- اس تقرری پر سرائیکی وسیب کے شاعروں اور ادیبوں نے
نوٹ: یہ کالم میں نے رفعت عباس کے سابق تحریک انصاف کی ایک ایسی حکومت کے دور میں صدارتی ایوارڈ لینے پر لکھا تھا جو عوام کے ووٹ کی توہین اور تذلیل کرکے بنائی گئی تھی جسے ‘آر ٹی ایس’ حکومت کہا جاتا تھا ۔ آج
عوامی میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم یا ادارہ ہے جس کا بنیادی مقصد عوام کو معیاری معلومات، تفریح، اور تعلیم فراہم کرنا ہوتا ہے۔ یہ میڈیا کسی خاص تجارتی یا سیاسی مفاد سے آزاد ہوتا ہے اور عوام کے اجتماعی مفاد کو اولین ترجیح دیتا ہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں احتجاج ہمیشہ ایک متنازعہ اور اہم مسئلہ رہا ہے۔ خاص طور پر جب سیاسی جماعتیں یا اہم شخصیات اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر آتی ہیں تو اس کا اثر پورے نظام پر پڑتا ہے۔ 24 نومبر 2024 کو ہونے والے
(میاں غفار )روزنامہ قوم ملتان۔۔۔ منگل 15 اکتوبر 2024 کار جہاں۔ قسط اول میرے دفتر کا کمرہ لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔ دونوں فریق موجود ہیں۔ ایک فریق اکیلی عورت پر مشتمل ہے، جبکہ دوسرے فریق کیلئے اضافی کرسیاں بھی کم پڑ گئیں تو کچھ لوگوں
(آخری قسط) (تحریر: میاں غفار احمد (کار جہاں پاکستان میں ہر کسی کا اپنا اپنا “اوپر والا” ہے۔ ایوب خان کے دور میں ایک پیر صاحب بہت مشہور تھے۔ ان کا پوٹھوہار سے تعلق تھا۔ وہ سفر کے دوران کسی بھی جگہ اچانک ڈرائیور کو فوری