آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

پنجاب سلیکشن بورڈ، تقرریاں، انکوائریاں سب غیر قانونی، جامعات عارضی وائس چانسلرز کی جاگیر

ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں میں تعینات پرو وائس چانسلر یا ایکٹنگ وائس چانسلر روز بروز اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے نہایت ہی غیر قانونی کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ جبکہ تمام یونیورسٹیوں کے ایکٹ میں یہ بات واضح طور پر درج ہے If the office of the Vice Chancellor is vacant or the Vice Chancellor is absent or is unable to perform the functions of the Vice Chancellor owing to any cause, the PRO VICE CHANCELLOR shall perform the functions of the Vice Chancellor. جبکہ چند دن یا چند ماہ کے لیے عارضی تعینات قائم مقام وائس چانسلر خواتین و حضرات کی کیا ذمہ داری ہو سکتی ہے۔ چنانچہ ان سیٹوں پر عارضی تعینات پرو وائس چانسلر خواتین و حضرات خود سے وائس چانسلر کے تمام اختیارات استعمال کر سکتے ہیں۔ جب کہ پرو وائس چانسلر کو صرف وائس چانسلر کی ذمہ داریاں انجام دینی ہوتی ہیں، نہ کہ خود وائس چانسلر بننا ہوتا ہے۔ جبکہ حقیقتاً یہ عارضی تعینات وائس چانسلر خواتین و حضرات قانون کے ساتھ کھلا کھلواڑ کرتے ہوئے مختلف سلیکشن بورڈ کو منعقد کروانے میں مصروف ہیں۔ کچھ پرو وائس چانسلر یا عارضی وائس چانسلر خواتین و حضرات مختلف انکوائریاں بنا کر اپنے خلاف لوگوں پر مختلف انکوائریاں بنانے میں مصروف عمل ہیں۔ جبکہ مختلف عارضی وائس چانسلرز بہت بڑے بڑے اقدام کر رہے ہیں۔ ملتان سے تعلق رکھنے والی ایک عارضی وائس چانسلر جن کی بنیادی تنخواہ تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بنتی ہے مگر وہ تقریباً 1 لاکھ کے وی سی کی گاڑی کے اخراجات کے علاوہ 2 لاکھ کا پٹرول پی جاتی ہیں۔اسی یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے فارم A پر درج وائس چانسلر کی گاڑی MNJ-17-333 میں درج تفصیلات کے مطابق انہوں نے قراقرم یونیورسٹی میں ہونے والی آئی ٹی کانفرنس میں متعلقہ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے سٹاف اور ٹیچرز کو بھیجنے کی بجائے صرف اپنی فیملی کو سیر کروانے کی خاطر اپنی فیلڈ سے بالکل ہی غیر متعلقہ کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے 3000 کلومیٹر کا سرکاری گاڑی پر سفر کیا۔ کانفرنس میں حاضری لگا کر سیدھا نلتر، واپسی رات کی رہائش دوبارہ قراقرم یونیورسٹی گیسٹ ہاؤس اور پھر بابو سر ٹاپ، ناران، کاغان ، بالاکوٹ کی سیر کرتے ہوئے اسلام آباد میں شاپنگ کی اور واپس ملتان کا رخ کیا۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ایگریکلچر منسٹری، ہیلتھ منسٹری، لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کا کنٹرول اپنے زیر انتظام یونیورسٹیوں کے عارضی تعینات وائس چانسلرز پر بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اور اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ایگریکلچر منسٹری، ہیلتھ منسٹری، لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ نے اپنے زیر انتظام یونیورسٹیوں کے عارضی وائس چانسلرز کو خود جان بوجھ کر کھل کر کھیلنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں میں صرف ایک یونیورسٹی محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے ایکٹنگ وائس چانسلر نے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو آج تک ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کسی قسم کا وضاحتی لیٹر جاری نہ ہوا۔ اور وہ یونیورسٹی کو روز مرہ کے کاموں کی حد تک چلا رہے ہیں۔ ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے خانہ پری کرتے ہوئے متعدد بار عارضی یا قائم مقام وائس چانسلر کے اختیارات کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیے جا چکے ہیں۔ مگر آج تک ان عارضی و قائم مقام وائس چانسلر کے خلاف غیر ضروری اختیارات کو استعمال کرنے کی بابت پوچھ گچھ نہ ہو سکی اور نہ ہی کوئی کاروائی کی گئی۔ حیران کن طور پر ایک عارضی و قائم مقام وائس چانسلر پرنسپل افسران رجسٹرار، خزانچی و کنٹرولر کے اشتہارات جاری کرتے ہوئے مختلف اُمیدواروں سے درخواست کے ساتھ ہزاروں روپے وصول کر چکی ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں