ملتان( سٹاف رپورٹر)60 دنوں سے تین دن اوپر ہوگئے مگر نشتر ہسپتال کے ڈائیلسز یونٹ میں دو درجن سے زائد مریضوں میں ایم آئی وی کا مرض پھیلنے پر احمد جاوید قاضی کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی رپورٹ سامنے نہ آسکی ۔ یہ انکوائری کمیٹی وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر بنی تھی اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہی کے حکم پر نشتر کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر کاظلم سمیت8 ڈاکٹرز و دیگر سٹاف کے لوگوں کو معطل کردیا گیا تھا جبکہ وائس چانسلر کی معطلی کی سمری بمطابق رولز گورنر پنجاب کو بھجوائی گئی مگر انہوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا جس کی وجہ سے پرنسپل ڈاکٹر خاکوانی معطلی سے بچ گئیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ 60 دن گزر چکے ہیں اور احمد جاوید قاضی کی رپورٹ بارےکسی کو علم نہیں کہ وہ جمع ہوئی تو کہاں جمع ہوئی اور اس میں کیا کیا سفارشات کی گئی ہیں کن کن نقائص کی نشاندہی کی گئی ہے اس کوتاہی کی ذمہ داری کس پر ڈالی گئی ہے انکوائری آفیسر کی حتمی فائنڈنگ کیا ہیں اور اگر60 دن میں رپورٹ مرتب نہیں ہوئی تو معطل ہونے والے ڈاکٹروں اور عملے کا اسٹیٹس کیا ہے کیونکہ 22 فروری تک60 دن پورے ہوچکے ہیں اور اب چار دن اوپر ہوچکے ہیں ۔
