آج کی تاریخ

جامعہ زکریا: عارضی بادشاہت برقرار، مستقل تقرریوں پر وائس چانسلر کی چپ

ملتان (سٹاف رپورٹر) آل پاکستان یونیورسٹیز بی پی ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سمیع الرحمن کی جانب سے سپریم کورٹ میں پورے ملک میں 70 سے زائد یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی کے کیس میں سپریم کورٹ کے آرڈر مورخہ 24 اکتوبر 2024 کے تحت گورنمنٹ نے تقریباً تمام یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز تعینات کر دیے۔ مگر کسی بھی یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر حضرات نے سپریم کورٹ کے آرڈر کے تحت 9 ماہ گزرنے کے باوجود انتظامی عہدوں پر مستقل تعیناتیاں نا کیں۔ اور اس سلسلے میں ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ، گورنر آفس کی خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ حیران کن طور پر ایسے عہدوں پر گزشتہ کافی سالوں سے عارضی براجمان افراد یونیورسٹیوں کی اہم اور بڑی میٹنگز منعقد کروا رہے ہیں۔ اور وائس چانسلر حضرات جنہیں اس طرح کی میٹنگز کی اہمیت اور حساسیت کا ادراک نہیں کو اس طرح کے عارضی افراد وائس چانسلرز کے ائیر کنڈیشنڈ آفس میں ہی سب اچھا کی رپورٹ مہیا کرتے رہتے ہیں۔ تفصیل کے مطابق بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کی میٹنگ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی سربراہی میں منعقد ہوئی جبکہ اس میٹنگ کا ایجنڈا بھی ایڈیشنل خزانچی صفدر عباس نے تیار کیا اور میٹنگ میں سیکرٹری کے فرائض ایڈیشنل خزانچی صفدر عباس نے سر انجام دیے۔ جبکہ حیران کن طور پر بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ایکٹ کے مطابق فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کی میٹنگ کے سیکرٹری کے فرائض خزانچی سر انجام دیں گے۔ حیران کن طور پر بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ایڈیشنل خزانچی اور ایڈیشنل رجسٹرار کے سٹیچوز کی منظوری ہی نا ہوئی ہے تو ان عہدوں پر تعیناتیاں کیسے کی جا سکتی ہیں۔ حیران کن طور پر یونیورسٹی کیلنڈر میں ایڈیشنل رجسٹرار ، ایڈیشنل خزانچی اور ایڈیشنل کنٹرولر کے عہدے کی گورنر سے منظوری موجود ہے جبکہ گورنمنٹ آف پنجاب سے منظوری نا ہو سکی۔ چنانچہ اس طرح بغیر منظوری کے ایڈیشنل رجسٹرار ، ایڈیشنل خزانچی اور ایڈیشنل کنٹرولر کے عہدوں پر تعیناتیاں غیر قانونی ہوں گی۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یکم جنوری کو عارضی تعینات ہونے والے قائم مقام رجسٹرار اعجاز احمد کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے کیس نمبر سی پی 07/2024 میں حکم مورخہ 24 اکتوبر 2024 کے تحت 30 جون کو 6 ماہ مکمل ہو جائیں گے اور رجسٹرار ، خزانچی اور کنٹرولر کے عہدوں پر ایڈیشنل چارج پر تعیناتیاں 6 ماہ سے زائد ممکن نا ہیں۔ اور 6 ماہ گزرنے کی صورت میں سینیارٹی میں اگلے شخص کو یہ عہدہ دیا جائے گا ۔ چنانچہ نئے تعینات ہونے والے واءس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کو ایڈیشنل خزانچی کو مزید ایڈیشنل چارج سے باز رکھوایا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری عارضی تعینات قائم مقام رجسٹرار اعجاز احمد کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈر کے تحت عارضی مدت سے ہٹا کر سینیارٹی میں اگلے شخص کو رجسٹرار کا عہدہ دیں گے یا پھر سپریم کورٹ کے حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے عارضی تعینات قائم مقام رجسٹرار اعجاز احمد کو ہی توسیع دیں گے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 6 ماہ تک عارضی تعینات رہنے والے رجسٹرار اعجاز احمد 6 ماہ گزرنے کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈر کے تحت غیر قانونی تصور ہوں گے۔ یاد رہے کہ ایڈیشنل کنٹرولر ڈاکٹر امان اللہ بھی گزشتہ عرصہ دراز سے عارضی کنٹرولر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اور سینڈیکیٹ کے ممبر اور اساتذہ تنظیم میں اچھا اثر و رسوخ ہونے کے ناطے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری عرصہ دراز سے تعینات عارضی و قائم مقام کنٹرولر کو سپریم کورٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے تبدیل کرنے سے معذور نظر آتے ہیں۔ اس بارے میں جب آج مورخہ 30 جون تک 6 ماہ کا عارضی چارج رکھنے والے عارضی رجسٹرار اعجاز احمد سے بات کی گئی تو ان کا موقف تھا کہ مستقل تعیناتی تک کوئی بھی میٹنگ نہیں روکی جا سکتی۔ ایڈیشنل رجسٹرار ، ایڈیشنل خزانچی اور ایڈیشنل کنٹرولر کے سٹیچوز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سٹیچوز ابھی فنانس ڈیپارٹمنٹ میں موجود ہیں۔ اور منظوری کے آخری مراحل میں ہیں۔ جب پوچھا گیا کہ پھر آپ کی ایڈیشنل رجسٹرار کی منظوری کیسے ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ جب تک بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے سٹیچوز منظور نہیں ہوتے ، تب تک پنجاب یونیورسٹی کے سٹیچوز کو فالو کیا جائے گا۔ 6 ماہ سے زائد عارضی چارج کے حوالے سے جب سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میری تعیناتی سینڈیکیٹ سے till further order ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ آپ کی اپنی translation ہے ۔ ہماری سینڈیکیٹ اتھارٹی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ وائس چانسلر صاحب آپ کو چلانا چاہیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ وائس چانسلر صاحب ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: زکریا یونیورسٹی: امیدوار ایک، فیصلے دو، ڈاکٹر رفیدہ کا تجربہ ایک بار منظور، دوسری بار مسترد

شیئر کریں

:مزید خبریں