بہاولپور (افتخار عارف سے) محکمہ ریلوے میں سالہا سال سے تعینات کاریگر انسپکٹر آف ورکس محمد عثمان اعجاز اور ڈی این تھری ناصر حنیف نے اپنے سیاسی و سماجی رابطے اتنے مضبوط کر لئے ہیں کہ ان کی موجودگی میں ریلوے کی اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی کو قبضہ گروپوں سے چھڑانے میں ریلوے کے اعلیٰ افسران سمیت ایف آئی اے کے افسران تک بے بس لاچار اور مجبور نظر آرہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان افسران کے خلاف مختلف محکموں میں دی جانے والی درخواستیں بھی بر نہیں آتی ۔انسپکٹر آف ورکس ریلوے عثمان اعجاز اسٹیشن ماسٹر بغداد الجدید کی پی آئی ڈبلیو ریلوے بغداد الجدید کی ملی بھگت سے ۔ ایل ایس/14 = 16/12 کے درمیان واقع کمرشل رقبہ پر عرصہ دراز سے ناجائز قابضین نے ریلوے اراضی پر قبضہ کر کے دکانات، مکانات تعمیر کر لیے ہیں جس کو سال 2005 کی ناجائز قابضین کی فہرست میں بھی ظاہر کیا گیا ہے اور کروڑوں روپوں کی مالیت کا ساڑھے 72 مرلے رقبہ ناجائز قابضین کے زیر قبضہ ہے جس کے خلاف عثمان اعجاز آئی او ڈبلیو نے بھاری رشوت وصول کر کے موقع پر مکانات اور کمرشل دکانات تعمیر کروائی جس میں واپڈا اہلکار ستار شاہ نے تقریبا دو کنال رقبہ پر مکانات اور دکانات اور ڈیرہ تعمیر کر کے ریلوے کی سرکاری رقبہ پر ناجائز طریقے سے رہائش پذیر ہے جبکہ تھوڑے فاصلے پر بغداد اسٹیشن بھی واقع ہے جہاں پر پی ڈبلیو ائی ہر وقت موجود ہوتا ہے جس میں ریلوے اسٹیشن کی حدود کے قریب پٹھان فیملی کے مکانات غلہ گودام کے قریب تعمیر کرائے ہوئے ہیں جن میں پٹھان فیملی غیر قانونی طور پر ریلوے کی سرکاری زمین پر رہائش پذیر ہیں عرصہ دراز سے ڈی این تھری کی آشیرواد سے عثمان اعجاز آئی او ڈبلیو سمہ سٹہ سے لے کر چشتیاں تک تعینات ہے جو کہ ناجائز اور اس قابضین کی پشت پناہی کر کے لاکھوں روپے کما رہا ہے اور گورنمنٹ کا اربوں روپے کا نقصان کر رہا ہے حال ہی میں ڈی ایس ریلوے کی زیر نگرانی فورٹ عباس سے لے کر ہارون اباد تک ریلوے اراضی پر ایک مکمل کارروائی کی گئی اور ناجائز قبضین کو بے دخل کیا گیا اسی طرح کی ایک کاروائی ڈی ایس ریلوے اور سپیشل برانچ ریلوے کی نگرانی میں کرپٹ اور قبضہ مافیا کے خلاف چشتیاں سے لے کر سمہ سٹہ ریلوے حدود میں کی جائے اور قبضہ مافیہ کی پشت پناہی کرنے والے کے خلاف کارروائی کی جائے جن کی طرف اور یاد رہے کہ رقبہ سا ڑھے 72 مرحلہ ریلوے کا رقبہ قابضین نے اس وجہ سے قبضہ کر رکھا ہے کہ آئی اور ڈبلیو کی ملی بھگت سے منظور شدہ نقشہ سے منحرف ہو کر سڑک بنائی گئی جو کہ بہاولپور کے متنازعہ القمر گارڈن اور خیابان خیر کے ڈیولپروں کو مالی فائدہ پہنچانے کے لیے بغیر کسی معاہدے کے ریلوے اور ٹی ایم او کے مابین نہ ہوا تھا مگر عثمان اعجاز اور ڈی این تھری نے اپنے ذاتی اثر رسوخ اور ذاتی اختیار کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نوازا گیا جبکہ ریلوے قوانین کے مطابق دیگر کسی بھی محکمہ کی تعمیرات اور لیز پر قبضہ دینے کی بابت باؤنڈری لائن سےہی کام شروع ہوگا مگر آئی او ڈبلیو ڈی این تھی اور اعلیٰ افسران کی ملی بھگت سے تعمیر کردہ غیر قانونی سڑک ریلوے باونڈری سے ہٹ کر بنائی گئی جس کی وجہ سے ریلوے اراضی کے دونوں اعتراف کا وزن نے ناجائز قبضہ جما لیا جبکہ مذکورہ سڑک کو روز نامہ قوم کی نشاندہی پر تحریری درخواست پر مختلف جگہوں سے ریلوے پولیس اور ریلوے ملازمین کے ساتھ متعدد بار لیز پر لی ہوئی سڑک کو کٹ لگا کر ناقابل استعمال بنا کر بند کیا گیا مگر بااثر ٹاؤن مالکان اور ائی اور ڈبلیو کی ملی بھگت سے چند گھنٹوں بعد دوبارہ بحال کر دیا گیا۔
