
پاکستان اور چین کے مابین تعلقات ایک نئی جہت اختیار کر چکے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ای کا حالیہ دورۂ اسلام آباد نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستی کا عملی اظہار تھا بلکہ اس نے مستقبل میں تعلقات کو مزید وسعت دینے کے
پاکستان کی معیشت ایک طویل عرصے سے بیرونی سرمایہ کاری کے فقدان کا شکار رہی ہے۔ 2023-24 مالی سال میں سرمایہ کاری اور جی ڈی پی کا تناسب پچاس برس کی کم ترین سطح پر آ گیا تھا۔ یہ اعداد و شمار اس حقیقت کی عکاسی
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ ہمیشہ سے ایک ایسا موضوع رہا ہے جو کھیل سے بڑھ کر سیاست، سفارت کاری اور عوامی جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔ حال ہی میں بھارت کی وزارتِ کھیل نے اعلان کیا ہے کہ اب پاکستان اور بھارت کے درمیان
پاکستان کی سیاست ایک بار پھر اس نہج پر کھڑی ہے جہاں عدالتوں کے فیصلے، فوج کے بیانات اور سیاست دانوں کی حکمتِ عملی ایک دوسرے کے متوازی چلتے دکھائی دیتے ہیں مگر کسی مقام پر ایک دوسرے سے ٹکراتے بھی ہیں۔ حالیہ دنوں میں دو
پاکستان کی معیشت اس وقت جس گرداب میں پھنسی ہوئی ہے اس سے نکلنے کا واحد پائیدار راستہ برآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے درست کہا کہ پاکستان کی معاشی استحکام کا انحصار ایکسپورٹ لیڈ گروتھ پر ہے، لیکن
پاکستان میں پولیو ایک ایسا زخم ہے جو تین دہائیوں سے بھرنے کا نام نہیں لے رہا۔ رواں سال اب تک اکیس معصوم بچے اس موذی مرض کی وجہ سے عمر بھر کی معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔ حالیہ دو کیسز کوہستان اور بدین میں
دنیا اس وقت کئی بڑے تنازعات کی لپیٹ میں ہے لیکن یوکرین جنگ ایک ایسا المیہ ہے جس نے پورے یورپ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ جنگ اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے اور اب ایک بار پھر امن مذاکرات کی امید
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس -پی بی ایس کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 میں بڑے پیمانے کی صنعتوں-ایل ایس ایم میں سالانہ بنیادوں پر 4.14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ماہانہ بنیاد پر (جون بمقابلہ مئی 2025)
اوچ شریف کے نواحی علاقے محمد پور میں پنجاب پولیس کی جانب سے رات کے وقت بغیر خواتین اہلکاروں کے گھروں میں گھس کر خواتین پر تشدد اور طالبہ اقرا یونس کی گرفتاری کا واقعہ ریاستی جبر، پولیس گردی اور قانون کی پامالی کا ایک افسوسناک
کراچی، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال نے ایک بار پھر ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ چند گھنٹوں کی بارش نے کراچی جیسے شہر کی سڑکوں کو
پاکستان کی معیشت ان دنوں ایک ایسے نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں ہر چھوٹا قدم کسی بڑی تباہی کو روکنے کا سبب بن سکتا ہے، اور ہر معمولی لغزش برسوں کی محنت کو ضائع کر سکتی ہے۔ حالیہ دنوں میں موڈی کی جانب سے پاکستان
کبھی وہ وقت تھا جب دنیا کے ہاکی میدانوں پر پاکستان کا طوطی بولتا تھا۔ گرین شرٹس کا ذکر کرتے ہی فتح، مہارت، رفتار اور وقار ذہن میں آتے تھے۔ ہاکی نہ صرف پاکستان کا قومی کھیل تھا، بلکہ ایک ایسا شعبہ تھا جس میں ہم
غزہ، ایک ایسا نام جو اب صرف ایک جغرافیائی مقام نہیں رہا، بلکہ مظلومیت، مزاحمت، اور انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والی داستان کا عنوان بن چکا ہے۔ وہ خطہ جو کبھی زیتون کے درختوں، گرمجوشی سے لبریز بازاروں، اور معصوم ہنسیوں کا مسکن تھا، آج
سترہ اگست کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک ایسے ہولناک سانحے کی یاد دلاتا ہے جس نے نہ صرف ایک فوجی آمریت کے خاتمے کو نشان زد کیا بلکہ ہماری اجتماعی یادداشت میں ایک ایسا شگاف چھوڑا جو آج بھی پُر نہیں ہوسکا۔ 1988ء
پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک نئی کشمکش نے جنم لیا ہے۔ وفاقی حکومت نے 800 میگاواٹ صلاحیت کو “وِیلنگ” مقاصد کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر سندھ حکومت نے شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ سندھ کا مؤقف ہے کہ اس نوعیت
خیبر پختونخوا کے پہاڑی سلسلوں اور وادیوں میں حالیہ طوفانی بارشوں اور فلیش فلڈز نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان قدرتی آفات کے سامنے کتنا بے بس اور غیر تیار کھڑا ہے۔ محض دو دن کی بارشوں نے بونیر، سوات، شانگلہ،
پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا شعبہ اس وقت ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق پنجاب کی متعدد جامعات اور کالجوں میں اس سال داخلے 25 سے 30 فیصد تک کم ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار کسی فوری بحران کے نہیں بلکہ
ایمرسن یونیورسٹی ملتان سے متعلق روزنامہ قوم کی 14 اور 15 اگست 2025ء کی اشاعت میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹوں نے محض ایک ادارے کی ساکھ کو مجروح نہیں کیا، بلکہ پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ اس رپورٹ نے اس بھیانک
خیبرپختونخوا ان دنوں ایک شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ جون کے آخر سے شروع ہونے والے مون سون بارشوں کے سلسلے نے اس خوبصورت مگر حساس صوبے کو بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ آسمان سے برستے پانی نے زمین پر
ویسٹ انڈیز کے خلاف حالیہ ون ڈے سیریز میں شکست صرف ایک کرکٹ سیریز کا خاتمہ نہیں، بلکہ پاکستانی کرکٹ کے ایک گہرے اور پیچیدہ بحران کا آئینہ دار واقعہ ہے۔ 34 سال بعد ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو ون ڈے سیریز میں شکست دی، اور
بلوچستان کے ضلع مستونگ کی تحصیل دشت میں حالیہ دنوں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے بم حملے نے ایک بار پھر ریاستی اداروں کو یہ یاد دہانی کرائی ہے کہ صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال تشویشناک حد تک نازک ہو چکی ہے۔ یہ حملہ، جس میں
یومِ آزادی پر منعقدہ حالیہ تقریب، جہاں ملک کی عسکری اور سویلین قیادت کو اعلیٰ اعزازات سے نوازا گیا، محض ایک رسمی تقریب نہ تھی بلکہ اس نے ایک گہرا قومی پیغام دیا—یہ کہ قوم اپنے محسنوں کو نہ صرف یاد رکھتی ہے، بلکہ ان کی
آج کی دنیا میں، خاص طور پر مغربی جمہوریتوں میں، اظہارِ رائے کا گلا گھونٹنے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ بن چکا ہے کہ اسرائیل پر ہونے والی ہر تنقید کو فوراً یہود دشمنی (Anti-Semitism) سے تعبیر کر دیا جائے۔ یہ خطرناک رجحان صرف آزاد
پاکستان کی سیاسی فضاؤں میں ایک بار پھر آئینی ترمیم کا چرچا ہے۔ خبر یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حلقوں میں 1973ء کے آئین میں 27ویں آئینی ترمیم کا ایک خاکہ زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ ابھی اس مسودے کی تفصیلات منظرِ عام پر
تم مجھے خواب دیکھنے والا کہہ سکتے ہو، لیکن میں اکیلا نہیں ہوں…”جان لینن کا یہ مصرع گویا ایک ایسی دنیا کا نقشہ کھینچتا ہے جہاں طاقت کا قانون نہیں، انصاف کا راج ہوتا ہے۔ جہاں کسی قوم کو اپنی زمین پر جینے کے لیے اجازت
پاکستان اس وقت ایک بار پھر دہشت گردی کی سنگین لہر کی زد میں ہے۔ یہ لہر محض چند محدود حملوں یا وقتی واقعات تک محدود نہیں بلکہ ایک منظم، پھیلتی ہوئی اور خطرناک مہم کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ بلوچستان، جو جغرافیائی طور پر
بھارت اور امریکہ کے تعلقات کو طویل عرصے سے اسٹریٹجک شراکت داری کی علامت سمجھا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں دونوں ممالک نے دفاع، تجارت، ٹیکنالوجی اور عالمی سفارت کاری کے میدانوں میں ایک دوسرے کے قریب آنے کی پالیسی اپنائی۔ خاص طور پر
بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، لیکن بدقسمتی سے یہی صوبہ انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا مرکز بھی بن چکا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کی حالیہ حقائق پر مبنی رپورٹ نہ صرف ہوشربا ہے
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 145,000 پوائنٹس کی ریکارڈ سطح عبور کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے، اور اسے حکومتی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ بظاہر یہ خوش آئند بات ہے، لیکن
خیبر پختونخوا کے سابق قبائلی اضلاع میں ایک بار پھر شدت پسندی کی نئی لہر ابھر رہی ہے، اور اس کے ساتھ ہی دہشت گردی اور جوابی کارروائیوں کے خدشات نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ ایسے میں ریاست ایک بار پھر