آج کی تاریخ

پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

تازہ ترین

بی زیڈ یو: وی سی زبیر غوری کی نااہلی، اساتذہ کا صبر جواب دے گیا، احتجاج کی دھمکی

اےایس اےکی احتجاجی تحریک کااعلامیہ

ملتان (وقائع نگار) زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی نا تجربہ کاری اور انتظامی نا اہلی کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے اور یونیورسٹی کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عبد الستار ملک و جنرل سیکرٹری ڈاکٹر خاور نوازش کی جانب سے احتجاج کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں وائس چانسلر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری نے روزمرہ کے مسائل کوحل کرنے کے وعدے کے باوجود انتظامی امور کو مذاق سمجھ رکھا ہے اور اساتذہ کے نمائندوں کی بات سننے کی بجائے ایڈمیشن کے اہم ترین موقع پر نجی دورے پر بیرون ملک روانہ ہو گئے ہیں۔ وائس چانسلر محض ذاتی انا کی خاطر ادارے کی مجموعی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ تفصیل کے مطابق 15 ستمبر 2025 کو ایگزیکٹو کونسل ASA کا اجلاس ایڈمن بلاک میں پروفیسر ڈاکٹر عبد الستار ملک کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنرل باڈی میٹنگ کی حالیہ قرارداد کی روشنی میں آئندہ لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ بطور اساتذہ نمائندہ، صدر ASA نے بتایا کہ انہوں نے جنرل باڈی قرارداد میں پیش کیے گئے مطالبات کے حوالے سے دو بار وائس چانسلر سے ملاقات کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ وائس چانسلر نے نہ تو ہمارے جائز مطالبات سننے پر آمادگی ظاہر کی اور نہ ہی ان وعدوں کو پورا کرنے کی، جو کہ انہی کے اپنے ہی سابقہ وعدوں پر مبنی تھے۔ صورتحال کی سنگینی کو ہر وقت مذاق سمجھا جا رہا ہے اور ذاتی انا کی وجہ سے ادارے کی مجموعی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چھ سو سے زائد بی زیڈ یو اساتذہ کے نمائندوں کی بات سننے کے بجائے ادارے کے سربراہ ایک ہفتے کے بیرونِ ملک دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے اور وائس چانسلر کی عدم دستیابی کے باعث ایگزیکٹو کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ انتظامیہ کے رویے اور اپنے جائز حقوق کے حق میں فوری طور پر احتجاج کی کال دی جائے۔ ہمارا احتجاجی لائحہ عمل تین مراحل پر مشتمل ہوگا لہٰذا یہ نوٹیفائی کیا جاتا ہے کہ:1. منگل اور بدھ، 16 اور 17 ستمبر 2025 کو اساتذہ “یوم سیاہ” منائیں گے اور کلاسز کے دوران بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پڑھائیں گے۔2. جمعرات 18 ستمبر سے پیر 22 ستمبر 2025 تک روزانہ صبح 11 بجے کے بعد کلاس ورک کا بائیکاٹ کیا جائے گا؛ تاہم 11 بجے سے پہلے کلاسز پڑھاتے وقت بھی سیاہ پٹیاں پہنی جائیں گی۔3. اگلے مرحلے میں منگل 23 ستمبر 2025 کو مکمل طور پر کلاس ورک کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا اور تمام اساتذہ ایڈمن آفس کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیں گے۔ کلاس ورک کا بائیکاٹ اور دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ مطالبات منظور نہیں کر لیے جاتے۔اساتذہ نے مطالبات کی تکمیل نہ ہونے پر تدریسی سرگرمیوں میں شدید رکاوٹیں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہےجس سے یونیورسٹی کا اکیڈمک سیشن متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈاکٹر عبدالستار ملک نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی کے سربراہ نے 600 سے زائد فیکلٹی ممبران کی آواز سننے کی بجائے ایک ہفتے کے لیے بیرون ملک کا دورہ کر لیا ہےجو احتجاج کی شدت کو مزید بڑھا رہا ہے۔ مطالبات میں فیکلٹی ممبران کی فلاح و بہبود، اکیڈمک پالیسیوں کی بہتری، اور یونیورسٹی انتظامیہ کی شفافیت شامل ہیں۔یہ صورت حال یونیورسٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے، جہاں پہلے ہی کئی انتظامی مسائل زیر بحث ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں