آج کی تاریخ

ریلوے کرپشن کا بھانڈہ پھوٹ گیا، بےروزگاروں سے کروڑوں ہڑپنے والی کمپنی کو مہلتیں

ملتان(واثق رئوف)نجی کمپنی نےریلوے افسر شاہی کی آشیرباد سے سینکڑوں بے روزگاروں کو روزگار کاجھانسہ دے کر کروڑوں روپے سمیت لئے۔8ماہ قبل عوام ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ کے لئے3ارب سے زائد کی بولی دینی والی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی بجائےکمرشل مینجمنٹ سنبھالنے کے لئے مسلسل آخری مہلت دی جارہی ہے۔دسمبر سے فروری،مارچ،پھر اپریل،مئی اور اب12 جولائی تک بینک گارنٹی جمع کروانے کی مہلت دے دی گئی ہے۔جن‌بےروزگاروں سےہر اسٹیشن پر 90کےقریب مختلف آسامیوں پربھرتی کے نام پر کروڑوں روپے جمع کئے گئے ہیں انہیں ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی۔بیشتر ڈویژنل سپرٹننڈنٹس نے اپنے اسٹیشنوں پر دفاتر کے لئے دی گئےکمرے رینٹ کی عدم ادائیگی پر کمپنی سے خالی کروا لئے۔تمام تر بے ضابطگیوں اور دیگر معاملات کے باوجود ریلوے ہیڈ کواٹر حکام کی نجی کمپنی پر مہربانیوں نے ریلوے ملازمین کو اور حصول ملازمت کے لئے نجی کمپنی کو پیسے دینے والےبےروزگاروں کوحیرت میں مبتلا کرکے رکھ دیا ہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق نومبر2024ء میں ریلوے ہیڈ کوارٹر نے کراچی پشاور کراچی کے درمیان چلنے والی عوام ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ کے لئے خواہشمند پارٹیوں سےبولی طلب کی تھی جس پر ہارون اینڈ برادرز نامی کمپنی نے3ارب40کڑور روپے سالانہ کی بولی دے کر ٹرین کی کمرشل مینجمنٹ کا ٹھیکہ حاصل کیا۔کمپنی سے کہا گیا کہ وہ دسمبر کے آخر تک مجموعی بولی کا5فیصد بطور بینک گارنٹی اور ایک ہفتے کا ایڈوانس جمع کروا کرکے کمرشل مینجمنٹ سنبھال لے۔بتایا جاتا ہے کہ کمپنی نے نہ تو بینک گارنٹی جمع کروائی اور نہ ہی ایک ہفتہ کا ایڈوانس،بلکہ سوشل میڈیا پر کراچی سے پشاور کے ان تمام اسٹیشنوں جہاں ٹرین کا سٹاپ ہےسپیشل ٹکٹ ایگزمینر،ٹرین منیجر،ایریا منیجر سمیت دیگر درجنوں نوعیت کی90کے قریب آسامیوں پر بھرتی کے لئے اس طرح کا اشتہار دیا۔جس طرح مذکورہ ملازمتیں ریلوے کا حصہ ہیں۔ذرائع کے مطابق اشتہار میں ہر آسامی کے حساب سے اپلائی پروسیسنگ فیس8سو سےلےکر2000ہزار روپے تک رکھی گئی جوناقابل واپسی تھی۔کراچی سے پشاور تک درجنوں وہ اسٹیشن جہاں پر عوام ایکسپریس کا سٹاپ ہے سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں بے روزگاروں نے مذکورہ فیس کی ادائیگی کرکے اس سوچ کے ساتھ اپنی اہلیت اور معیار کے مطابق ان90کے قریب آسامیوں پر اپلائی کیا کہ وہ ریلوے کا حصہ بن جائیں گے۔کمپنی مذکورہ نے کروڑوں روپے اپلائی پروسیسنگ فیس جمع کرنے کے بعد سینکڑوں شارٹ لسٹ امیدواروں سے جاب سیکیورٹی کے نام پر بمطابق آسامی ایک لاکھ روپے سے لے کر3لاکھ روپے بھی وصول کرلئےاس سب کے باوجود ٹرین کی کمرشل مینجمنٹ نہ سنبھالنا تھی نہ سنبھالی اور نہ ہی بینک سیکیورٹی، مجموعی بولی کے ایک ہفتہ کا کرایہ جمع کروایا۔ریلوے ذرائع کے مطابق کمپنی کوجنوری،15فروری،20مارچ،27مارچ،اپریل،مئی اور اب12جولائی کو17کروڑ25لاکھ50ہزار روپے بینک گارنٹی جمع کروانے کا نوٹیفکیشن جاری کیاگیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ہر نوٹیفیکشن پر آخری نوٹیفکیشن لکھا ہوتا ہے۔کراچی سے پشاور تک کمپنی نے تمام ان اسٹیشنوں پر جہاں عوام ایکسپریس سٹاپ کرتی ہے دفاتر کے نام پر کمرے حاصل کرلئے تھے ان دفاتر کے کرائے بطور کمرشل رینٹ متعلقہ ریلوے ڈویژن نے جمع کرنے تھے تاہم کمپنی نے یہ کرائے بھی جمع نہیں کروائے جس پر راولپنڈی،ملتان،سمیت متعدد ڈویژنوں کے ڈویژنل کمرشل افسران نے کمپنی سے دفاتر خالی کروا لئےجو تاحال کمپنی کو الاٹ نہیں کئے گئے۔جبکہ اب ایکبار پھر ریلوے ہیڈ کوارٹر نے ہارون اینڈ برادرز کو ایک مراسلہ جاری کیا ہے جس میں کیا گیا ہے کہ وہ12جولائی تک اپنی بینک گارنٹی جمع کروا کر ٹرین کی کمرشل مینجمنٹ سنبھالے۔ریلوے حکام کی مذکورہ کمپنی پر مسلسل مہربانی نے ریلوے ملازمین اور ان بے روزگاروں کو ورطہ حیرت میں ڈال کر رکھ دیا ہے جن سے ملازمت کے نام پر کمپنی نے کروڑوں روپے سمیت لئے ہیں۔اس صورتحال پر ریلوے ملازمین،عوامی،سیاسی سمیت دیگر حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان،وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی،چیئرمین ریلوے سمیت دیگر اعلی حکام سے نوٹس لینے اور کمپنی کی لوٹ مار کو تحفظ فراہم کرنے کے معاملہ کی تحقیقات نیب یا ایف آئی اے سائبر کرائم سے کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ریلوے کرپشن کا بھانڈہ پھوٹ گیا، بےروزگاروں سے کروڑوں ہڑپنے والی کمپنی کو مہلتیں

شیئر کریں

:مزید خبریں