بہاولپور (کرائم سیل) ڈیل کے بعد مبینہ طور پر ڈھیل، ایک آفیسر نے کرپشن پر ثبوتوں کے ساتھ مجرم قرار دیا تو دوسرے آفیسر نے باعزت بری کرتے ہوئے انہی ثبوتوں کے باوجود کلیئر کر دیا۔ پوری دنیا میں جنگلات کے حوالے سے شدت کے بحران کے شکار پاکستانمیں جنگلات کے افسران ہی اس ملک کے جنگلات کو تباہ و برباد کرنے پر تل گئے مگر محکمہ اینٹی کرپشن ان جنگلات ملازمین سے سرکاری ریکوری کروانے ملزمان کو سزائیں دلوانے کی بجائے جنگلات افسران کو کئی مقدمات میں سہولت کاری کے بعد اب انکوائریوں میں مبینہ طور پر کلین چٹ دلوانے میں مصروف ہیں ۔کچھ عرصہ قبل سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے حکم پر اینٹی کرپشن نے سعید کاہلوں سمیت دیگر ملازمین پر لکڑی چوری کروانے اور چوروں کی سہولت کاری کرنے پر مقدمہ درج کیا ۔ تفتیش میں چوری شدہ لکڑی برآمد ہونے کے باوجود بڑی ڈھیل کے تحت اینٹی کرپشن سے کلین چٹ لیکر بحال ہونے کے بعد محکمہ جنگلات میں ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ محکمہ جنگلات کے ملازمین سہیل احمد ظفر ایس ڈی ایف او اور آصف ملانہ بلاک افسر کے خلاف ایک انکوائری نمبر 177/21 جو کہ مزدوروں کی مزدوری اور مختلف فنڈز کی مد میں 55 لاکھ روپے خورد برد کی یہ انکوائری پہلے صادق ڈھلوں سابقہ سی او/ ہیڈکوارٹر نے کی اور انکوائری میں حکومت کے پچپن لاکھ کے نقصان کو ثابت کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنا تجویز کیا مگر تبادلہ کے بعد اے ڈی آئی اظہر پپی نے سابقہ انکوائری سے اختلاف کرتے ہوئے تمام ملازمین کو کلین چٹ دیدی۔ اس انکوائری کے بارے میں آصف ملانہ نے اپنے قریبی حلقوں میں مشہور کر رکھا ہے کہ مٹھائی کھلائی اور انکوائری سے جان خلاصی کرائی۔ جب اس سلسلے میں موقف لینے کے لئے آصف ملانہ کو کال کی اور انکے وٹس ایپ پر میسج کیے تو انہوں نے نہ تو کال اٹینڈ کی اور نہ ہی میسج کا جواب دیا جو کہ روزنامہ قوم کےپاس محفوظ ہے۔ مقامی شہری کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کو اس کیس کی سماعت دوبارہ شروع کرکے میرٹ پر انکوائری کے لئے درخواست ارسال کر دی گئی ہے۔
