آج کی تاریخ

شجاع آباد ریلوے بکنگ آفس میں میگا کرپشن سکینڈل، پولیس کا ڈیل پر ڈھیل پیکج

بہاولپور (کرائم سیل)ملتان ریلوے ڈویژن کے زیر انتظام شجاع آباد ریلوے بکنگ آفس میں بلک پرچیز ٹکٹ (BPT) کے سرکاری ریکارڈ میں ٹیمپرنگ، دھوکا دہی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور مالی بدعنوانی کے سنگین سکینڈل میں ریلوے پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لئے سرگرم ہوگئی۔سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت تھانہ ریلوے بہاولپور میں درج مقدمے میں تین نامزد ریلوے ملازمین ناقص تفتیش کی بنیاد پر ضمانت پر جبکہ ذرائع کے مطابق ماسٹر مائنڈ (ڈی ڈی ایس) شاہد رضا کو مقدمے میں کلین چٹ دینے کے لیے تفتیشی افسر کی جانب سے بےگناہ کرنے کی ڈیل فائنل کرلی گئی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تفتیشی افسر اور ریلوے افسران کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کے شواہد سامنے آ گئے ہیںجن کا مقصد سکینڈل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ڈپٹی ڈی ایس شاہد رضا کو بچانا ہے۔ذرائع کے مطابق کمرشل انسپکٹر (CMI) پاکستان ریلوے غلام قادر بھاٹیو نے شکایت درج کروائی کہ بلک بکنگ ٹیمپرنگ اور دفتر کے ریکارڈ و مسافروں کی ٹکٹوں میں رد و بدل کر کے محکمہ ریلوے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ ان کے مطابق تین مرکزی ملزمان — محمد شکیل (چیف بکنگ کلرک)، رانا شیراز احمد (بکنگ کلرک)اور فیاض دانش (کنڈکٹر/گارڈ ٹرین) — نے مل کر کرایوں کی رقم خورد برد کی اور مالی بے ضابطگیوں کا ارتکاب کیا۔29 مارچ کو کمرشل انسپکٹر غلام قادر کی مدعیت میں ریلوے تھانہ بہاولپور میں مقدمہ نمبر 9/25، دفعات 420، 468، 471، 109 PPC اور 5/2/45 PCA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق رانا شیراز احمد نے ٹکٹ نمبر 287824 کے دفتر اکاؤنٹ ریکارڈ میں رد و بدل کرتے ہوئے محمد شکیل کے ساتھ مل کر کرایہ خورد برد کیا۔ فیاض دانش نے 21 مارچ کو جاری شدہ ریزرویشن چارٹ کے باوجود ٹکٹ چیکنگ میں مسافر کے ٹکٹ اور دفتری ریکارڈ میں رد بدل کی نشاندہی کے باوجود دانستہ خاموشی اختیار کر کے جرم چھپایا۔ایف آئی آر کے مطابق ایس ایچ او ریلوے بہاولپور نے تفتیش اپنے ذمے لی حالانکہ قانون کے مطابق ایسے مقدمات کی تفتیش انسپکٹر رینک کا افسر ہی کر سکتا ہے۔ تاہمریلوے پولیس کی جانب سے تاحال کسی قسم کی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر نے مرکزی کردار ڈپٹی ڈی ایس شاہد رضا اور دیگر ملزمان کو ریلیف دینے کے لیے ان سے خفیہ ڈیل کر لی ہےجس کے نتیجے میں تمام ملزمان تفتیشی کی سہولت کاری سے ضمانتوں پر رہا ہیں۔شاہد رضا سے جب مؤقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھامجھے عدالت میں صرف ملزم فیاض کے ایک بیان کی تصدیق کے لیے طلب کیا گیا تھا جس پر میرے جواب سے عدالت اور تفتیشی افسر مطمئن ہو گئے اور اب میں آزاد ہوں۔ نہ میں ملزم نامزد ہوں اور نہ ہی میری کوئی ضمانت ہے۔تاہم جب تفتیشی افسر سے مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔سماجی و عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی آزادانہ اور شفاف تفتیش کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کی جائے اور کرپشن میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ محکمہ ریلوے جیسے قومی ادارے میں کرپشن کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں