آج کی تاریخ

شوگر ملز مالکان اربوں کی ٹیکس چوری کرتے پکڑے گئے، سخت اقدامات پر 39 ارب زائد جمع

ملتان (سہیل چوہدری سے) شوگر مل مالکان اربوں روپے کے ٹیکس چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ ایف بی آر حکام کی جانب سے شوگر ملوں میں سکیورٹی کیمرے اور ٹریکنگ اینڈ ٹریڈ سسٹم لگانے کے باعث گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال 39 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی کمزور معیشت کی سب سے بڑی بیماری ٹیکس چوری ہے۔ پاکستان میں اس وقت تقریباً 80 شوگر ملیں ہیں زیادہ تر شوگر ملیں سیاستدان یا ان کے رشتے داروں کی ہیں۔ ان شوگر ملوں کے مالکان سالانہ اربوں روپے کا ٹیکس چوری کر رہے ہیں۔ ایف بی آر نے ٹیک چوری کی روک تھام کے لیے شوگر ملوں میںسکیورٹی کیمروں کی تنصیب کے علاوہ شوگر ملوں میں ٹریکنگ اینڈ ٹریڈ سسٹم رائج کر دیا تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے۔ چینی کی بوریوں پر ایف بی آر کی جانب سے سٹیمپ لگائی جاتی تھی بعد ازاں شوگر مل مالکان نے جس پورشن میں چینی تیار ہو کر بوریوں میں پیک ہوتی تھی وہاں پر بڑا ہول کر دیا اور چینی کی زیادہ تر بوریاں اس ہول سے دوسرے کمرے میں بھیجنے لگے تاکہ سٹیمپ سے بچا جا سکے کیونکہ جن بوریوں پر سٹیمپ لگائی جاتی تھی اس حساب سے شوگر مل مالکان کو ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا بعد میں ایف بی آر کی انتظامیہ نے ٹریکنگ اینڈ ٹریڈ سسٹم کے علاوہ اپنے افسران کی بھی شوگر ملوں میں ڈیوٹی لگا دی۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملوں میں ٹریکنگ اینڈ ٹریڈ سسٹم رائج کرنے کی وجہ سے ایف بی آر نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 39 ارب روپے ٹیکس زیادہ اکٹھا کیا ہے جو ہر سال ٹیکس شوگر مل مالکان چوری کر رہے تھے ۔چیئرمین ایف بی آر ارشد لنگڑیال نے قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بتایا کہ مذکورہ سسٹم رائج کرنے کے بعد بھی پاکستان کی 8 شوگر ملوں کے مالکان اربوں روپے کا ٹیکس چوری کر رہے ہیں جو شوگر ملیں اب بھی اربوں روپے کا ٹیکس چوری کر رہی ہیں ان میں سرکنڈ شوگر مل ،چیمبر شوگر مل ،ڈگری شوگر مل ،جوہر آباد شوگر مل ،تاندلیانوالہ شوگر مل ،المعیز انڈسٹری ،طارق کارپوریشن جڑانوالہ اور تاندلیانوالہ شوگر مل شامل ہے۔ تاندلیانوالہ دو شوگر ملیں ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں