بہاولپور (کرائم سیل) اکبر پٹواری حلقہ نو بی سی کی اپنے غیر قانونی طور پر رکھے گئے منشیوں اور مخصو ص پراپرٹی ڈیلر کے ساتھ مل کر مہر اصغر گرداور کی مبینہ آشیروادسے فرد ملکیت جاری کرتے وقت ٹیکنیکل طریقے سے کھاتہ نمبر 65 کا حدود اربع تبدیل کر کے حکومت پاکستان کو ایف بی آر اور حکومت پنجاب کو اسٹام ڈیوٹی، ٹی ایم اے فیسوں کی مد میں بھاری نقصان پہنچانے کے مزید شواہد سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ روزنامہ قوم کی گزشتہ روز اس کرپٹ ٹولے کی حکومت کو نقصان پہنچانے کی نشاندہی پر خفیہ اداروں سمیت اعلیٰ افسران حرکت میں آگئے ہیں اور فیسوں میں کروڑوں روپے کی کمی کی نشاندہی پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ روزنامہ قوم کرائم سیل کو دستیاب ریکارڈ کے مطابق بروئے بہی نمبر 1 رجسٹری نمبر 001-2025-0002337 منظور شدہ مورخہ 26-4-25 برقبہ 17 مرلے 96 فٹ کی مالیت بھی 150000 روپے فی مرلہ بمطابق شیڈول نو بی سی لگایا گیا ہے۔انتقال نمبر 17782 منظور شدہ 29-8-2023 کو ہوا ہے جب کہ کھاتا نمبر 65 کھتونی نمبر 174 تا 176 کی فرد مورخہ 13 جنوری کو پٹواری حلقہ نو بی سی محمد اکبر شہنشاہ نے جاری کی اطلاعات کے مطابق کھاتہ نمبر 65 کا شیڈول کم از کم 3 لاکھ روپے فی مرلہ لگایا جانا تھا اور کنڈونیشن ایریا بھی ہے اور بنیادی پٹا ملکیت کی بھی تحقیقات ہونا ضروری تھی کہ اس پر کنڈونیشن لاگو ہونا تھی یا نہیں۔ڈیل نہ ہونے کی صورت میں عرصہ تقریبا تین ماہ تک دونمبری کے لیے اضافی نوٹ نہیں دیا گیا جسکی وجہ سے رجسٹری کو منظور ہی نہیں کیا گیا جبکہ بار بار پٹواری حلقہ ایک ہی فرد پر ڈیٹ کو تبدیل کرتا رہا اور مورخہ 26 اپریل کو ڈیڑھ لاکھ روپے فی مرلہ کا شیڈول لگا کر رجسٹری کو مخصوص عرضی نویس کے ذریعے پاس کرایا اور حکومتی خزانے کو چار لاکھ 69 کا نقصان پہنچایا گیا جبکہ اصل فیس 7 لاکھ 14 ہزار روپے سے زیادہ جمع ہونی تھی جبکہ 2 لاکھ 44 ہزار روپے حکومتی خزانے میں جمع ہوئی ڈیل نہ ہونے کی وجہ سے پٹواری حلقہ گرداور علاقہ پراپرٹی ڈیلر عرضی نویسوں کی ایماء پر تین ماہ تک رجسٹری منظور نہ ہوئی جیسے ہی اکبر پٹواری نے رپورٹ میں رد و بدل کر کے فیسیں بچانے کے لیے مخصوص نوٹ دیا اس کے بعد فورا رجسٹری پاس ہو گئی۔یاد رہے کہ شہنشاہ اکبر پٹواری عرصہ دراز سے نو بی سی حلقے پر تعینات ہے جس نے لوٹ مار کا بازار اپنے پرائیویٹ منشیوں کے ذریعے گرم کر رکھا ہے اور ہر کام کے لیے ریٹ علیحدہ مقرر کر رکھے ہیں اور اپنے چند مخصوص پراپرٹی ڈیلروں اور عرضی نویسوں کو فرضی رپورٹوں کے ذریعے حدود اربع تبدیل کر کے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا کر فیسیں بچا کر اپس میں مل بانٹ کر کھانے میں مصروف ہیں انٹی کرپشن کی خاموشی پٹواری اور انٹی کریپشن کے گٹھ جوڑ کے واضح ثبوت ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف نشاندہی کے باوجود بھی کاروائی نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں : بہاولپور: حلقہ نوبی میں “شہنشاہ” اکبر پٹواری کا راج، “ٹیکنالوجیا” سے روز لاکھوں کمائی