آج کی تاریخ

جنسی درندہ ڈاکٹر رمضان کیخلاف پلے کارڈز کا طوفان، "عبرتناک سزا دو" کا عوامی ردعمل-جنسی درندہ ڈاکٹر رمضان کیخلاف پلے کارڈز کا طوفان، "عبرتناک سزا دو" کا عوامی ردعمل-علی پور تباہی کی اصل وجہ ہیڈ پنجند کی دیوار، ری ماڈلنگ، پنجاب حکومت ذمہ دار نہیں تو تحقیقات سے گریز کیوں؟-علی پور تباہی کی اصل وجہ ہیڈ پنجند کی دیوار، ری ماڈلنگ، پنجاب حکومت ذمہ دار نہیں تو تحقیقات سے گریز کیوں؟-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی

تازہ ترین

ریلوے جعلی بھرتیاں، ہارون اینڈ برادرز کمپنی نے بے روزگاروں سے کروڑوں بٹور لئے

ملتان(واثق رئوف سے) ریلوے افسر شاہی کی آشیرواد سے سینکڑوں بے روزگاروں کو روزگار دلانے کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپے سمیٹنے والی ملتان کی نجی کمپنی نے بالآخر 8 ماہ کے بعد شیڈولڈ بینک کے بجائے نان شیڈول بینک میں 17 کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی بینک گارنٹی جمع کروا کر ریلوے حکام سے عوام ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ سنبھالنے کی درخواست کر دی۔ریلوے حکام نے بھی مقامی سیاسی قیادت کے دبائو پر کمال مہربانی کرتے ہوئے بینک گارنٹی کی تصدیق کے لئے فنانشل ایڈوائزر اینڈ چیف اکائونٹس آفیسر کو مراسلہ لکھ دیا۔ 5 روز سے زائد گزر جانے کے باوجود ایف اینڈ سی اے او آفس سے بینک گارنٹی کی تصدیق ہی نہیں ہو سکی۔ 8 ماہ قبل عوام ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ کے لئے 3 ارب سے زائد کی بولی دینے والی ملتان کی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی بجائے کمرشل مینجمنٹ سنبھالنے کے لئے مسلسل تاخیری حربے استعمال کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اس کمپنی نے دسمبر سے فروری، مارچ، پھر اپریل، مئی اور اب 12 جولائی تک قواعد و ضوابط کے برعکس بینک گارنٹی جمع کروانے کی مہلت کے بعد شیڈول بینک کی بجائے نان شیڈول بینک کی گارنٹی جمع کروا دی ہے جبکہ قانون کے مطابق ریلویز اپنے ٹھیکیداروں سے ہمیشہ شیڈول بینک کی گارنٹی لیتا ہے تاہم 8 ماہ قبل عوام ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ کی 3 ارب روپے سالانہ سے زائد کی بولی دینے والی ملتان کی نجی کمپنی جس کے غیر اعلانیہ پارٹنر ایک رکن اسمبلی بتائے جاتے ہیں تاحال بلیک لسٹ نہ ہو سکی ہے۔ بتایا جاتا ہے مذکورہ نجی کمپنی نے ملک بھر میں ہر سٹیشن پر 90 کےقریب مختلف اسامیوں پر بھرتی کے نام پر سینکڑوں بے روزگاروں سے کروڑوں روپے جمع کئے ہیں مگر ملازمت کے لئے فائنل کئے گئے نوجوانوں کو تاحال ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی۔ دوسری طرف بیشتر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس نے اپنے زیر انتظام سٹیشنوں پر اس کمپنی کو دفاتر کے لئے دیے گئےکمرے معاہدے کے مطابق کرایہ کی عدم ادائیگی پر کمپنی سے خالی کروا لئے ہیں۔تمام تر بے ضابطگیوں اور دیگر معاملات کے باوجود ریلوے ہیڈ کوارٹر حکام کی نجی کمپنی پر مہربانیوں نے ریلوے ملازمین کو اور حصول ملازمت کے لئے نجی کمپنی کو پیسے دینے والے بےروزگاروں کو حیرت میں مبتلا کرکے رکھ دیا ہے اور حیران کن امر یہ ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے بھی آگاہی کے باوجود اس معاملے پر مکمل طور پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ریلوے ذرائع کے مطابق نومبر 2024 میں ریلوے ہیڈ کوارٹر نے کراچی پشاور اور کراچی کے درمیان چلنے والی عوام ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ کے لئے خواہشمند پارٹیوں سے بولی طلب کی تھی جس پر ہارون اینڈ برادرز نامی کمپنی نے 3 ارب 40 کروڑروپے سالانہ کی بولی دے کر ٹرین کی کمرشل مینجمنٹ کا ٹھیکہ حاصل کر لیا۔ کمپنی سے کہا گیا کہ وہ دسمبر کے آخر تک مجموعی بولی کا 5 فیصد بطور بینک گارنٹی اور ایک ہفتے کے برابر ایڈوانس رقم جمع کروا کر کمرشل مینجمنٹ سنبھال لے۔بتایا جاتا ہے کہ کمپنی نے نہ تو بینک گارنٹی جمع کروائی اور نہ ہی ایک ہفتہ کا ایڈوانس دیا بلکہ سوشل میڈیا پر کراچی سے پشاور کے ان تمام سٹیشنوں جہاں ٹرین کا سٹاپ ہے، سپیشل ٹکٹ ایگزامینر، ٹرین منیجر، ایریا منیجر سمیت دیگر درجنوں نوعیت کی 90 کے قریب اسامیوں پر بھرتی کے لئے اس طرح کے تاثر پر مشتمل اشتہار دیا کہ مذکورہ ملازمتیں ریلوے ہی کا حصہ ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق اشتہار میں ہر اسامی کے حساب سے اپلائی پروسیسنگ فیس 8 سو سے لے دو ہزار روپے تک رکھی گئی جو ناقابل واپسی تھی۔کراچی سے پشاور تک درجنوں ایسے سٹیشنز جہاں پر عوام ایکسپریس کا سٹاپ ہے، سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں بے روزگاروں نے مذکورہ فیس کی ادائیگی کرکے اس سوچ کے ساتھ اپنی اہلیت اور معیار کے مطابق ان 90 کے قریب اسامیوں پر اپلائی کیا کہ وہ ریلوے کا حصہ بن جائیں گے۔ کمپنی مذکورہ نے کروڑوں روپے اپلائی پروسیسنگ فیس جمع کرنے کے بعد سینکڑوں شارٹ لسٹ امیدواروں سے جاب سکیورٹی کے نام پر بمطابق اسامی ایک لاکھ روپے سے لے کر 3 لاکھ روپے بھی الگ سے وصول کر لئے۔ اس کے باوجود ٹرین کی کمرشل مینجمنٹ نہ سنبھالنا تھی نہ سنبھالی اور نہ ہی بینک سکیورٹی، مجموعی بولی کے ایک ہفتہ کا کرایہ جمع کروایا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق کمپنی کو جنوری، 15 فروری، 20 مارچ، 27 مارچ، اپریل، مئی اور اب 12جولائی کو 17 کروڑ 25 لاکھ 50 ہزار روپے بینک گارنٹی جمع کروانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔جس پر کمپنی نے ریلوے قواعد کے برعکس شیڈول کی بجائے نان شیڈول بینک میں گارنٹی جمع کروا دی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ہر نوٹیفکیشن پر آخری نوٹیفکیشن لکھنے والی ریلوے افسر شاہی نے کمال مہربانی سے نان شیڈول بینک کی گارنٹی تصدیق کے لئے ایف اینڈ سی او کو بھجوا دی ہے۔بتایا جاتاہے کہ کراچی سے پشاور تک کمپنی نے تمام ان سٹیشنوں پر جہاں عوام ایکسپریس سٹاپ کرتی ہے دفاتر کے نام پر کمرے حاصل کرلئے تھے ان دفاتر کے کرائے بطور کمرشل رینٹ متعلقہ ریلوے ڈویژن نے جمع کرنے تھے تاہم کمپنی نے یہ کرائے بھی جمع نہیں کروائے جس پر راولپنڈی،ملتان سمیت متعدد ڈویژنوں کے ڈویژنل کمرشل افسران نے کمپنی سے دفاتر خالی کروا لئےجو تاحال کمپنی کو الاٹ نہیں کئے گئےجبکہ اب ایکبار پھر ریلوے ہیڈ کوارٹر نے ہارون اینڈ برادرز کی نان شیڈول بینک گارنٹی کی تصدیق ایف اینڈ سی اےاوکو بھجوا کر مہلت پر مہلت کے فارمولا کو بدستور برقرار رکھا ہوا ہے۔ ریلوے حکام کی مذکورہ کمپنی پر مسلسل مہربانی نے ریلوے ملازمین اور ان بے روزگاروں کو ورطہ حیرت میں ڈال کر رکھ دیا ہے جن سے ملازمت کے نام پر کمپنی نے کروڑوں روپے سمیت لئے ہیں۔اس صورتحال پر ریلوے ملازمین، عوامی، سیاسی سمیت دیگر حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، چیئرمین ریلوے سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے اور کمپنی کی لوٹ مار کو تحفظ فراہم کرنے کے معاملہ کی تحقیقات نیب یا ایف آئی اے سائبر کرائم سے کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں : ریلوے میں کرپشن کا سفر کوٹ ادو تک پہنچ گیا، پی ڈبلیو آئی عمران بشیر گھوسٹ ملازمین کا سرپرست

شیئر کریں

:مزید خبریں