

پاکستان کے سیاسی اور آئینی منظرنامے میں ایک بار پھر بھونچال کی کیفیت ہے۔ عدالتی، مالیاتی اور انتظامی ڈھانچے کی ازسرِ نو تشکیل کے منصوبے کا اعلان محض ایک قانونی تجویز نہیں، یہ پورے وفاقی ڈھانچے، صوبائی خودمختاری، جمہوری اداروں اور آئینی توازن کے مستقبل کا

پاکستان میں عورت کی محنت ایک ایسے دائرے میں گردش کر رہی ہے جو ریاستی پالیسی، سماجی رویوں اور معاشی اعداد و شمار کے درمیان کہیں گم ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی ادارہ محنت کی تازہ رپورٹ نے ایک بار پھر یہ تلخ حقیقت آشکار کی

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ایک بار پھر اس موڑ پر آ کھڑے ہوئے ہیں جہاں باہمی اعتماد، سفارت کاری اور سکیورٹی کے درمیان توازن قائم رکھنا ایک کٹھن چیلنج بن چکا ہے۔ پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

ہنوئی میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام دستخط ہونے والا عالمی انسدادِ سائبر جرائم معاہدہ بظاہر ڈیجیٹل دنیا کو محفوظ بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے، مگر اس کے اندر وہ بنیادی تضاد چھپا ہے جو ہر دور میں طاقت اور آزادی کے بیچ موجود

یہ ایک خطرناک اور غیر معمولی انکشاف ہے کہ بھارت نے کم از کم ایک بار دریاؤں کے بہاؤ کو بطور دباؤ کے ہتھیار استعمال کیا — ایک ایسا عمل جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ کروڑوں انسانوں کی بقا کے

پنجاب حکومت نے ایمپلی فائر ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کرانے اور پنجاب بھر کی مساجد کے آئمہ کو ایک حلف نامہ فارم بھرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان دو اقدامات کے خلاف پاکستان کی مسلکی اور مذہبی بنیادوں پر سیاست کرنے والی سیاسی جماعتوں کی

پاکستان میں سیاست، قانون و نظم و نسق، اور قومی سلامتی جیسے بنیادی مسائل پر ہونے والی عوامی بحث ایک ایسے دائروی سفر میں پھنسی ہوئی دکھائی دیتی ہے جس سے نکلنے کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران، ہم بار بار

پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی اور انتہاپسندی کی نئی لہر کا سامنا کر رہا ہے، اور اس خطرناک منظرنامے میں سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس نازک موقع پر بھی ہماری قومی قیادت کی سنجیدگی، یکسوئی اور قومی وحدت کا فقدان نمایاں

پاکستان کی معیشت اس وقت استحکام سے معمولی نمو کی جانب بڑھ رہی ہے، اور اس عبوری مرحلے میں اگر کوئی روشن پہلو ہے تو وہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمت فی بیرل

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ صرف ایک ہفتے کے دوران کم از کم تین بڑے سرحد پار تصادم یہ اشارہ دے رہے ہیں کہ صورت حال اگر فوری

پاکستان میں گھریلو بچوں کی مشقت ایک ایسا ناسور بن چکی ہے جو نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ ریاستی، سماجی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے مجرمانہ غفلت کا عکاس بھی ہے۔ دنیا بھر میں جب کسی ملک میں بچے غلاموں کی

پاکستان میں ماورائے عدالت قتل کی روایت کوئی نئی بات نہیں۔ یہ ایک ایسا ناسور ہے جو دہائیوں سے ہمارے عدالتی، انتظامی اور سماجی نظام کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں پنجاب میں اس رجحان میں جس برق رفتاری سے اضافہ

پاکستان میں گیس کا شعبہ ایک عرصے سے ریاستی اجارہ داری، انتظامی پیچیدگیوں اور پالیسی جمود کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی حالیہ رپورٹ نے نہ صرف مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے شعبے میں مقابلے کی

پاکستان کے مایہ ناز جیولین تھرو چیمپیئن ارشد ندیم ایک نئے اور مشکل ترین موڑ پر کھڑے ہیں — وہ لمحہ جب ایک ایتھلیٹ کو صرف جسمانی نہیں، بلکہ روحانی اور جذباتی سطح پر بھی خود کو دوبارہ جوڑنا ہوتا ہے۔ ایک طرف انجریز اور کارکردگی

خیبر پختونخوا کی سیاست، اس وقت ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں قانون کی تشریح، آئینی شقوں کا اطلاق، سیاسی قوتوں کی نیت اور ریاستی اداروں کا کردار — سب کچھ ایک دوسرے سے الجھ کر ایک پیچیدہ بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

وزیرِاعظم پاکستان نے حال ہی میں ایک اہم بات کہی — وہی بات جو ماہرینِ معیشت، بینکار، کاروباری رہنما اور غیر ملکی سرمایہ کار سالوں سے دہرا رہے ہیں: پاکستان کی معیشت کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کو مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کا

پاکستان میں موت کی سزا پر حالیہ اعداد و شمار اور جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی نئی رپورٹ نے ایک بار پھر قومی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف ہمارے عدالتی نظام کے گہرے نقائص کو بے نقاب کرتی ہے، بلکہ یہ

پاکستان اس وقت دو سرحدوں پر کشیدگی کی چکی میں پس رہا ہے — مغرب میں افغان طالبان حکومت کے ساتھ بڑھتی ہوئی تناؤ، اور مشرق میں بھارت کی اشتعال انگیز دھمکیوں کا نیا سلسلہ۔ ان دونوں سمتوں سے ابھرتے خطرات نے نہ صرف علاقائی سلامتی

دو سالہ خونریز جنگ، تباہی اور انسانی سانحے کے بعد بالآخر جمعرات کو ایک تاریخی پیش رفت سامنے آئی — حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا۔ مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے بالواسطہ

پاکستان کی معیشت ایک بار پھر خطرناک موڑ پر کھڑی ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9.4 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے — وہی رفتار جو 2022 میں دیکھی گئی تھی، مگر اُس وقت کم از کم شرحِ نمو اور

یہ جملہ — “اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجیو” — قرۃ العین کے افسانے کا عنوان ہے، مگر اس میں چھپی ہوئی اذیت، دکھ اور لاچاری کا مفہوم جنوبی ایشیا کی ہر اُس عورت کے مقدر سے جڑا ہوا ہے جسے اپنی شناخت، اپنی آزادی، یا

دو برس گزر چکے ہیں اُس سانحے کو جس نے مشرقِ وسطیٰ کی بنیادیں ہلا دیں — 7 اکتوبر 2023 کے وہ واقعات جب حماس کے حملوں نے اسرائیل کے جارحانہ غرور کو چیلنج کیا، اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ انسانی تاریخ کا

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے حال ہی میں پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے جو انتباہ دیا، وہ کوئی نیا نہیں، مگر اس کی شدت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دو ایسے وجودی

بلوچستان سے آنے والی خبریں عموماً دہشت گردی، احساسِ محرومی اور سیاسی بےچینی کے گرد گھومتی ہیں۔ ایک ایسا خطہ جو قدرتی وسائل سے مالامال ہے، مگر جس کے عوام غربت، پسماندگی اور عدمِ استحکام کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ مگر ان ہی تاریک فضاؤں

اکیسویں صدی کی تیسری دہائی کے وسط میں ہندوستان کی سیاست ایک ایسے موڑ پر آ پہنچی ہے جہاں مذہب، قومیت اور سیاست کے درمیان کی حدیں پوری طرح دھندلا گئی ہیں۔خاص طور پر ریاست بہار، جو کبھی قومی اتحاد، جمہوریت اور ترقی پسند سیاست کی

پاکستان ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے جہاں سیکیورٹی، معیشت اور سیاسی استحکام بیک وقت دباؤ میں ہیں۔ ایسے میں صوبوں کے درمیان یکجہتی اور باہمی اعتماد قومی بقا کے لیے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ مگر حالیہ دنوں میں پنجاب اور سندھ کے درمیان پانی کے

آزاد جموں و کشمیر (آزاد کشمیر) ان دنوں ایک نازک اور پیچیدہ صورت حال سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف عوامی جذبات کا لاوا طویل عرصے کے مسائل، معاشی بےچینی، اشرافیہ کے استحقاق یافتہ رویوں، اور مہاجر کوٹہ جیسے حساس معاملات پر بھڑک چکا ہے، تو

اسرائیلی بحری افواج کی جانب سے غزہ کے محصور شہریوں کے لیے امداد لے جانے والے بین الاقوامی امدادی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ اور اس میں شامل کارکنان کی گرفتاری نے ایک بار پھر دنیا کو یہ یاد دلایا ہے کہ انسانی ہمدردی اور

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کی جانب سے حکومت کے اس منصوبے پر اٹھائے گئے اعتراضات کہ 2035ء تک بجلی کی پیداواری صلاحیت کو تقریباً پچاس فیصد بڑھا کر 64 ہزار میگاواٹ تک لے جایا جائے، نہ صرف بجا ہیں بلکہ قابلِ سنجیدہ غور

افغانستان کی موجودہ صورتحال اور اس کے ہمسایہ ممالک کی تشویش کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر پاکستان، ایران، روس اور چین کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کر کے یہ واضح کر دیا





























