ملتان (کرائم سیل) پروٹون ساگہ کار الپہ پولیس کی طرف سے زبردستی قسطوں پر حاصل کرنے والے رئیس خان سے چھیننے کے معاملے میں ایس ایچ او کو دنیا پور کے رہائشی سود خوری میں ملوث میاں بیوی نے ٹریپ کر کیا اور ان سے غلط کارروائی کروا ڈالی۔بتایا گیا ہے کہ پروٹون ساگہ کار جو کہ تھانہ الپہ کی حدود سے چوری ہو گئی تھی اور اس کی ایف آئی آر 1006/25 تھانہ الپہ میں درج ہے۔یہ گاڑی مالک نے ایک انسٹالمنٹ کمپنی سے قسطوں پر لی اور چوری ہونے کے بعد کسی فیک نمبر سے مالک رئیس سے رابطہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر کار واپس چا ہئے تو اس کا تاوان بھرنا ہوگا جس پر تاوان بھر کر کار واپس لی گئی اور اسی مد میں ایک بیان حلفی 17 مئی کو تھانہ میں جمع کرایا گیا جس کا نمبر 733 ای ہے اور اس پر ایس ایچ او الپہ نے بجائے تاوان وصول کرنے والے بندے کو کھوجنے کے، مالک کے گھر کے باہر کھڑی گاڑی ہی شیشے توڑ کر اپنے قبضہ میں کر لی۔ایس ایچ او سے جب اس بارے موقف لیا گیا تو عباد الرحمان کا کہنا تھا کہ گاڑی اس لیے ریکور کی گئی کہ کنفرم ہو جائے اس کا مالک کون ہے اور گاڑی ابھی تک پولیس ہی کی کسٹڈی میں ہے۔ مزید کہا کہ گاڑی میں سے جو بھی سامان برآمد ہوا ہے اس کو مالک سے ویریفائی کرکے واپس کر دیا جائے گا اور چوری کی ایف آئی آر سے متعلق تمام حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ رئیس خان کا کہنا ہے کہ میرے پاس اس گاڑی کے متعلق تمام ثبوت موجود ہیں میری تمام دستاویز مکمل ہیں اور انہی کے پاس ہیں اور اس مد میں تمام دستاویزات وہ ایس ایچ او الپہ کو دے چکے ہیں۔ سویرا رحمان اور اس کا شوہرسود خوروں کا ایک منظم ایک گروہ ہے جو لوگوں کو گاڑیاں اور موبائل سود پر دے کر خود ہی پکڑوا دیتا ہے اور اس سارے عمل میں پولیس کو بھی شامل کیا جاتا ہے اور یہی کام میرے ساتھ ہوا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ملتان پولیس اس کیس کو میرٹ پر کیسے سلجھاتی ہے اگر رئیس خان مدعی کی بات سچ ہے اور تمام دستاویزات اس کے پاس موجود ہیں تو ایس ایچ او نے اتنی جلد بازی میں کیوں گاڑی کو اس طرح سے شیشہ توڑ کے اپنی کسٹڈی میں لیا۔اس کیس میں ایک امر اور بھی بہت اہم ہے جس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو کہ سود کا ہے کہ گاڑی تھانہ الپہ کی حدود سے چوری ہو گئی تھی جس کی ایف آئی آر 1006/25نمبر ہے۔
