رپورٹ (عامر حسینی) دسمبر 2007،27 کو لیاقت باغ میں پیش آنے والا المناک واقعہ جہاں پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، وہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے 27 کارکنان نے بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ سانحہ نہ صرف سیاسی تاریخ کا ایک المناک باب ہے بلکہ اس نے کئی خاندانوں کی زندگیوں کو بھی ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
اب، 17 سال بعد، ان شہداء کے خاندانوں کے حالات، ان کی امیدیں، اور مایوسیاں ایک مختلف داستان بیان کرتی ہیں۔ کئی خاندان اب پیپلز پارٹی سے دور ہو چکے ہیں، کچھ نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی، اور کچھ نے سیاست کو خیر باد کہہ دیا۔ ان کہانیوں کے پیچھے موجود جذبات اور محرومیاں ایک فیچر رپورٹ کی صورت میں قارئین کے سامنے پیش کی جا رہی ہیں۔

حمزہ رضا کی کہانی: وعدے جو وفا نہ ہو سکے
رفیق رضا، جو لیاقت باغ میں اپنی جان گنوانے والوں میں شامل تھے، کے بیٹے حمزہ رضا کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ان کے والد کی قربانی کا احترام نہیں کیا۔ “ہم سے مالی مدد، ملازمتوں اور زمین کی فراہمی کے وعدے کیے گئے، لیکن ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوا۔” حمزہ کے مطابق، ان کے خاندان نے برسوں پارٹی کے لیے وفاداری نبھائی، لیکن جواب میں انہیں نظر انداز کیا گیا۔
مسز جاوید کی مایوسی
شیخ جاوید، ایک اور شہید کارکن کی بیوہ، مسز جاوید نے کہا کہ ان کے خاندان کو کبھی بھی پارٹی قیادت کی جانب سے کوئی خاص توجہ نہیں ملی۔ “ہم نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کے لیے دعا کی، لیکن جب ہمیں سہارا دینے کی باری آئی، تو وہ غائب ہو گئے۔” ان کا کہنا ہے کہ یہ نظراندازی ان کے لیے ذاتی اور جذباتی طور پر نہایت تکلیف دہ ہے۔
خاموش وفادار: راجہ امین اور سراج خان کے خاندان
کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو اب بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں، لیکن اندرونی طور پر مایوسی کا شکار ہیں۔ راجہ امین اور سراج خان کے خاندان اپنی وفاداری برقرار رکھے ہوئے ہیں، لیکن شکوے دلوں میں دبے ہیں۔ ان کے لیے پارٹی کا جھنڈا ابھی بھی مقدس ہے، لیکن وہ اپنے زخم کسی سے بانٹنے کو تیار نہیں۔
برسی کی رسومات اور ماضی کی یادیں
بینظیر بھٹو اور کارکنان کی 17ویں برسی کے موقع پر شہداء کے گھروں اور قبروں کو پیپلز پارٹی کے جھنڈوں سے سجایا گیا۔ خاندانوں نے قرآن خوانی کی اور اپنے پیاروں کو یاد کیا۔ یہ لمحات ان کے لیے نہایت جذباتی تھے، لیکن ان کے دلوں میں یہ سوال بھی موجود رہا کہ کیا ان کی قربانیاں واقعی یاد رکھی جا رہی ہیں؟
پارٹی کا مؤقف
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ناصر میر نے تسلیم کیا کہ پارٹی نے شہداء کے خاندانوں کے ساتھ جو وعدے کیے تھے، ان میں بہتری کی ضرورت ہے۔ “ہم ان خاندانوں کی قربانیوں کو بھول نہیں سکتے۔ لیکن ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمیں ان کی بہتر دیکھ بھال کرنی چاہیے۔”
سیاست اور قربانیوں کا امتحان
یہ فیچر ان خاندانوں کی کہانی ہے جو 27 دسمبر کے سانحے میں اپنے پیاروں کو کھو بیٹھے۔ ان کی زندگیوں میں آنے والی تبدیلیاں نہ صرف سیاسی جماعتوں کے لیے ایک سبق ہیں بلکہ معاشرے کے لیے بھی سوچنے کا مقام ہیں۔ یہ خاندان آج بھی قربانی اور وفاداری کی مثال ہیں، لیکن ان کے زخم شاید کبھی نہ بھر سکیں۔