ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب کی ایک اہم اور با اثر شخصیت کی شراکت داری سے ملتان میں نجی شعبہ میں قائم ملتان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اعلی تعلیم یافتہ مالکان بھی تعلیم کے نام پر طلبہ سے کھلواڑ کرنے لگے۔ یونیورسٹی میں میں بی ایس سی کمپیوٹر سائنس، بی ایس سی سوفٹ ویئر انجینئرنگ، بی ایس آرٹیفیشل انٹیلیجنس، بی ایس سائبر سیکورٹی، بی ایس روبوٹکس اینڈ انٹیلیجنٹ سسٹمز، بی ایس ڈیٹا سائنسز، بی ایس انفارمیشن ٹیکنالوجی، بی ای ٹیک سائبر سیکورٹی، بی ای ٹیک آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں کمپیوٹر ایجوکیشن کونسل کی منظوری کے بغیر داخلے جاری ہیں جو کہ طلباء و طالبات کے قیمتی وقت اور والدین کے پیسے کا ضیاع ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے متعدد بار جاری کیے گئے طلباء و والدین کے لیے الرٹس کے مطابق کمپیوٹر سے متعلقہ ڈگریوں بی ایس سی کمپیوٹر سائنس اور بی ایس سی سوفٹ ویئر انجینئرنگ، بی ایس آرٹیفیشل انٹیلیجنس، بی ایس سائبر سیکورٹی، بی ایس روبوٹکس اینڈ انٹیلیجنٹ سسٹمز، بی ایس ڈیٹا سائنسز، بی ایس انفارمیشن ٹیکنالوجی، بی ای ٹیک سائبر سیکورٹی، بی ای ٹیک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا نیشنل کمپیوٹر ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل سے منظور ہونا لازمی ہے۔ اور اسی بابت طلباء کو الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ وہ داخلہ لینے سے پہلے متعلقہ کمپیوٹر سے متعلقہ پروگرامز کو کمپیوٹر کونسل سے منظوری کی تصدیق کر لیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے جاری شدہ اعلامیہ کے مطابق پروفیشنل ڈگری پروگرامز کو کوئی بھی ادارہ متعلقہ ایکریڈیشن کونسل کی منظوری کے بغیر نہ تو شروع کر سکتا ہے اور نہ ہی جاری رکھ سکتا ہے۔ پھر بھی اس یونیورسٹی سمیت چند دیگر یونیورسٹیاں کونسل کی منظوری کے بغیر پروگرامز میں ایڈمیشن آفر کر رہی ہیں جس سے طلباء کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس دھوکہ دہی سے طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کا وقت اور مالی وسائل کا ضیاع ہو رہا ہے۔ اس لیے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے طلباء اور ان کے والدین کو بار بار ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ متعلقہ پروفیشنل پروگرام میں ایڈمیشن سے پہلے متعلقہ کونسل سے منظوری کی تصدیق کر لیں۔ جس سے ایسی یونیورسٹیوں سے غیر منظور شدہ کمپیوٹر گریجویٹس سرکاری اور پرائیویٹ ملازمتوں، بیرون ممالک سے اعلیٰ تعلیم، بیرون ممالک میں ملازمت کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے ۔ اور ان طلباء و طالبات کے مستقبل تاریک ہونے کے خدشات ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور نیشنل کمپیوٹر کونسل کی طرف سےطلباء و طالبات، والدین کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ ہر گز ان اداروں میں ایڈمیشن نہ لیں جن کی ڈگریاں نیشنل کمپیوٹر کونسل سے منظور شدہ نہیں ہیں۔ ورنہ وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ سٹوڈنٹس اور والدین کو نیشنل ایکریڈیشن کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے الرٹس کے مطابق طلباء کو کسی بھی غیر منظور شدہ یونیورسٹی سے حاصل کی گئی ڈگری کی تصدیق میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اور ان غیر منظور شدہ یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلباء و طالبات کا مستقبل تاریک ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں ۔ یاد رہے کہ ملتان کے ایل ایل بی کروانے والے گھوسٹ اداروں کی وجہ سے طلباء و طالبات کو پہلے ہی پریشانی کا سامنا ہے اور ان کے اب تک 3 سے 4 سال ضائع ہو چکے ہیں۔ چنانچہ اسی بابت تعلیمی حلقوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ایسے اداروں کو داخلے کرنے اور اشتہار دینے سے باز کیا جائے جو منظور شدہ نہیں ہیں۔ تاکہ معصوم طلباء و طالبات کا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔
