ملتان(وقائع نگار)صوبائی سپیشل سیکرٹری صحت کے رشتے دار کو سنگین شکایات پر تبدیل کرنے کے باوجود دوبارہ نشتر ہسپتال ٹو میں سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ۔جبکہ سیکرٹری صحت کی دھونس پر ہسپتال کے بیشتر ڈاکٹرز اور عملے کو کسی نہ کسی بہانے سے تنگ کرنا معمول بنالیا ہے۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ ندیم شہزاد نے سٹاف نرس ثانیہ کو ہراساں کیا۔ اس کی شکایت پر ندیم شہزاد کے خلاف ایم ایس ڈاکٹر اظہر نقوی نے انکوائری کا حکم دے دیا۔ انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر اس کا تبادلہ کر دیا گیا مگر چند روز بعد ہی سپیشل سیکرٹری صحت کی سفارش پر اسے دو بارہ نشتر ٹو میں سپرنٹنڈنٹ تعینات کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے سپرنٹنڈنٹ کے فرنٹ مین کی طرف سے ایک ڈاکٹر سے بھی ڈیوٹی سے غیر حاضری کا نوٹیفکیشن منسوخ کروانے کیلئے ایک لاکھ روپے رقم کا تقاضہ کرنے کی شکایت سامنے آئی ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر علی حسن (سینئر رجسٹرار ریڈیالوجی) جن کی پروموشن بطور اسسٹنٹ پروفیسر ریڈیالوجی ہو چکی ہے اور انہوں نے قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور میں جوائننگ دے دی ہے۔ تاہم انہوں نے نشترٹو ہسپتال سے ریلیونگ (Relieving) نہیں لی۔ جس بناء پر نشترٹو ہسپتال انتظامیہ نے ان کی غیر حاضری (Absent Report) مورخہ 16.05.2025 تا 05.07.2025 جاری کی ۔جس کا لیٹر نمبر 14701-02 مؤرخہ16.09.2025 ہے۔اس کے بعد ندیم شہزاد کے دست راست حنیف نامی کلرک نے موقع پاکر فارماسسٹ ظہیر کے موبائل سے ڈاکٹر علی حسن کو فون کیا اور کہا کہ اگر آپ مجھے ایک لاکھ روپے دیں تو میں آپ کا “Absent from duty والا لیٹر بھی کینسل کروا دوں گا اور آپ کی بیک ڈیٹ میں ریلیونگ بھی کروا دوں گا۔اسی طرح حنیف کلرک مختلف معاملات مثلاً ٹرانسفر پوسٹنگ، لیوز، ایڈہاک رینیول وغیرہ معاملات میں اکثر مداخلت کرتے ہیں۔نشتر ہسپتال ٹو کے ملازمین نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ دونوں ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی جائے جب اس سلسلے میں ایم ایس نشتر ہسپتال ٹو ڈاکٹر اظہر نقوی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال کی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے کیس میں اس کا تبادلہ کر دیا تھا مگر اس کی ہائر اتھارٹی میں اثرورسوخ ہونے کی وجہ سے اپنے تبادلے کے آرڈر کینسل کروا کر دوبارہ آ گیا ہے۔
