بہاولپور (کرائم سیل) ضلع کونسل بہاولپور، کروڑوں کے ٹینڈرز من پسند ٹھیکیداروں میں تقسیم، پیپرا کے ای پیڈز سسٹم کو بھی چکمہ دے دیا،تفصیلات کے مطابق 24 دسمبر 2024 کو آن لائن موصول ہونے والے مالیتی تقریباً 550 ملین یعنی 55 کروڑ کے 7 منصوبوں بہاولپور، احمد پور، یزمان کے ٹینڈرز محکمہ کے ملازمین اور ٹھیکیداران کی باہمی مبینہ ملی بھگت سے ای ٹینڈرنگ کو مات دے کر من پسند ٹھیکیداروں میں الاٹ کر دیے گئے، ذرائع کے مطابق ضلع کونسل بہاولپور میں گزشتہ ماہ آن لائن بڈنگ کے تحت ٹینڈر فارم بڈز پیپرا پر اپ لوڈ کی گئیں جس کو متعدد ٹھیکیداروں نے ڈاؤن لوڈ کر کے Submit بھی کر دیا تھا لیکن بعد ازاں محکمہ کے ایماء پر ٹھیکیداران کا باہمی رابطے کا سلسلہ شروع ہوا (جس کو ان کے نمبروں کا کال ریکارڈ حاصل کر کے ٹریس کیا جا سکتا ہے) اور ٹیکنیکل بڈز آفر کی اوپننگ کے سنہری موقع پر وہ تمام بڈرز جنہوں نے بڈز آفر داخل کی تھیں دفتر ہذا میں موجود تھے، محکمہ اور کنٹریکٹر فرمز کے مالکان کی باہمی رضامندی سے کچھ ٹھیکیداروں میں 550ملین کے منصوبوں کو کم و بیش 10 فیصد کے عوض کام بانٹ دیے گئے، صرف ان بڈرز سے اصل ہارڈ کاپی بڈ سیکورٹی وصول کی گئی جن کو کام دیے جانے تھے تاکہ بڈ سیکورٹی کی اصل ہارڈ کاپی کا عذر لگا کر باقی فرموں کی آفر کو نامنظور کرنے کی وجہ قرار دے دی جائے، جس کے نتیجے میں سرکار کو تقریباً 15 سے 20 کروڑ کا خسارہ ہونے کا انکشاف کیا جا رہا ہے، چند فرموں کے مالکان نے ہوشیاری دکھاتے ہوئے 30 سے 40 فیصد کم جانے سے بہتر ہے کہ چند فیصد کم ریٹ ڈالے جائیں تاکہ فائدہ بھی ہو اور آفر ریجیکٹ یا ٹینڈر کینسل بھی نہ ہوں پر بھی پول کی رقم دینے پر امادہ ہو گئے ذرائع کے مطابق اگر ٹینڈرز بڈز میں باہمی رضا مندی سے من پسند ریٹ بھرے گئے ہیں اور اگر مبینہ باہمی ملی بھگت سے مسابقتی عمل شفافیت سے نہ ہو پایا ہے اور ان کا تناسب ضلع کونسل کی سابق ٹینڈرز اور حالیہ دیگر کارپوریشن دفاتر میں مقابلے میں ڈالے جانے والے ٹینڈرز سے کیا جائے تو سرکار کو کروڑوں کا نقصان ہو سکتا ہے، جس کی ای پیڈز سسٹم سے ڈیٹا لے کر تحقیقات کی جائیں تو حقائق سامنے آ جائیں گے، پیپرا پر کتنی فرموں نے ٹینڈرز ڈاؤن لوڈ کیے؟ کتنی ٹھیکیدار فرموں نے ٹینڈرز ڈاکومنٹس ریٹ بھر کر submit کروائے، ٹینڈرز / بڈنگ ڈاکومنٹسSubmit کرنے کے بعد اوپننگ والے دن کتنی فرموں نے بڈ سکیورٹی جمع کروائی؟ جن بڈرز نے آن لائن بڈ سیکورٹی داخل کی تھی اور اوپننگ پر اصل بڈ سیکورٹی داخل نہ کی تھی، ان فرموں کے خلاف کیا قانونی کاروائی کی گئی؟ کیا آن لائن بڈ آفر داخل کرنے کے بعد اس میں کوئی تبدیلی کی جا سکتی ہے یا اسے ودڈرا کیا جا سکتا ہے؟ کیا صرف من پسند فرموں کو ہی ٹیکنیکل اور فنانشل بڈوں میں پاس کیا گیا ہے؟ کیا ورک ایوارڈ کی جانے والی فرموں کا نام بمائے مسابقتی لسٹ کے پبلک کیا گیا ہے؟ بڈز آفر کھولنے کے کے لیے 24 دسمبر 2024 اور 8 جنوری 2025 دو الگ الگ تاریخوں کا اتنے لمبے گیپ کے ساتھ انتخاب کیوں کیا گیا؟ کیا یہ درست ہے کہ اگر دیگر ایم سیز میں ہونے والے آن لائن ٹینڈرز کی طرز پر بڈنگ کروائی جائے تو کنٹریکٹرز کی تعداد بڑھ جائے گی اور سرکار کو ٹی ایس ایسٹیمیٹ ریٹ سے کم از کم 25 سے 30 فیصد کم پر ریٹ موصول ہو کر کروڑوں کا فائدہ ہو سکتا ہے؟، ان تمام سوالات کو لے کر عوامی سماجی حلقوں میں بے حد تشویش کے ساتھ چرچے ہو رہے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ اس تمام معاملے میں سارا سہرا ان ٹھیکیداروں کے سر جاتا ہے جنہوں نے آن لائن ٹینڈرز داخل کر کے اصل ذر ضمانت دفتر ہذا میں جمع نہ کروائی تھی جس کے عوض ان ٹھیکیدار فرموں کے مالکان کو 22 لاکھ، 25 لاکھ اور 60 لاکھ تک مبینہ رقم بانٹے جانے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، اس بارے ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ کونسل بہاولپور، چیف آفیسر ڈسٹرکٹ کونسل بہاولپور، ڈسٹرکٹ آفیسر آئی اینڈ ایس نے تا حال موقف کا کوئی جواب نہ دیا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ آفیسر آئی اینڈ ایس کا کہنا ہے کہ جس فرم کو اعتراض ہے وہ گریویئس کمیٹی میں اپلائی کر سکتا ہے ، عوامی سماجی حلقوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، چیف سیکریٹری پنجاب، منسٹر لوکل گورنمنٹ پنجاب، ڈی جی انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ لاہور، کمشنر بہاولپور، ڈائریکٹر ACE بہاولپور سے مطالبہ ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر کاروائی کرتے ہوئے ضلع کونسل بہاولپور میں حالیہ کروائے جانے والے ٹینڈرز میں موصول ہونے والی آفرز میں دیگر دفاتر کے مطابق ریٹ پر نیگوشیٹ کر کے انڈر ٹیکنگ لے کر ورک آڈر ریوائز کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور جن کنٹریکٹر فرمز کے مالکان نے ای پیڈز پر ذر ضمانت کی سکین کاپی اٹیچ کی اور اصل ہارڈ کاپی جمع نہ کروائی ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ٹھیکیدار آن لائن ٹینڈرز داخل کر کے زر ضمانت دفتر میں جمع نہ کروانے کی جرات بھی نہ کرے۔
