آج کی تاریخ

بہاریہ سورج مکھی کی کاشت

تحریر:  محمد رفیق اختر،  ڈائریکٹر  زرعی اطلاعات پنجاب
 پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے خوردنی تیل کی درآمد میں ہر سال بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان سالانہ300 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کررہا ہے جو ملکی معیشت پر ایک بوجھ ہے۔ اس لئے وقت کی ضرورت ہے کہ تیلدار فصلات کی کاشت کو فروغ دیا جائے تاکہ ملکی درآمدی بل میں کمی لائی جا سکے۔ہم اپنی ملکی ضروریات کا صرف 34 فیصد خوردنی تیل پیدا کررہے ہیں اور باقی 66 فیصد درآمد کرنا پڑتا ہے۔سورج مکھی کے ایک کم دورانیہ کی تیلدار فصل ہے جس کے بیجوں میں اعلیٰ قسم کا تقریباً 40 فیصد تیل ہوتا ہے۔کاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے ملک کو خوردنی تیل میں خودکفیل بنا سکتے ہیں۔ موجودہ حکومت تیلدار اجناس کے زیرِ کاشت رقبہ میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہی ہے تاکہ خوردنی تیل کے درآمدی بل میں کمی واقع ہوسکے۔تیلدار اجناس کی پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے تحت5 ارب11 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے تیلدار اجناس کی کاشت کے زیرکاشت رقبہ اورپیداوار میں اضافہ کے پروگرام پر عملدرآمد جاری ہے۔اس پروگرام کے تحت سورج مکھی اور کینولہ کی کاشت پرکاشتکاروں کو5 ہزار روپے فی ایکڑ جبکہ تل کی کاشت پر2 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ کاشتکاروں کو تیلدار اجناس کی کاشت کیلئے استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری 50 فیصد سبسڈی بھی دی جا رہی ہے تاکہ تیلدار اجناس کی کاشت کے فروغ سے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ بہاریہ سورج مکھی کی فصل کا دورانیہ تقریباً 100 سے 110 دن ہوتا ہے اور کم مدت کی فصل ہونے کی وجہ سے اسے دوبڑی فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں اس سال سورج مکھی کی کاشت کا ہدف 2لاکھ10 ہزار ایکڑ مقرر کیا گیا ہے۔ سورج مکھی کی فصل سال میں باآسانی دو دفعہ کاشت کی جاسکتی ہے۔ تاہم خزاں میں کاشت ہونے والی فصل بہاریہ فصل کے مقابلہ میں کم پیداوار دیتی ہے۔ سورج مکھی کی فصل کو صحیح وقت پر کاشت کرنا فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔سورج مکھی کا شت کے لئے پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے مرحلہ میں جنوبی پنجاب ڈیرہ غازی خان،راجن پور،بہاولپور،رحیم یارخان،ملتان،وہاڑی،بہاولنگر،مظفرگڑھ،لیہ،لودھراں،بھکر اور خانیوال کے اضلاع کے کاشتکار  میں سورج مکھی کی کاشت یکم دسمبر تا 31جنوری جب کہ دوسرے مرحلے میں وسطی پنجاب کے اضلاع جن میں میانوالی،سرگودھا،خوشاب،جھنگ،ساہیوال،اوکاڑہ،پاکپتن،فیصل آباد،ٹوبہ ٹیک سنگھ،چنیوٹ،سیالکوٹ،گوجرانوالا،لاہور،منڈی بہاؤالدین،حافظ آباد،قصور،شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب  میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت یکم تا 31جنوری تک مقرر کیا گیا ہے۔ سورج مکھی کی کاشت کے تیسرے مرحلے میں شمالی پنجاب کے اضلاع ناروال، اٹک، روالپنڈی، گجرات،جہلم اور چکوال میں سورج مکھی کی کاشت کا وقتیکم جنوری تا15 فروری تک مقرر کیا گیا ہے۔  کاشتکار سورج مکھی کی کاشت کے لئے اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے دوغلی(ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار 2 کلوگرام رکھیں جبکہ بیج کے اُگاؤ کی شرح90 فیصد ہونی چاہیے اور پودوں کی تعداد22 سے23 ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔ محکمہ زراعت پنجاب کی سفارش کردہ سورج مکھی کی ہائبرڈ اقسام میں ہائی سن- 33،ٹی- 40318،ایگورا4، ایس 278-،این کے آر منی،یو ایس 666،یو ایس 444 پارسن3- اور سن7- شامل ہیں۔ سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے موزوں وقت پر کاشت انتہائی ضروری ہے کیونکہ تاخیر سے کاشت کی صورت میں نہ صرف سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ تیل کی مقدار میں بھی کمی ہوتی ہے۔ کاشتکار وں کو چاہیے کہ وہ محکمہ زراعت کے توسیعی کارکنان کے مشورہ سے ان کمپنیوں کے بااختیار ڈیلرز سے بیج خریدیں۔کاشتکاراپنے علاقے میں وقتِ کاشت کے مطابق ز مین کی تیاری مکمل کر لیں۔بھاری میرا زمین سورج مکھی کی کاشت کے لیے نہایت موزوں تصور کی جاتی ہے۔ زمین کی تیاری کے لیے راجہ ہل یا ڈسک ہل پوری گہرائی تک چلائیں تاکہ پودوں کی جڑیں گہرائی تک جاسکیں۔ سورج مکھی کو اگرچہ پلانٹراور ٹریکٹر ڈرل کے طریقے سے کاشت کیا جا سکتا ہے مگربہتر پیداوارکے حصول کے لئے اسے اڑھائی فٹ کے فاصلہ پربنائی گئی کھیلیوں پرچوپے کی مدد سے کاشت کرناچاہیے۔ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کے لئے سبز اور گوبر کی کھادکا استعمال کرنا چاہیے۔ عام طور پرتمام پوٹاش (25کلو گرام)اور فاسفورس 23کلو گرام فی ایکڑ جبکہ ایک تہائی نائٹروجن 18کلوگرام فی ایکڑ زمین کی تیاری کے بعد کھیلیاں نکالنے سے پہلے ہی زمین میں بکھیر دینی چاہیے۔ باقی دو تہائی نائٹروجن میں سے آدھی 18کلوگرام فی ایکڑ فصل کی چھدرائی کے بعد جبکہ باقی ماندہ نائٹروجن 18کلوگرام فی ایکڑفصل کو مٹی چڑھانے سے پہلے ڈال دیں۔آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدا ر زمین تیارکرتے وقت اور یوریا کی آدھی بوری پہلے پانی پر،آدھی دوسرے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالنا بہتر ہے۔اُمید ہے کہ امسال کاشتکار سورج مکھی پر حکومتی سبسڈی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہوکر سورج مکھی کی کاشت زیادہ سے زیادہ رقبہ پر یقینی بنائیں گے جس سے بھرپورپیداوار حاصل ہو سکے گی اور ملکی درآمدی بل میں کمی واقع ہوگی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں