آج کی تاریخ

Champions Trophy 2025, Cricket Champions Trophy,

پاکستان میں عوامی میڈیا موثر کیوں نہیں؟

عوامی میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم یا ادارہ ہے جس کا بنیادی مقصد عوام کو معیاری معلومات، تفریح، اور تعلیم فراہم کرنا ہوتا ہے۔ یہ میڈیا کسی خاص تجارتی یا سیاسی مفاد سے آزاد ہوتا ہے اور عوام کے اجتماعی مفاد کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ عوامی میڈیا اکثر حکومت یا عوامی فنڈز سے چلایا جاتا ہے تاکہ اس کے پروگرامز اور مواد پر کسی کارپوریٹ یا تجارتی دباؤ کا اثر نہ ہو۔عوامی میڈیا کو کسی بھی سیاسی یا تجارتی ایجنڈے سے آزاد رہنا چاہیے تاکہ یہ درست، غیر جانبدار، اور متوازن مواد فراہم کر سکے۔اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچنا اور ان کی معلوماتی، تعلیمی، اور تفریحی ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔عوامی میڈیا کو معاشرتی ترقی، تعلیم، ثقافت، اور معلومات کی فراہمی کے لیے معیاری اور تحقیق پر مبنی مواد پیش کرنا چاہیے۔بی بی سی (BBC)برطانوی عوامی میڈیا جو دنیا بھر میں اپنی معیاری رپورٹنگ اور متوازن خبروں کے لیے مشہور ہے۔این ایچ کے (NHK) جاپان کا عوامی چینل جو جدید تکنالوجی اور متنوع پروگرامز کے لیے جانا جاتا ہے۔پی بی ایس (PBS) امریکہ میں عوامی فنڈز سے چلنے والا ادارہ جو بچوں کے پروگرامز اور تعلیمی مواد فراہم کرتا ہے۔
پاکستان میں عوامی میڈیا کی سب سے نمایاں مثال پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) ہے۔ یہ چینل حکومت کی زیر نگرانی چلتا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں عوام تک خبروں، تفریح، اور ثقافتی پروگرامز پہنچاتا ہے۔ تاہم، محدود وسائل اور حکومتی مداخلت کے باعث یہ چینل اپنی مکمل صلاحیت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔میڈیا کسی بھی جمہوری معاشرے کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ صرف خبروں اور معلومات کی فراہمی کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک طاقتور نظام ہے جو حکومتی احتساب، عوامی شعور، اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالتا ہے۔ مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ اور یورپ میں، عوامی میڈیا ایک مربوط اور جمہوری نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستانی میڈیا زیادہ تر نجی شعبے کے رحم و کرم پر ہے، جہاں ریٹنگز اور اشتہارات نے مواد کو کنٹرول کر رکھا ہے۔
مغربی دنیا میں عوامی میڈیا جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔مغربی میڈیا حکومت، اداروں، اور طاقتور شخصیات کو جوابدہ بنانے کا اہم ذریعہ ہے۔ مثال کے طور پرPBS اور NPR جیسے امریکی ادارے تحقیقاتی صحافت کے ذریعے عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔برطانیہ میں بی بی سی نے ایسے انکشافات کیے ہیں جو حکومتی پالیسیوں کی خامیوں کو ظاہر کرتے ہیں، جیسے عراق جنگ اورDossier کی تحقیقات۔یہ احتسابی نظام حکومتی بدعنوانی، غلط پالیسیوں، اور عوامی وسائل کے ضیاع کو روکتا ہے، اور یہی جمہوریت کی بنیاد ہے۔
تعلیمی اور معلوماتی پروگرامز عوامی شعور کو بہتر بناتے ہیں۔بی بی سی کا پروگرام Panorama یا PBS کی Frontline سیریز عوامی مسائل پر گہری نظر ڈالتی ہیں۔ماحولیاتی مسائل، صحت، اور سماجی انصاف پر مبنی پروگرامز عوام کو باخبر رکھنے کے ساتھ ساتھ حل کی طرف بھی راغب کرتے ہیں۔مغربی عوامی میڈیا حکومتی فنڈنگ ​​پر انحصار کرتا ہے، لیکن اس کے باوجود آزادانہ رپورٹنگ کرتا ہے۔ اشتہارات پر کم انحصار کی وجہ سے مواد غیر جانبدار اور معیاری ہوتا ہے۔پاکستانی میڈیا کو آزادی تو حاصل ہے، لیکن یہ آزادی اکثر سیاسی اور مالی دباؤ کی زد میں آ جاتی ہے۔
پاکستان میں زیادہ تر میڈیا نجی شعبے کے تحت کام کرتا ہے، جہاں اشتہارات اور ریٹنگز مواد کو کنٹرول کرتے ہیں۔خبروں کے بجائے زیادہ تر چینلز تفریحی یا سنسنی خیز مواد نشر کرتے ہیں۔تحقیقاتی صحافت کی کمی ہے، کیونکہ مالی مفادات اور اشتہارات کی مارکیٹ نے آزاد صحافت کو محدود کر دیا ہے۔ریاستی میڈیا، جیسے پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان حکومتی بیانیے کو آگے بڑھانے میں زیادہ مصروف ہیں۔ان اداروں کی رپورٹنگ عوامی مسائل سے زیادہ حکومتی مفادات پر مبنی ہوتی ہے۔تحقیقاتی صحافت یا حکومتی احتساب کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی۔پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا نے حالیہ برسوں میں ترقی کی ہے، لیکن یہ بھی سنسرشپ، ہیکنگ، اور حکومتی دباؤ کا شکار ہے۔بہت سے صحافیوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنی آواز بلند کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔آن لائن مواد پر سنسرشپ اور سائبر کرائم قوانین کے تحت کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستانی میڈیا کو سیاسی اور فوجی اثر و رسوخ کے تحت کام کرنا پڑتا ہے۔سنسرشپ کے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں، جیسے 2018 کے انتخابات کے دوران بعض چینلز کو زبردستی بند کیا گیا۔صحافیوں پر حملے اور ان کے خلاف مقدمات کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، جس سے آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے۔ریٹنگز اور سنسنی خیز خبروں کی دوڑ نے پاکستانی میڈیا کے معیار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔زیادہ تر خبریں غیر تصدیق شدہ ہوتی ہیں، اور تحقیقاتی صحافت کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔عوامی تعلیم یا شعور بڑھانے والے پروگرامز کم ہیں۔
پاکستانی میڈیا اشتہارات پر زیادہ انحصار کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ آزادانہ رپورٹنگ کے بجائے کارپوریٹ یا سیاسی مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔کئی میڈیا ہاؤسز کو مالی بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے صحافیوں کی تنخواہیں روکی جاتی ہیں۔پاکستانی میڈیا میں تعلیمی پروگرامز یا تحقیقی رپورٹنگ ناپید ہے۔بچوں کے لیے تعلیمی پروگرامز، جیسے مغربی میڈیا میں Sesame Street یا Blue Planet، کی کمی واضح ہے۔نوجوان نسل کو معلومات فراہم کرنے والے مواد کی عدم موجودگی مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
پاکستان کو مغربی ماڈل کی طرز پر عوامی فنڈنگ ​​سے چلنے والے آزاد میڈیا ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔یہ ادارے تحقیقاتی رپورٹنگ، تعلیمی پروگرامز، اور عوامی مسائل پر مبنی مواد نشر کریں۔پیمرا جیسے اداروں کو غیر جانبدار بنایا جائے تاکہ میڈیا پر غیر ضروری پابندیاں نہ لگائی جا سکیں۔آزاد میڈیا کے فروغ کے لیے قوانین بنائے جائیں جو حکومتی اور سیاسی دباؤ کو محدود کریں۔صحافیوں کو حملوں، مقدمات، اور دھمکیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔صحافت کو محفوظ پیشہ بنانے کے لیےمیڈیا کو تعلیمی اور تحقیقی مواد نشر کرنے کی ترغیب دی جائے۔بچوں اور نوجوانوں کے لیے تعلیمی پروگرامز کو فروغ دیا جائے، جیسا کہ مغربی میڈیا میں ہوتا ہے۔
عوامی میڈیا کو معیاری مواد فراہم کرنے کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ جہاں نجی میڈیا زیادہ تر اشتہارات کی دوڑ میں لگا ہوتا ہے، وہیں عوامی میڈیا کا مقصد سامعین کو معلوماتی، تعلیمی اور تفریحی مواد مہیا کرنا ہوتا ہے۔ عوامی میڈیا پر خبریں زیادہ غیر جانبدار ہوتی ہیں کیونکہ یہ کسی کارپوریٹ یا سیاسی مفادات کے تحت کام نہیں کرتے۔ پاکستان میں پی ٹی وی ایک مثال ہے، لیکن فنڈز کی کمی اور جدید ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی کے باعث یہ چینل عالمی معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے دیگر ممالک جیسے بی بی سی (برطانیہ) اور این ایچ کے (جاپان) اپنے عوامی چینلز کو بہترین معیار اور جدید تکنیک کے ذریعے عالمی معیار پر قائم رکھتے ہیں۔
عوامی میڈیا کو نوجوانوں کے لیے تعلیمی مواد فراہم کرنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر، ترقی یافتہ ممالک میں عوامی میڈیا تعلیمی پروگرامز، دستاویزی فلمیں، اور سائنسی تجربات پر مشتمل شوز نشر کرتا ہے تاکہ نوجوانوں کو نہ صرف تعلیم دی جا سکے بلکہ انہیں مختلف پیشوں اور موضوعات کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ پاکستان میں اس قسم کے مواد کی کمی ہے جس کی وجہ سے نوجوان غیر معیاری یا تفریحی مواد کی طرف زیادہ مائل ہو جاتے ہیں۔ اگر عوامی میڈیا اپنی توجہ نوجوانوں کی ضروریات اور دلچسپیوں پر مرکوز کرے تو یہ تعلیمی انقلاب کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
عوامی میڈیا کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے تاکہ وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی اپنی جگہ بنا سکے۔ دنیا بھر میں عوامی میڈیا اپنے پروگرامز کو آن لائن نشر کرتا ہے تاکہ لوگ کہیں بھی اور کسی بھی وقت انہیں دیکھ سکیں۔ پاکستان میں اس حوالے سے ابھی بہت کام کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے عوامی چینلز اپنی رسائی کو بڑھا سکتے ہیں اور نئے ناظرین کو شامل کر سکتے ہیں۔ عوامی میڈیا کی ویب سائٹس اور ایپس بنانا، اور ان پر جدید ویڈیوز اور لائیو سٹریمنگ فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عوامی میڈیا کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ غیر جانبدار اور معروضی مواد فراہم کر سکے۔ اگر عوامی میڈیا حکومتی دباؤ میں ہو تو یہ اپنی اصل مقصد کو پورا نہیں کر پاتا۔ ترقی یافتہ ممالک میں عوامی میڈیا آزادانہ فیصلے کرتا ہے اور حکومت کو جوابدہ بناتا ہے۔ پاکستان میں عوامی میڈیا اکثر سیاسی دباؤ کا شکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا مواد یکطرفہ یا غیر متوازن نظر آتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوامی میڈیا کو آزاد، خود مختار اور مالی طور پر مستحکم بنائے تاکہ یہ اپنی خدمات بہتر طور پر انجام دے سکے۔
پاکستانی میڈیا کو مغربی عوامی میڈیا کے اصولوں سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ جہاں مغربی میڈیا جمہوری اقدار، تعلیم، اور احتساب کو فروغ دیتا ہے، پاکستانی میڈیا ان مقاصد میں پیچھے رہ گیا ہے۔پاکستانی میڈیا میں معیاری صحافت کو فروغ دینے کے لیے عوامی فنڈنگ اور آزاد اداروں کی تشکیل ناگزیر ہے۔یہ نہ صرف جمہوری اقدار کو مضبوط کرے گا بلکہ عوام کے لیے بہتر معلوماتی وسائل فراہم کرے گا۔اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت، میڈیا ادارے، اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ایک ایسا میڈیا نظام تشکیل دیا جا سکے جو جمہوریت کے تحفظ اور عوامی شعور کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں