ملتان(کرائم سیل)لودھراں سے پکڑا جانیوالا مرکزی ملزم ملتان جیل روانہ ،ریلیف پیکیج کے بعد بھائی دیگر ملزمان کا شہر میں آزادانہ مٹر گشت، ساڈی گل ہو گئی اے پاکستان میں اسکو کہتے ہیں مافیاء کیخلاف گرینڈ آپریشن،واضح رہے جنوبی پنجاب کے ڈسڑکٹ لودھراں میں آن لائن جوا میچ فکسنگ، فرضی ایپلیکیشنز ، جعلی کرنسی، ہونڈی، منی لانڈرنگ ، آئس نشہ ، سود خوروں کا گڑھ بن چکا ہےجس میں سفید پوش طبقے سے لیکر سرکاری ملازمین بھی اپنی قیمتی شہری و زرعی جائیدادوں گھریلو ساز و سامان اور جیولری سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور یہ بلیک مافیاء راتوں رات کروڑوں سے ارب پتی بن گئے ہیںذرائع کے مطابق شہر کی قیمتی کالونیوں ، مرکزی مین روڈ پر پڑے شہریوں اور سرکاری ملازمین کی جمع پونجی سے بنے انکے گھر اور خالی پلاٹس اس مافیاء نے اپنے نام کروا لیے ہیں یا زبردستی ان پر قبضہ کر لیا ہے اور اصل مالکان کرایہ کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں واضح رہے ڈسٹرکٹ لودھراں کے مختلف تھانوں میں اس مافیاء کیخلاف مختلف نوعیت کے مقدمات تو درج ہیں دیگر اداروں کی سورس رپورٹ بھی انکے کالے کرتوتوں کیخلاف بن چکی ہیں لیکن گرینڈ آپریشن کی بجائے ہمیشہ سے انکو یہ لچک دی گئی ہے جس سے انکا کام دن رات ترقی کی منازل طے کرتا دکھائی دے رہا ہے اور اس مافیاء نے خود کو معززین ثابت کرنے اور اپنی بلیک منی کو وائٹ منی بنانے کیلئے شہر اور گردونواح میں مختلف نوعیت کے بڑے بڑے پروجیکٹ لگا رکھے ہیں اور افسران بالا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے انکے ارد گرد مخیر حضرات اور معزز شہری بن کر گھومتے دکھائی دیتے ہیںاگر ان مخیر حضرات اور معززین کے ضلع میں چلنے والے پروجیکٹ کو چیک کیا جائے تو وہاں بھی اس مافیاء کا فراڈ دھوکا دہی دیکھنے کو ہی ملتی ہے وہاں بھی اس مافیاء اور مخیر حضرات نے قومی خزانہ کو مختلف مد میں ساز باز ہوکر بڑے پیمانے پر چونا لگا رکھا ہےڈسڑکٹ لودھراں کی عوام نے آرمی چیف ، وزیراعظم پاکستان وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر تمام اداروں سے شفافیت اور ایمانداری سے اس مافیاء کیخلاف گرینڈ آپریشن کی اپیل کی ہے تاکہ ہماری نوجوان نسل جوا بیٹنگ میچ دیگر فرضی ایپلیکیشنز سودی نظام اور آئس نشہ سے بچ سکیں۔ یادرہےکہ روزنامہ قوم 26ستمبرکی اشاعت میں یہ خبرشائع کرچکاہےکہ لودھراں اور ملتان کے ان لائن جواریوں کے بارے میں سائبر کرائم ایجنسی سے بھاری ڈیل کی افواہیں بلال بالاخر درست ثابت ہوئیں اور انہیں ڈیل کے بدلے ڈیل دے دی گئی۔ زور تفتیش اور سہولت کاری کے باعث ملزمان کو جوڈیشر کر دیا گیا اور ریمانڈ کا معاملہ ختم ہو گیا۔ لودھراں اور بہاولپور کی یہ دونوں پارٹیاں بڑے پیمانے پر ان لائن جوا کے علاوہ جعلی کرنسی کے کاروبار بھی ملوث ہیں اور اس بارے میں ایف آئی اے اور سائبر کرائم ایجنسی کے افسران مکمل طور پر اگاہ ہیں مگر پردہ پوشی کرتے رہے ہیں۔ این سی سی اے نے راؤ ماجد و دیگر کو گرفتار تو کر لیا مگر مزید ریمانڈ کی بجائے ڈیل کے ذریعے ڈھیل دی گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ کہ ڈیل کے تحت ان کے اثاثے، اکاونٹس اور ملک بھر کے علاوہ پاکستان سے باہر موجود ان کے نیٹ ورک کی چھان بین مکمل طور پر روک دی جائے گی اور تفتیش میں مرحلہ وار سہولت کاری کی جائے گی۔اس ڈیل میں لودہراں ملتان کے چند وکلا ۔معززین تاجر رہنما اور پولیس کے اعلی ایک عہدے دار اور لودہراں میں مسلم لیگ کے ایک سابق چیرمین کا اہم کردار ھے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سائبر کرائم نچلے عملے سے ان لوگوں کے خفیہ روابط پہلے ہی سے موجود ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کے نچلے عملے کی اشیر باد کی وجہ سے راؤ پرستار چند ہی سال میں لودھراں کے معمولی شہری سے اربوں کے مالک بن چکے ہیں اور اب ان کا یہ نیٹ ورک دوبئی برطانیہ اور ڈنمارک تک پھیلا ھوا ھے جبکہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں متعدد بکیے ان کے فرینچائزی کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔ان دونوں بھائیوں کو لودہراں کے معززین اور سادہ لوگ انویسٹمنٹ کے نام پر بھی بھاری رقوم سرمایہ کاری کے لئے سود پر دیتے ہیں اور سیاسی جماعتوں کے عہدے دار نہ صرف ان کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ ان کے سہولت کار اور انوسیٹر بھی ہیں۔ ان دونوں بھائیوں نے لودہراں کے بہت سے لوگوں کی جیبیں خالی کی ہیں میونسپل کیمٹی کے اہلکار کنول مسیح کو صرف دس لاکھ دے کر ان سے لودہراں کے تاریخی آثار قدیمہ ٹبہ تلواڑا کا سرکاری رقبہ بھی جعلی کاغذات پر اپنے نام کروا کر وہاں فارم ہاؤس بنا رکھا ہے لودھراں پولیس کا ٹارچر سیل بھی کئی سال سے قائم ہے اور لودھراں ملتان و بہاولپور پولیس کے کاریگر ایس ایچ اوز متعدد ملزمان کو کئی کئی ہفتے یہاں رکھ کر تشدد کرتے ہیں اور بھاری معاوضہ لے کر چھوڑتے ہیں کیونکہ ان کے کیونکہ پولیس والوں کے کھانے پانی حتیٰ کہ تفریح طبع کا انتظام بھی ان جواریوں کے ذمہ ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے بہاولپور میں بھی ایک کئی کنالوں پر محیط ایک کوٹھی بنا رکھی ہے جہاں پر اعلیٰ افسران کو بلا کر شب بیداری کی محفلیں سجائی جاتی ہیں اور پھر انہیں افسران سے جائز ناجائز کام لئے جاتے ہیں۔ اس قسم کی واردات ایک سابق اے ڈی سی جی کے ساتھ بھی ھو چکی ھے جن کی مخصوص ماحول میں انہوں نے فلم بنا لی تھی۔ اسی طرح انہوں نے ملک صابر آرائیں کی زرعی زمین ہتھیا رکھی ہے۔ ان دونوں بھائیوں کے خاص کارندے جو عوام کو پھانستے ہیں ان میں ایک ملک اسماعیل ارائیں اور شہزاد نامی شخص سرفہرست ہیں۔خفیہ پولیس کے ذرائع کے مطابق اگر ان جواریوں کے فارم ہاؤس کی نگرانی کی جائے تو لودہراں سے جرائم کا مکمل طور پر خاتمہ ممکن ہے۔
