آج کی تاریخ

پاکستان بارکونسل نے پنجاب یونیورسٹی اور الحاق شدہ کالجز میں داخلوں پر پابندی لگا دی

پاکستان بارکونسل نے پنجاب یونیورسٹی اور الحاق شدہ کالجز میں داخلوں پر پابندی لگا دی

ملتان ( سٹاف رپورٹر ) پاکستان بار کونسل نے پنجاب یونیورسٹی لا کالج مین کیمپس اور اس سے الحاق شدہ تمام کالجوں میں آئندہ تعلیمی سال کیلئےطلباو طالبات کے داخلوں پر پابندی لگا دی ۔ اس فیصلے سے پنجاب یونیورسٹی لاکالج اور اس سے الحاق شدہ کالجوں کو بہت بڑا جھٹکا لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی نے مورخہ 26 اپریل 2024 اور 24 جون 2024 کے خطوط کے ذریعے اپنے الحاق شدہ لا کالجوں کو مطلع کیا کہ اس کی اکیڈمک کونسل اور سنڈیکیٹ نے بالترتیب 4 دسمبر 2023 اور 3 ستمبر 2023 کو ایل ایل بی کے رجسٹرڈ طلباداخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل کے خط کے جواب میں مورخہ 27 ستمبر 2024 کو پرنسپل یونیورسٹی لا کالج نے بذریعہ خط مورخہ 15 اکتوبر 2024 پاکستان بار کونسل کو مطلع کیا کہ پنجاب یونیورسٹی لا کالج میں داخلہ کے عمل کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور یونیورسٹی اگلے ہفتے طلبا کی فہرست جمع کرائے گی۔ اب حیران کن بات یہ ہے کہ رجسٹرارپنجاب یونیورسٹی نے مورخہ 31 اکتوبر 2024 کے خط کے ذریعے پہلے 26 اپریل اور 24-06-2024 کے خطوط کے مندرجات کی نفی کی ہے اور اس معاملے کو ٹالنے کی کوشش کی اور بتایا کہ یہ معاملہ فی الحال ان مقدمات کی فہرست میں شامل ہے جو سینڈیکیٹ کے سامنے رکھے جائیں گے اور جب کیس کو حتمی شکل دی جائے گی۔اس فیصلے سے پاکستان بار کونسل کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ یونیورسٹی نے اپنے خط مورخہ 26-04-2024 کے ذریعے اس کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ اکیڈمک کونسل کے مورخہ 04-12-2023 کے فیصلے کو سنڈیکیٹ نے منظور کر لیا ہے اور یونیورسٹی کے تمام الحاق شدہ لا کالجوں کو اپنے طلبا طالبات کو رجسٹر کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ اس کونسل کے خطوط اور یاد دہانیوں کے بعد بھی انہی اداروں سے منظوری کیلئے وہی مشق دہرا رہی ہے، جو پہلے ہی یونیورسٹی حکام کے 26-04-2024 کے خط کے مندرجات کے مطابق دی گئی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی اپنے قانون کے طالب علموں کے ساتھ ساتھ اس کے الحاق شدہ لاکالجز کو پاکستان بار کونسل میں رجسٹر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ ممبران نے اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور سستی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ پاکستان بار کونسل کے فیصلوں اور قواعد کی عدم تعمیل کے سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کا طرز عمل جو کہ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کے تحت قانونی تعلیم دینے والی یونیورسٹیاں اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد پر عمل کرنے کی پابند ہیں۔ پاکستان بار کونسل کے قوانین اور فیصلے اور خلاف ورزی کی صورت میں کونسل متعلقہ یونیورسٹی اور اس کی قانون کی ڈگریوں کو منسوخ کر سکتی ہے۔لہٰذاکمیٹی نے مناسب غور و خوض کے بعدپہلے قدم کے طور پر ایل ایل بی کے نئے داخلوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس نے نہ تو اپنے لاپروگرام کے طلبا کو رجسٹر کیا اور اپنے الحاق شدہ لا کالجوں کے طلبہ کی پاکستان بار کونسل کے ساتھ رجسٹریشن کے لیے بار بار کے خطوط اور یاد دہانیوں کے باوجود جان بوجھ کر اس پر عمل درآمد سے گریز کیا اور نہ ہی ایل ایل ایم پروگرام، اس کے مستقل فیکلٹی ممبران کو نان پریکٹسنگ الاؤنس (این پی اے) اور کمپیوٹر لیب اور لا لائبریری کی تفصیل بھی مہیا نہ کی گئی ہے لہٰذا یونیورسٹی سے کہا گیا کہ وہ ایل ایل ایم میں داخلہ لینے والے طلبہ کی سال وار فہرست فراہم کرے۔ گزشتہ پانچ سالوں کا پروگرام، مستقل اور آنے والے فیکلٹی ممبران کی تنخواہوں کے پیکیج کی تفصیل اور لا لائبریری اور کمپیوٹر لیب وغیرہ کی تفصیل بھی مہیا کریں۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب یونیورسٹی سے الحاق شدہ ان پرائیویٹ لاکالجز کو یاد دہانی جاری کی جائے جنہوں نے اپنے طلبا کو پاکستان بار کونسل میں رجسٹر نہیں کرایا، لا پروگرام انتظامیہ کو فوری طور پر اور عدم تعمیل کی صورت میں انہیں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیے جا سکتے ہیں اور بتایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے یاد دہانی اور خطوط کے باوجود پاکستان بار کونسل کے قواعد کی تعمیل کیوں نہیں کی اس لئے پنجاب یونیورسٹی لا کالج اور اس سے الحاق شدہ کالجز ایل ایل بی پروگرام میں مزید داخلے لینے کے سلسلے کو فوری طور پر روک دیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں