ملتان(واثق رئوف)آم سیزن عروج پرپہنچتے ہی نجی کمپنیوں کو نوازنے کی پالیسی یا کچھ اور ؟تھل کے بعد موسیٰ پاک ایکسپریس سے بھی لگیج وین ان فٹ قرار دے کر ٹرین سے علیحدہ کردی گئی۔راولپنڈی اور لاہور کے لئے آم، سامان زائد اور من مرضی کےنرخوں پربک کرکے نجی کمپنیاں دونوں ہاتھوں سے کمائی میں مصروف ہیں۔ کوئی پرسان حال نہیں۔بتایا جاتا ہے کہ عیدالفطر سے قبل ملتان راولپنڈی کے درمیان چلنے والی تھل ایکسپریس سے بریک وین جو21سوکلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتی تھی کو ٹرین سے یہ کہہ کر علیحدہ کردیا گیا کہ یہ ٹرین آپریشن کے لئے ان فٹ ہے مذکورہ لگیج وین کو مرمت کے نام پر مغل پورہ ورکشاپ بھجوا دیا گیا تھاجہاں سےتاحال اس کی واپسی ممکن نہ ہوسکی ہے۔اب بتایا جاتا ہے کہ لاہور ملتان لاہور کے درمیان چلنے والی موسیٰ پاک کی بریک وین کو بدھ کے روز اس وقت لاہور میں ٹرین سے علیحدہ کرلیا گیا جب ٹرین لاہور سے واپس ملتان کے لئے روانہ ہونے لگی تھی بریک وین کو ان فٹ قرار دے کر ٹرین سے علیحدہ کیاگیا۔بتایا جاتا ہے کہ ملتان سےموسی پاک کی بریک وین آم کی پیٹیوں کے پارسل سے پیک ہوکر جارہی تھی جس سے ریلوے کو روزانہ کثیر آمدن حاصل ہورہی تھی اس وقت صورتحال حال یہ ہے کہ لاہور راولپنڈی کے لئے کوئی ٹرین موجود نہیں جس کے ذریعے آم اور دیگر پارسل کی ترسیل کی جاسکے۔اس تمام تر صورتحال کا فائدہ نجی پارسل کمپنیوں کو ہو رہا ہے نجی کمپنیوں نے اپنے پارسل ریٹ میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ریلوے ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے بعد شادی سیزن شروع ہوتا ہے تو ریلوے کو پارسل بکنگ سے غیر معمولی آمدن حاصل ہوتی ہے۔اسی طرح آم سیزن میں آم کے پارسل سے غیر معمولی آمدن حاصل ہوتی ہے۔ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام کو پارسل سیزن کا علم ہے باوجود اس کے متبادل لگیج وین کا انتظام نہیں کیاگیا جو ریلوے حکام کی پالیسی پر سوالیہ نشان ہے۔ریلوے ملازمین ،شہری،تاجر حلقوں نےوفاقی وزیر برائے ریلوے اور دیگر ذمہ دران حکام سے آم سیزن کے عروج پر پہنچتے ہی تھل ایکسپریس کے بعد موسی پاک ایکسپریس کے بریک وین کو ان فٹ قرار دے کر علیحدہ کرنے اور متبادل انتظام نہ کئے جانے کے معاملہ کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
