ملتان ( سٹاف رپورٹر) فٹنس کے بہانے، جیبیں گرم کرنے کا نیا منصوبہ، جنوبی پنجاب کی تاریخ کا سب سے صحت مند فراڈسامنے آگیا۔ جنوبی پنجاب کی ایک یونیورسٹی جہاں عارضی و غیر قانونی وائس چانسلر اور رجسٹرار کی لڑائی اور رجسٹرار کے غیر قانونی وائس چانسلر کے غیر قانونی کاموں میں مزید معاونت نہ کرنے کے باعث رجسٹرار کو گزشتہ روز فارغ کر دیا گیا اور پھر گرینڈ گالا کے نام پر غیر قانونی وائس چانسلر نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے انکوائری کو لمبا کرنے کے لیے فیس بھی ٹیچرز، سٹاف اور طالبات سے اکٹھی کیں۔ اسی یونیورسٹی میں یونیورسٹی کی حدود کو جم کے لیے استعمال کرنے کے بعد یونیورسٹی اکاؤنٹس سے جم کا سامان خریدنے،یونیورسٹی کی مستقل جم ٹرینر ہائر کرنے اور تمام تر پیسہ یونیورسٹی اکاؤنٹ میں جمع کروانے کی بجائے غیر قانونی وائس چانسلر نے اپنے لیے نئی کمائی کا دروازہ کھول لیا ہے۔ اسی یونیورسٹی نے فٹنس کلب کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا جس کا اصل مقصد خواتین کی فٹنس کم اور’’فیس‘‘زیادہ معلوم ہو رہا ہے۔ تمام ٹیچرز کو زبردستی جم کا پابند کر کے 4000 روپےجم کے نام پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کلب میں پیشہ ور ٹرینرز کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ فیس کا نظام بھی خاصا’’فٹ‘‘ رکھا گیا ہے جس میں رجسٹریشن 1000 روپے کیش کی صورت میں وصول کی جائے گی جبکہ جگہ کے علاوہ بھی تمام تر وسائل یونیورسٹی کے ہوں گے۔ اور ماہانہ فیس: 3000 روپے جبکہ پہلا مہینہ: 4000 روپے۔ انتظامیہ نے ایک اور’’احسان‘‘یہ کیا ہے کہ اگر آپ جتنا جلدی فیس جمع کروائیں گے تو 500 روپے کی’’ رعایت‘‘دی جائے گی، گویا کرپشن بھی اب ڈسکاؤنٹ کے ساتھ دستیاب ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی اصل فٹنس انتظامیہ کی جیبوں میں دیکھی جا سکتی ہےجو دن بہ دن بھاری اور صحت مند ہو رہی ہیں۔ کلب کے لیے وقت 2 سے 3 رکھا گیا ہے تاکہ کلاسز کے بیچ میں بھی خواتین کو یاد رہے کہ ان کی فٹنس سے زیادہ یونیورسٹی کا’’فنانس‘‘ضروری ہے۔ اگر رش بڑھا تو 45 منٹ کے 2 سیشنز ہوں گے تاکہ کم وقت میں زیادہ پیسہ کمایا جا سکے — بالکل ویسے جیسے پورے سسٹم میں ہوتا آیا ہے۔








