آج کی تاریخ

تبدیل ہوتا سیاسی منظر اور مسلم لیگ (ن)

تحریر : طارق قرشی گذشتہ ایک سال کے قلیل عرصے میں پاکستان کا سیاسی منظر جس تیزی کے ساتھ تبدیل ہوا ہے ملک کی سیاسی تاریخ میں اس سے قبل ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ عدم اعتماد سے پہلے اور عدم اعتماد کے بعد آنے والی

گستاخ (قسط اول)

عمران خان اور صلح حدیبیہ

تحریر :میاں غفار سوال یہ نہیں کہ عمران خان کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ کیوں ہو رہا ہے تو قرآن مجید کی سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات جن کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی

واٹر لو(WATERLOO)

تحریر: طارق قریشی واٹر لو یورپ کے چھوٹے ملک بلیجیئم کے دار الحکومت برسلز کے نزدیک ایک قصبہ ہے آج سے دو سو آٹھ سال قبل یہاں ایک ایسی جنگ لڑی گئی تھی جس نے آنے والے دنوں میں یورپ کے جغرافیہ میں تبدیلی کے حوالے

پاکستانی اشرافیہ کا غلیظ چہرہ

طارق قریشی ملک عزیز گذشتہ چند سالوں سے سیاسی تنائو میں بے حد اضافہ ہوگیا اس تنائو میں بڑھاوا دینے اور عام آدمی تک سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی تک تبدیل کرنے میں ہماری نام نہاد سیاسی اشرافیہ کا بڑا ہاتھ ہے۔ ان سیاستدانوں نے جو

پاکستانی سیاست اور سانپ سیڑھی کا کھیل (چوتھی قسط)

تحریر : طارق قریشی امریکہ کے دبائو پر محترمہ بے نظیر بھٹو سے کئے جانے والے معاہدے میں پرویز مشرف نے اپنے مستقبل بارے یقین دہانی امریکی حکام کے ساتھ ساتھ محترمہ بینظیر بھٹو سے بھی حاصل کر لی تھی۔ اسی یقین دہانی کے تحت پرویز

پاکستانی سیاست اورسانپ سیڑھی کا کھیل (تیسری قسط)

طارق قریشی فاروق لغاری کے ہاتھوں محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کی معزولی سے قبل بھٹو خاندان کو ایک بار پھر بد ترین سانحہ دیکھنا پڑا۔ کراچی میں مرتضیٰ بھٹو کو پر اسرار طریقے سے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا۔ بھٹو خاندان

پاکستانی سیاست اورسانپ سیڑھی کا کھیل (قسط دوئم)

تحریر: طارق قریشی نواز شریف 1990 کے انتخابات کے نتیجے میں وزیراعظم بن گئے اور اسمبلی میں انہیں واضع اکثریت بھی مل گئی پیپلز پارٹی جبکہ محترمہ بے نظیر کو ایک مختصر تعداد کے ساتھ اپوزیشن نشستوں پر بیٹھنا پڑا۔ پنجاب میں غلام حیدر وائیں کی

پاکستانی سیاست اور سانپ سیڑھی کا کھیل

طارق قریشی پاکستان میں حکومتیں بنانے اور گرانے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہ تو ڈھکا چھپا رہا ہے نہ ہی یہ کوئی سٹیٹ سیکرٹ کہ جس کو بیان کرنے پر کوئی پابندی ہے۔ ستر سال میں سے نصف سے زائد عرصے پہ تو خود اسٹیبلشمنٹ کی

جانبداری اور غیر جانبداری کا کھیل

تحریر:طارق قریشی انسان کو رب کریم نے اپنی تخلیق کردہ تمام مخلوقات میں اشرف المخلوقات کا درجہ دیا اس اعزاز کے عطا کرنے میں بنیادی وجہ انسان کو عطا کردہ عقل و شعور کی نعمت ہے۔ انسان کو اللہ رب کریم نے پیدائشی طور پر اچھائی

لا تعلقی کا موسم

تحریر:طارق قریشی پاکستانی سیاست میں کسی بھی جماعت میں اراکین کا تعلق نکاح کی طرح ہی ہوتا ہے کبھی طلاق کبھی خلع تو کبھی علیحدگی اور بعد میں ملاپ ایسی بھی مثالیں موجود ہیں کہ کسی رکن نے ایک سیاسی جماعت سے لا تعلقی اختیار کی

(پاک بھارت اور عرب اسرائیل جنگیں (حصہ دوم

تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری 1967ء میں عرب اسرائیل جنگ ہوتی تو چھوٹے سے اسرائیل نے امریکہ کی مدد سے عربوں کو شکست فاش سے دو چار کر دیا اور مسلمان اپنے قبلہ اول یعنی مسجد اقصیٰ میںسے محروم ہو گئے۔ شام گولان کی پہاڑیاں گنوا بیٹھا اور

پاک بھارت اور عرب اسرائیل جنگیں (حصہ اول)

ڈاکٹر ظفر چوہدری 1965سے1967کا زمانہ دراصل میرے بچپن اور لڑکپن کے درمیان کا زمانہ سمجھ لیں۔1965کی جب جنگ ہوئی تو میری عمر10/11 سال تھی۔ مجھے یاد ہے ریڈیو پر صدر پاکستان ایوب خان نے بڑی پرجوش تقریر کی تھی مجھے اس وقت تو زیادہ سمجھ میں

عمران خان جراسک پارک کا ڈائنو سار

طارق قریشی سیاست میں جیل اور مقدمے لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ برصغیر کی سیاسی تاریخ میں سیاستدانوں میں کوئی اس سے مبرا نہیں رہا۔ کانگریس ہو یا مسلم لیگ‘ تحریک خلافت ہو یا تحریک خاکسار‘ ہر جماعت کے قائدین نے مقدموں کا بھی سامنا کیا

ماں پیار کی لازوال سفیر

ریاض احمد ہراج ماؤں کا عالمی دن منانے کا بنیادی مقصد پیار کے خالص ترین رنگ ماں کے مقدس رشتے کی عظمت و اہمیت کو اجاگر کرنا اور ماں کے لئے عقیدت شکر گزاری اور محبت کا پیغام ہر کسی تک پہنچانا ہے۔اللہ نے جنت ماں

بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے

تحریر : ڈاکٹر ظفر چوہدری بچپن کا زمانہ عام طور پر 10/11سال تک کا سمجھا جاتاہے اس کے بعد لڑکپن یا Teen ageگیارہ بارہ سال سے 19سال تک کی عمر کو سمجھاجاتاہے۔ہمارے بچپن میں جو چیز بچوں کےلئے تکلیف دہ ہوتی تھی وہ تھی مار، یعنی

اخلاق اقدار کا زوال (4)

تحریر :ڈاکٹر ظفر چوہدری ساٹھ کی دہائی میں جو سماجی نظام تھا شاید وہ قبائلی جاگیرداری اور ابتدائی صنعتی دور کا میکسچر تھا۔ تاہم اجتماعی معاشرتی اقدار کی باقیات بھی موجود تھیںاور دیہی معاشرہ اور شہری معاشرت میں فرق ظاہر ہونا شروع ہو چکا تھا۔ میرا

بلاول بھٹو زرداری

تحریر:طارق قریشی پاکستان کی سیاست پر چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے بھٹو خاندان کا قبضہ ہے آپ ان کے حامی ہیں یا مخالف سیاست کے بارے بھٹو خاندان کے بغیر کسی قسم کا تبصرہ ممکن ہی نہیں۔ ساٹھ کی دہائی کے ابتدائی سالوں میں جب

اخلاقی اقدار کا زوال(حصہ سوئم)

تحریر :ڈاکٹر ظفر چوہدری آج سے پانچ دھائی پہلے ہمارا معاشرتی ڈھانچہ اجتماعیت کی بہت مضبوط بنیادوں پر استوار تھا۔ آج میں اسی بارے بتانا چاہتا ہوں۔ بچوں کی تربیت میں جہاں گھر اور اساتذہ کا بہت ہی مثبت کردار تھا وہیں پر گائوں یا محلہ

حکمران اور سہولت کار

تحریر: طارق قریشی پاکستان میں اقتدار پر آنے کے لیے سہولت کاری کا کھیل لیاقت علی خان کی شہادت بلکہ یوں کہیں کہ لیاقت علی خان کی شہادت بھی سہولت کاری کا حصہ ہی تھی۔ اسی لیے شہادت کے فوراً بعد سہولت کاروں نے گورنر جنرل

اخلاقی اقدار کا زوال

تحریر:ڈاکٹر ظفر چوہدری ساٹھ کی دہائی میں معیار زندگی آج کے مقابلے میں کافی پسماندہ تھا۔ اکثر گائوں اور دیہاتوں میں بجلی کی سہولت میسر نہ تھی۔ ہمارے گائوں روہیلانوالی میں بھی 1972ء میں بجلی آئی۔ آمد و رفت کے ذرائع بہت محدود تھے۔ قوت خرید

نظام کی کرپشن

تحریر :طارق قریشی گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لاہور میں ایک تقریب میں پاکستانی نظام میں موجود خرابیوں اور انکے اثرات کے حوالے سے بڑی تفصیلی گفتگو کی۔ شاہد خاقان عباسی گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستانی سیاست کا اہم کردار رہے ہیں۔ وفاقی

الیکشن ‘ الیکشن اور الیکشن

مسافر طارق قریشی اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان نے اپنی ہر ممکن کوشش کر لی کہ کسی طرح اتحادی حکومت الیکشن کی طرف آ جائے‘ دھرنے‘ اسلام آباد کا گھیراو‘ لانگ مارچ اور احتجاجی ریلیوں کے باوجود اتحادی حکومت نے عمران خان کے

مہمان اپنے گھر کا

روداد ; ڈاکٹر ظفر چوہدری میں 1965ء کے اوائل میں ریاست مالیر کوٹلہ ہندوستان گیا تھا جس کا ذکر میں پہلے بھی اپنے کالموں میں کر چکا ہوں اور تین ماہ وہاں رہا کیونکہ تین ماہ کا ہی ویزہ ہوتا تھا۔ اس دوران جو مجھے اب

عمران خان کی آخرت بارے خوفزدہ

کارجہاں تحریر :میاں غفار جیل میں ایک نامی گرامی چور اپنے ہانڈی وال قیدیوں کو اپنے حسب نسب اور خاندانی مہارت کے قصے سنا رہا تھا ۔اس فخریہ انداز میں بتایا کہ اس کا بہشتی والد اتنی صفائی سے نقب لگاتا کہ دیوار کے اندرونی طرف

ہارون دو راستہ لو

تحریر؛طارق قریشی ملک عزیز میں اگر آپ کسی بھی ہائی وے پر سفر کر رہے ہیں تو بسوں اور ٹرکوں کے پیچھے بڑے معنی خیز جملے لکھے نظر آئیں گے یہ جملے جہاں ایک طرف ہمارے ثقافتی اور معاشرتی طرز زندگی کی عکاسی کر رہے ہوتے ہیں

پبلک ٹوائیلٹ

تحریر : طارق قریشی عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران پاکستان میں تمام ٹی وی چینلز نے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے تھے۔ ان پروگراموں میں پاکستان کی معروف شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں اور دیگر مسائل کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ اسی طرح کے

پولس نوں آکھاں آدم خور نے فیدہ کی

تحریر:میاں غفار قیام پاکستان کے فوری بعد اس نوزائیدہ پاکستان میں پہلا مقدمہ قائداعظم محمد علی جناح اور نواب لیاقت علی خان پر قاتلانہ حملے کی کوشش کا اس وقت درج ہوا تھا جب ایک ’’معمولی‘‘ سرکاری ملازم نے پہلی صف میں کھڑے ہو کر قیام

گولڈن جوبلی اور آئین پاکستان کی کہانی

تحریر : طارق قریشی 10 اپریل 2023 آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کا جشن منایا گیا۔ تاریخی اعتبار سے یہ پاکستان کا تیسرا آئین ہے جسے 10 اپریل 1973 کو اس وقت کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ کسی رکن نے بھی

بیانیے اور بانیوں کی کرشمہ سازی

یار زندہ صحبت باقی

روداد ڈاکٹر ظفر چوہدری پچھلے چند کالموں میں کچھ ایسے واقعات کا تذکرہ ہوا جس سے پرانے زخم تازہ ہو جانے کی وجہ سے میرے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کا رنجیدہ ہونا قدرتی آمر تھا۔ یہ زندگی خوشیوں اور غموںکا مجموعہ مجھ سے ہے

وہ ظلم جس کا میں عینی شاہد ہوں مگر دل نہیں مانتا

عارفانہ قسط دوئم میں اس گھر سے کچھ فاصلے پر آیا کہ وہ لڑکی میرے پیچھے چلی آئی۔ ہم دونوں لکشمی چوک میں ایک چائے کے کھوکھے پر بیٹھ کر میں نے اطمینان سے اس لڑکی کو کہا مجھے بتاؤ تمہارے گھر میں کیا ماجرہ ہے