ہم زندہ قوم ہیں

کچے میں پکا آپریشن مذاق،ڈاکووں کے سہولتکار پولیس افسر پھرتعینات،ریاست میں ریاست

کچے میں پکا آپریشن مذاق،ڈاکووں کے سہولتکار پولیس افسر پھرتعینات،ریاست میں ریاست

ملتان/راجن پور/روجھان(بیورو رپورٹ، سپیشل رپورٹر) کچے میں 52 چھوٹے بڑے ناکام آپریشنز کے باوجود 12 پولیس اہلکاروں کو شہید کرانے کے بعد اب پھر پکا آپریشن کرنے کے لئے وہی “تجربہ کار” اور کاریگر پولیس آفیسرز تعینات کر دیئے گئے ہیں جن کی جائیدادیں اور فارم ہائوسز کے علاوہ زمینوں پر ناجائز قبضے بھی کچے ہی کے علاقوں میں ہیں۔ ان مخصوص پولیس افسران کے کچہ کے جرائم پیشہ گروہوں سے سالہا سال کے مضبوط روابط ہیں۔ کچہ کے ان فنکار ایس ایچ اوز کو دوبارہ ایک مرتبہ پھر سے پنجاب کی آخری سرحد پر واقع تحصیل صادق آباد میں تعیناتی لینے میں کامیاب ہو گئے،ایس ایچ او نوید نواز واہلہ تھانہ بھونگ اور ایس ایچ او سیف اللہ ملہی تھانہ کوٹ سبزل میں تعینات ہو گئے،سندھ سے ملحقہ کچہ کا ٹرائی اینگل علاقہ ہے یہاں پر سات چھوٹے بڑے جزائر ہیں جن میں کچہ کراچی، کچہ عمران، کچہ حیدر آباد، کچی بنوں، کچی مورو، کچی جمال اور کچی کپڑا کے علاقے شامل ہیں، ضلع رحیم یارخان سے ملحقہ دریائے سندھ کے دریائی علاقوں کچہ کراچی اور کچہ حیدر آباد ہیں جبکہ دیگر پانچ جرائز جن میں کچہ عمرانی، کچی بنوں، کچی مورو،کچی جمال اور کچی کپڑا ضلع راجن پور کے علاقے ہیں جو ہزاروں ایکڑز پر محیط ہیں اور یہ تین صوبوں کے سنگم پر واقعہ بہترین زرعی علاقہ ہے، کچہ کے علاقوں سے متعلق مکمل معلومات رکھنے والے ضلع راجن پور اور تحصیل روجھان کے صحافیوں کے مطابق ضلع رحیم یار خان کے کچہ کے علاقہ کچہ حیدر آباد اور کچہ کراچی میں صرف ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ جرائم پیشہ عناصر آباد ہیں جو ہنی ٹریپ، اغوا برائے تاوان، قتل، چوری، ڈکیتیاں، ایم فائیو موٹروے، پولیس اہلکاروں پر فائرنگ اور حملوں میں  ملوث ہیں آباد ہیں اور جنہوں نے چند روز قبل کچہ شاہو کے مقام پر پولیس پکٹ پر ڈیوٹی کرکے ہفتہ وار چھٹی پر گھر جانیوالے پولیس اہلکاروں کی موبائل جو اس وقت برساتی پانی کے کیچڑ میں پھنس گئی تھی پر حملہ کرکے 12 پولیس اہلکاروں کو شہید جبکہ 9 پولیس اہلکار زخمی کئے تھے، کچہ میں ڈاکوؤں کے ایک بار پھر سے منظم اور فعال ہونے کی انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ڈی پی او رحیم یار خان عمران احمد ملک کو ہٹا کر ڈی پی او رضوان عمر گوندل کو دوبارہ ضلع رحیم یارخان میں تعینات کر دیا اور ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل نے کچہ میں جرائم پیشہ عناصر کو قابو کرنے اور کچہ میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے عرصہ دراز سے بھونگ سرکل اور صادق آباد سرکل میں تعینات رہنے والے دو ایس ایچ اوز نوید نواز واہلہ کو ایس ایچ او بھونگ اور سیف اللہ ملہی کو ایس ایچ او تھانہ کوٹ سبزل میں آرگنائز کرائم کا انچارج بنا کر پھر سے تعینات کر دیا ہے، باوثوق ذرائع کا بتانا ہے کہ بھونگ سرکل اور صادق آباد سرکل میں اپنی نوکری کا زیادہ وقت گزارنے والے یہ دونوں ایس ایچ اوز کچہ کے علاقوں میں کچے کے مکینوں کی اراضی پر قبضوں میں بھی ملوث رہے ہیں اور انکے ان علاقوں میں فارم ہاؤسز بھی انہوں نے بنا رکھے ہیں اس طرح یہ دونوں کثیر تعداد میں زمینوں  کے آباد کار بن چکے ہیں اور فصلوں کی کاشت بھی کراتے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کو انہوں نے ان زمینوں پر ملازم رکھا ہوا ہے، ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ایس ایچ اوز پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی زد میں رہ چکے ہیں، کچہ کے ڈاکوؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ویڈیوز میں بھی دیکھا اور سنا بھی جا سکتا ہے کہ کچہ کے ڈاکو ان پولیس والوں بارے کہتے ہیں کہ ایس ایچ اوز نوید نواز واہلہ اور سیف اللہ ملہی ان کے بے گناہ اور امن پسند لوگوں کو سہولت کاری کے الزام میں اٹھا کر لیجاتے ہیں، انکے مال مویشی اور عزتیں انہی کی وجہ سے غیرمحفوظ ہیں، کئی کئی روز تک لوگوں کو لاپتہ رکھنے کے بعد پولیس اہلکاروں مقامی چٹی دلالوں کے ذریعے لاکھوں روپے کی وصولیاں کرنے کے بعد انہیں رہا کیا جاتا ہے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کچہ حیدر آباد اور کچہ کراچی جو ضلع رحیم یارخان سے منسلک ہیں اور جہاں پر عام آدمی دن کے اوقات میں بھی نہیں جا سکتا مگر وہاں مذکورہ ایس ایچ اوز نے فارم ہاؤسز اور ڈیری فارم قائم کر رکھے ہیں جہاں پر مذکورہ ایس ایچ او دن رات باآسانی آ اور جا سکتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ کچہ کراچی، کچہ عمران، کچہ حیدرآباد، کچی بنوں، کچی مورو، کچی جمال اور کچی کپڑا کے جزائر جو ضلع راجن پور اور رحیم یارخان کے درمیان ہیں، وہاں پر کچہ کے جرائم پیشہ گروہ جن میں لُنڈ گینگ، اندھڑ گینگ سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث گینگز پناہ گزین ہیں، ذرائع نے بتایا کہ سابقہ نگراں پنجاب حکومت کے دور میں کچہ میں پکا آپریشن کرنے کے لئے محسن نقوی نے دو ارب جاری کئے تھے، آئی جی پنجاب لاہور آفس سے ملنے والے اعداد شمار کے مطابق تین صوبوں سندھ پنجاب اور بلوچستان سے ملحقہ کچہ کے علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمہ اور کچہ کے علاقہ میں پولیس کی رٹ قائم کرنے کیلئے 2006ء سے لے کر رواں سال 2024 تک 52 چھوٹے بڑے آپریشن کئے جا چکے ہیں جن پر تقریباً 11.74 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جا چکی ہے، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد 22 اگست بروز جمعرات کو ضلع رحیم یارخان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا پولیس کے کچہ آپریشن کے دوران ا ب تک 65 ڈاکوؤں کی ہلاکت ہو چکی ہے، 26 ڈاکوؤں نے خود کو سرنڈر کیا اور 60 سے زائد گرفتار ہو چکے ہیں جو اس وقت تک جیلوں میں مقید ہیں اور سزا کاٹ رہے ہیں، آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ مہینوں میں کچے کے ڈاکو ہنی ٹریپ اور اغوا برائے تاوان میں ملوث قرار دیئے گئے اور پنجاب پولیس نے اس حوالے سے ایک مہم بھی چلائی کہ جنوبی پنجاب خاص طور پر رحیم یار خان کے علاقوں کے لوگ موبائل فون پر اجنبی خواتین کے جھانسے میں نہ آئیں، پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال میں آپریشن کے دوران ایک پولیس اہلکار کی موت جبکہ کل سات زخمی ہوئے، 40 نئی چوکیاں قائم کی گئیں جبکہ 14 بیس کیمپ بنائے گئے ہیں۔ یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ 2006 میں سابق ڈی آئی جی مبارک اطہر چوہدری اور ڈی پی او راجن پور مقصود الحسن کی کوششوں سے جن 56 ڈاکوئوں نے ہتھیار پھینک کر خود کو پولیس کے سامنے سرنڈر کیا تھا وہ پولیس کی ہسٹری کا اہم ترین واقعہ ان کے نوٹس میں ہی نہ تھا۔