ملتان (ریسرچ سیل) ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پائوں۔ طویل ترین تعیناتی کے سبب محکمہ پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول سائوتھ زون ملتان کے کرتا دھرتا سینئر کلرک فیض رسول کے خلاف سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ کمپنی رجسٹریشن، انسپکشن اور ٹی او آرز میں تبدیلی جیسے حساس معاملات میں محکمے کی ساکھ داؤ پر لگا رہے ہیں۔ قوم کو حاصل ہو جانے والی معلومات کے مطابق فیض رسول حال ہی میں ایگرو کیمیکلز کمپنیوں کی رجسٹریشن فائلیں لاہور لے گئے اور دعویٰ کیا کہ وہ ڈائریکٹر جنرل پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول عامر رسول کو جیسا کہتے ہیں، ویسا ہی ہو جاتا ہے۔ مذکورہ کلرک فیض رسول کا دعویٰ ہے کہ چونکہ افسران کو کام نہیں آتا وہ رجسٹریشن قوانین سے سرے سے واقف ہی نہیں ہوتے اس لئے مجھے ہی یہ ذمہ داری ادا کرنی پڑتی ہے۔ 200 صفحات کی فائل افسران کہاں پڑھتے ہیں اس لئے جو بھی بریف کرتے ہیں ویسے ہو جاتا ہے۔گزشتہ 14 برس سے سائوتھ زون میں کلریکل پوسٹ پر تعینات فیض رسول بارے بتایا جاتا ہے کہ وہ فائل اپروول، کمپنی دفاتر اور سٹورز کی انسپکشن کے لیے ایگرو کیمیکلز کمپنیوں سے مبینہ طور پر رشوت اور ناجائز فوائد لیتے ہیں۔ انہی ذرائع کے مطابق وہ فی کیس 20 سے 50 ہزار روپے وصول کرتے ہیں جبکہ انسپکشن کی سودے بازی ایک سے تین لاکھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ رشوت کی یہ رقوم زیادہ تر ان کے بھائی خالد رسول کے نام پر رجسٹرڈ جاز کیش اکاؤنٹ (نمبر: +92 302 6760321) میں جمع ہوتی ہیں جسے دراصل وہ خود استعمال کرتے ہیں۔ صرف جولائی اور اگست 2025 میں اس اکاؤنٹ پر چار لاکھ روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن ریکارڈ کی گئی جبکہ اس سے قبل بعض مہینوں میں یہ رقم آٹھ لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
