آج کی تاریخ

جی سی یوایف ؛ڈاکٹرغلام غوث کے حق میں وی سی آگئے،رجسٹرار،اسسٹنٹ پروفیسرتعیناتی الگ قرار

ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام غوث اپنی ریٹائرمنٹ سے 7 ماہ قبل رجسٹرار کا کنٹریکٹ کا ٹینیور حاصل کرنے والے پہلے رجسٹرار بن گئے اور اسی بابت روزنامہ قوم میں شائع ہونے والی خبر کے بعد وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رئوف اعظم کا موقف سامنے آ گیا جن کے مطابق رجسٹرار اور اسسٹنٹ پروفیسر کی تعیناتیاں دونوں الگ ہیں اور ان کا آپس میں کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ رجسٹرار کو گورنمنٹ علیحدہ طور پر 3 سال کیلئے تعینات کرتی ہے جبکہ وائس چانسلر 4 سال کیلئے تعینات ہوتے ہیں۔ بہت سے وائس چانسلرز عہدہ سنبھالنے سے پہلے یونیورسٹیوں میں پروفیسر ہوتے ہیں اور کافی پروفیسرز 58،59سال کی عمر میں یا بہت نزدیک 60 سال کے بعد بھی تعینات ہوتے ہیں۔ بعض تو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی تعینات ہوتے ہیں لیکن جو 58 ،59 سال کی عمر میں تعینات ہوتے ہیں وہ وائس چانسلرز اپنے ٹینور کے دوران ریٹائر ہوتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں کچھ وائس چانسلرز جو اپنے ٹینیور کے دوران میں ریٹائر ہوئے ہیں ان میں پنجاب کی ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر مہینہ ڈیڑھ مہینہ پہلے ریٹائر ہوئے ہیں جبکہ دو تین مہینے پہلے ان کی تعیناتی ہوئی ہے اور یہ دونوں تعیناتیاں اور ریٹائرمنٹ الگ الگ چیزیں ہیں ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے اور گزشتہ روز کی خبرمیں اس کو جوڑنا کہ اسسٹنٹ پروفیسر ریٹائرڈ ہو گیا مگر رجسٹرار بیٹھا ہے روزنامہ قوم کی تحقیقات کے مطابق درست نہ ہے۔ رجسٹرار کی تعیناتی کیلئے جو عمر کی حد ہے وہ 40 سے 50 سٹیچوز میں ہے لیکن آپ کو علم ہوگا کہ حکومتی اور ملکی قوانین ہیں جن کے تحت عمر کی حد میں ریلیکسیشن ان کو ملتی ہے جو لوگ پہلے سے جاب میں ہوتے ہیں چونکہ ڈاکٹر غلام غوث پہلے ہی حکومتی ملازم تھے ان کو بھی انہی قوانین کے مطابق عمر میں ریلیکسیشن ملی اور یہ 50 سال سے زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود اس جاب کے لیے فٹ قرار پائے اور ان کی یہ تعیناتی حکومت نے کی اس پر اعتراضات بھی آئے اور معاملات عدالت میں گئے مگر عدالت نے عمر کی حد میں ریلیکسیشن دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا تو یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ جس میں کوئی غلط چیز ہوئی ہو۔ آپ ارد گرد دیکھیں گے تو متعدد وائس چانسلر ہیں پنجاب ہی کی ایک اور یونیورسٹی میں وائس چانسلر ہیں جن کی ریٹائرمنٹ ٹینیور کے دوران ہوئی ہے اور ایک نہیں سینکڑوں مثالیں ملیں گی۔ جب پروفیسر ڈاکٹر رؤف اعظم سے پوچھا گیا کہ وائس چانسلرز کے کیس میں بہت سی مثالیں مل جائیں گی کیونکہ وائس چانسلرز کی عمر کی حد 65 تک ہے اور وائس چانسلرز 65 تک تعینات ہو سکتے ہیں اور اگر 65 سے ایک دن پہلے بھی تعینات ہو گئے تو 69 تک بھی جا سکتے ہیں اس میں ملتان کی ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر 65 سے پہلے پہلے تعینات ہوئے تھے اور اس وقت ان کی 68 سال ہے ۔ آپ کی یہ بات وائس چانسلر کی حد تک ٹھیک ہے مگر رجسٹرار کا ایک الگ کیس ہے۔ رجسٹرار کی تعیناتی تو 40 سے 50 کی عمر کے درمیان ہو سکتی ہے۔ عمر کی حد کی ریلیکسیشن کی حد تک ڈاکٹر غلام غوث سے کہا گیا کہ مجھے اپنا کیس تو بھیجیے آپ نے کیس کیا کیا تھا تاکہ ہم اس کیس کو سمجھیں کہ کیا وجہ تھی ریلیکسیشن کی مگر انہوں نے وہ رٹ چھپائی اور صرف کورٹ آرڈر بھیج دیا۔ وہ تو 2021 کا آرڈر تھا تو 2021 میں انہوں نے اس کو فالو نہیں کیا اس کے بعد وہ توہین عدالت میں گئے دو سال بعد انہوں نے کورٹ سے توہین کا آرڈر کروا لیا اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ان کو 2024 میں ریٹائرمنٹ سے 7 ماہ قبل نیا ٹینیور دیا جس کی مثال پاکستان میں کہیں نہیں ملتی۔ وی سی تو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لگ سکتے ہیں مگر رجسٹرار ریٹائرمنٹ کے بعد لگے ہو اور 60 سال کے بعد تعینات ہوئے ہوں یا اس طرح کی کوئی مثال موجود نہیں کہ 60 سال سے پہلے کوئی رجسٹرار تعینات ہو 60 میں ریٹائر ہوا ہو اور اس کے بعد بھی رجسٹرار لگا ہوا ہو۔ یہ قانون کے ساتھ ایک بہت بڑا مذاق ہے۔ ڈاکٹر رؤف اعظم کے مطابق شاید ان کو آٹھ سال تک عمر میں ریلیکسیشن دی گئی ہو گی اور اس میں ملکی قوانین موجود ہیں اور پانچ سال تک ریلیکسیشن دی جا سکتی ہے اور کچھ کیسز میں ریلیکسیشن بڑھ جاتی ہے تو یہ چونکہ رجسٹرار کی تعیناتی کا جو طریقہ کار اور قوانین وضع کیے گئے ہیں ان کو زیادہ وقت نہیں گزرا جبکہ وائس چانسلر کی جو 65 سال والی عمر ہے اس کا قانون بہت پہلے کا بنا ہوا ہے تو یہ چونکہ قوانین نئے بنے ہیں نیا سسٹم ہے تو اس میں آپ کو آگے چل کے مثالیں ملیں گی ۔ہم نے ابھی کچھ دن پہلے بھی ایک اور یونیورسٹی میں اس طرح کے انٹرویوز کیے ہیں کہ جہاںپر ورک سیشن وغیرہ کی وجہ سے اس کو ریلیکسیشن دیں گے تو سال پورے ہوں گے اور وہ ریٹائر ہو چکے ہوں گے تو اس کی ابھی تک مثال نہیں لیکن آگے چل کر سامنے آ جائیں گی اور اس میں کوئی قباحت والی اور غیر قانونیت والی بات نہیں ہے اور چونکہ یہ نیا کیس تھا جیسے آپ نے کہا ہے تو مختلف لوگوں کی سمجھ اس کے حوالے سے مختلف تھی ۔ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بھی مختلف سمجھ بوجھ تھی جس کی وجہ سے معاملات عدالتوں میں گئے اور عدالتوں نے فیصلہ کیا۔ وی سی جی سی یو فیصل آباد سے جب پوچھا گیا کہ ریٹائرمنٹ کی حد کا خیال رکھنا ضروری ہے،کہ ریٹائرمنٹ تک ٹینیور بھی ختم ہو جائے اور اس کی ریٹائرمنٹ بھی ہو جائے لیکن یہ ایک انوکھی مثال تھی تو اس کیس کو اٹھانا اس لیے ضروری تھا کہ 2021 کے آرڈر کے بعد اتنا لیٹ توہین عدالت کا کیس دائر کرنا اور سب کچھ کروانا کہ صرف سات مہینے پہلے اپنے آپ کو رجسٹرار کروا لینا، یہ تھوڑی سی سہولت کاری محسوس ہوتی ہے۔ آپ نے نومبر میں یونیورسٹی جوائن کی ہے یہ آپ سے پہلے کا کیس ہے مگر اس میں بھی مشکوک سی چیزیں ہیں۔ ریٹائرمنٹ سے 7 ماہ پہلے چانسلر ٹینیور دے رہے ہیں۔ وی سی کے کیس میں تو اپ 65 سے ایک دن پہلے بھی دے دیں تو وہ 69 تک جا سکتے ہیں لیکن رجسٹرار کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ کیا گورنر ہاؤس یہ چیزیں نہیں دیکھتا کہ جس کو ہم 3 سال کا ٹینیور دے رہے ہیں وہ تو 7 ماہ بعد ہی ریٹائر ہو رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں