انسانی جسم کا مدافعتی نظام کئی رازوں سے بھرا ہوا ہے، اور حال ہی میں سائنسدانوں نے ایک ایسا حیرت انگیز انکشاف کیا ہے جو بیماریوں سے لڑنے کے طریقے کو مکمل طور پر بدل سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، جسم میں ایک ایسا خفیہ نظام موجود ہے جو بیماریوں کے خلاف قدرتی اینٹی بایوٹکس پیدا کرتا ہے، اور یہ دریافت دوا سازی کے میدان میں ایک انقلاب ثابت ہو سکتی ہے۔
ایک چھپا ہوا ہتھیار: پروٹیاسوم کا نیا کردار
پروٹیاسوم، جو ہر انسانی خلیے میں پایا جاتا ہے، عام طور پر پرانے پروٹینز کو توڑ کر نئے پروٹینز بنانے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن جدید تحقیق نے ایک نیا انکشاف کیا ہے: یہ چھوٹا سا ڈھانچہ درحقیقت ایک خفیہ ہتھیار بھی رکھتا ہے۔ جب کوئی بیکٹیریا خلیے پر حملہ کرتا ہے، تو پروٹیاسوم اپنی شکل بدل کر ایسے قدرتی کیمیکل خارج کرنے لگتا ہے جو بیکٹیریا کو تباہ کر سکتے ہیں۔
نئی اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک سنگِ میل
یہ قدرتی طور پر بننے والے اینٹی بایوٹکس موجودہ ادویات کی طرح کام کرتے ہیں اور بعض تجربات میں تو انہوں نے روایتی اینٹی بایوٹکس کے برابر نتائج دیے ہیں۔ لیبارٹری تجربات میں سائنسدانوں نے ان مادوں کو بیکٹیریا پر آزمایا، اور چوہوں میں نمونیا اور سیپٹیسیمیا جیسی بیماریوں کے علاج میں ان کا مثبت اثر دیکھا گیا۔
سپر بگز کے خلاف ایک نئی امید
دنیا بھر میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا (سپر بگز) ایک بڑا مسئلہ بنتے جا رہے ہیں، جو ہر سال لاکھوں اموات کا سبب بنتے ہیں۔ نئی اینٹی بایوٹکس کی دریافت کی کمی کے باعث، اس مدافعتی نظام کے نئے پہلو کو سمجھنا ایک بڑی کامیابی ہے۔
کیا یہ تحقیق نئی دواؤں کی بنیاد بن سکتی ہے؟
اگرچہ یہ تحقیق ایک بڑی پیش رفت ہے، لیکن ابھی اس پر مزید کام کی ضرورت ہے تاکہ ان قدرتی اینٹی بایوٹکس کو دواؤں کی شکل میں تیار کیا جا سکے۔ چونکہ یہ مادے خود انسانی جسم میں بنتے ہیں، اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ ان کے مضر اثرات کم ہوں گے اور یہ زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایک نیا سائنسی انقلاب؟
اس دریافت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسانی جسم میں کئی ایسے راز پوشیدہ ہیں جو جدید سائنس ابھی تک مکمل طور پر دریافت نہیں کر سکی۔ اگر مزید تحقیق سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ یہ مادے ادویات کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں، تو یہ اینٹی بایوٹکس کی دنیا میں ایک نیا انقلاب ہوگا۔
یہ دریافت نہ صرف بیماریوں کے علاج میں مدد دے سکتی ہے، بلکہ مستقبل میں ایسی مزید پوشیدہ صلاحیتوں کو جاننے کے دروازے بھی کھول سکتی ہے جو ہمارے جسم میں پہلے سے موجود ہیں مگر ہم ان سے ناواقف ہیں۔
