رپورٹ : محمد عامر حسینی جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ قوم ملتان
ملتان کے مظفرگڑھ روڈ پر غیر قانونی ایل پی جی ریفلنگ فیکٹری میں دھماکے سے چھ قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا بلکہ علاقے میں خوفناک تباہی کا باعث بھی بنا۔ دھماکہ 26 اور 27 جنوری کی درمیانی شب 7:30 سے 8:00 بجے کے درمیان پیش آیا اور قریبی مکانات، دکانوں اور گوداموں کو شدید نقصان پہنچا
حادثے کی تفصیلات
حامدپور کنورہ بستی میں غیر قانونی طور پر ایل پی جی ریفلنگ کے دوران گیس ٹینکر میں دباؤ بڑھنے سے دھماکہ ہوا۔ دباؤ اتنا شدید تھا کہ ٹینکر پھٹ گیا اور آگ لگ گئی۔ آگ نے قریبی عمارتوں کو لپیٹ میں لے لیا، جس سے کئی گھروں کی چھتیں گر گئیں اور لوگ ملبے تلے دب گئے۔ حکام نے تصدیق کی کہ دھماکے میں چھ افراد جھلس کر جاں بحق ہو گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد کا تعین ابھی تک نہیں ہو سکا
علاقہ مکینوں کا احتجاج اور غم و غصہ
حادثے کے بعد علاقہ مکینوں نے مظفرگڑھ روڈ پر احتجاج کیا اور راستہ بند کر دیا۔ مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ متعلقہ ادارے اس غیر قانونی فیکٹری کے وجود سے بخوبی واقف تھے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مظاہرین نے مقامی حکام کو سانحے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے فوری انصاف کا مطالبہ کیا
غیر قانونی سرگرمیاں: کون ذمہ دار؟
فیکٹری مالکان اللہ بخش چدھڑ اور ان کے بیٹے یعقوب چدھڑ پر الزام ہے کہ وہ غیر قانونی ایل پی جی ریفلنگ اور اسمگلنگ میں ملوث تھے۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ تین سال تک یہ غیر قانونی فیکٹری کیسے چلتی رہی؟ پولیس، سول ڈیفنس، لیبر ڈیپارٹمنٹ اور دیگر اداروں نے اپنی ذمہ داری کیوں نہیں نبھائی؟
حکام کی خاموشی اور سوالات
ایس پی ملتان طاہر مجید کا کہنا ہے کہ مظفرآباد پولیس کو کبھی شکایت موصول نہیں ہوئی، لیکن یہ دعویٰ عوامی غصے کو کم نہیں کر سکا۔ سول ڈیفنس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی بھی سامنے آئی ہے کیونکہ انہوں نے اس فیکٹری کا کبھی معائنہ نہیں کیا۔ یہ تمام ادارے عوام کے تحفظ کے لیے ذمہ دار ہیں، لیکن ان کی ناکامی نے تباہی کو جنم دیا۔
سانحے کے اثرات: انسانی اور معیشتی نقصان
دھماکے کے بعد پورا علاقہ متاثر ہوا۔ بے شمار مکین بے گھر ہو گئے، دکان دار اپنی روزی روٹی سے محروم ہو گئے، اور مویشیوں کے نقصان نے کسانوں کو مالی بحران میں دھکیل دیا۔ یہ سانحہ علاقے کی معیشت پر گہرا اثر ڈالے گا
متاثرین کے مطالبات اور انکوائری کمیشن کی ضرورت
علاقہ مکینوں اور سول سوسائٹی نے کمشنر ملتان ڈویژن سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیشن قائم کیا جائے تاکہ اس حادثے کے ذمہ دار افراد اور سرکاری اہلکاروں کو سزا دی جا سکے۔
نتیجہ
یہ سانحہ ہمارے نظام میں موجود خامیوں اور کرپشن کو بے نقاب کرتا ہے۔ جب تک قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریگولیٹری حکام اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے، ایسے سانحات کا خطرہ برقرار رہے گا