ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان کی تدریسی تاریخ میں پہلی بار فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کے سینڈیکیٹ کی جانب سے چانسلر کی منظوری کے بغیر ہی یونیورسٹی کے متعدد ملازمین اور آفیسرز کے عہدوں کی ہیئت اور حیثیت (Nomenclature) میں بنیادی تبدیلیاں کر دی گئیں۔ مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر حضرات کی جانب سے چانسلر/ گورنر کے اختیارات کو از خود استعمال کرنے کی روش پر چلتے ہوئے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر بشریٰ مرزا اور رجسٹرار نسیم اختر کی جانب سے سینڈیکیٹ میں ان ایجنڈوں کو بھی شامل کیا گیا جو صرف اور صرف چانسلر کے اختیارات میں شامل ہیں۔ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کے آرڈیننس 1999 کے سیکشن 26(1)(a) کے تحت یونیورسٹی کے افسران، اساتذہ اور دیگر ملازمین کی تنخواہوں کے سکیلز اور دیگر سروس شرائط و ضوابط اور ان کے پنشن، انشورنس، گریجویٹی، پراویڈنٹ فنڈ اور بہبود فنڈ کی تشکیل کے سٹیچوز بنا کر فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کے آرڈیننس 1999 کے سیکشن 26(2) کے تحت سٹیچوز کا مسودہ سنڈیکیٹ کی طرف سے چانسلر کو تجویز کے طور پر بھجوائے گا، جو اسے کسی ترمیم کے ساتھ یا بغیر ترمیم منظوری دے سکتا ہے، یا اسے دوبارہ غور کے لیے سنڈیکیٹ کو واپس بھیج سکتا ہے یا یکسر مسترد کر سکتا ہے۔ حیران کن طور پر یونیورسٹی سینڈیکیٹ میں ملک کے اعلیٰ تعلیمی عہدوں پر فائز افسران بھی شامل ہیں جن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نمائندے کے طور پر سابقہ وائس چانسلر شیخ ایاز، یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر غلام رضا بھٹی، چانسلر کے نمائندے وائس چانسلر گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایڈیشنل سیکرٹری مس زاہدہ اظہر ، لا ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد عثمان طاہر، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سیکرٹری عمر جاوید، چیئرمین راولپنڈی بورڈ محمد عدنان خان، ڈائیریکٹر کالجز راولپنڈی کے نمائندے شاہ رخ رشید، ڈین پروفیسر ڈاکٹر ثروت رسول، ڈین ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر ملک غلام بہلول، ڈائیریکٹر کوالٹی ایشورنس سیل پروفیسر ڈاکٹر بشری یاسمین، ایڈیشنل رجسٹرار صدف احمد، اور رجسٹرار سیکرٹری سینڈیکیٹ نسیم اختر نے شرکت کی۔چانسلر کی منظوری کے بغیر ہی از خود عہدوں کی ہیئت اور حیثیت (Nomenclature) میں بہت بڑی تبدیلیاں کر دی گئیں۔ یاد رہے کہ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی سٹیچوز کی منظوری سے پہلے پنجاب یونیورسٹی لاہور کے سٹیچوز کے مطابق کام کرتی رہی۔ پھر سٹیچوز منظور ہو جانے پر اپنے یونیورسٹی سٹیچوز کے مطابق عمل درآمد شروع کیا گیا۔ اب چانسلر کی منظوری کے بغیر ہی ملکی تاریخ میں پہلی بار فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کی سینڈیکیٹ نے 39 افسران کے عہدوں کے Nomenclature میں تبدیلیاں کر دیں جو کہ ایک انتہائی غیر قانونی قدم ہے۔ اس بارے میں موقف کے لیے جب فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی کی پی آر او سے بات کی گئی تو ان کا موقف تھا کہ 2021 میں چانسلر صاحب نے یونیورسٹی کے سٹیچوز منظور کر دیئے تھے اس کے بعد چانسلر/ گورنر پنجاب سے یہ بھی اجازت مل گئی تھی کہ یونیورسٹی سینڈیکیٹ ادارے کے ملازمین کو RE-DESIGNATE کر سکتی ہے اور بڑی لمبی چوڑی سینڈیکیٹ میں بحث کے بعد یہ منظوری حاصل کی گئی تو اس میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ رولز کو بائی پاس کیا گیا ہو۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قانون میں ایسی کوئی گنجائش سرے سے موجود نہیں جس کے تحت چانسلر نے اپنے اختیارات کسی بھی باڈی کو تفویض کیے ہوں۔ مسلسل انتظار کے باوجود چانسلر کی جانب سے سینڈیکیٹ کو nomenclature میں تبدیلی کی اجازت بارے کوئی خط روزنامہ قوم کو موصول نہ ہو سکا۔
