آج کی تاریخ

ملاوٹ شدہ سونے کا غیر قانونی کاروبار

ملاوٹ شدہ سونے کا غیر قانونی کاروبار

ملتان کے صرافہ بازار میں ملاوٹ شدہ سونے کے بسکٹوں کی غیر قانونی فروخت نہ صرف قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے بلکہ عوام کے اعتماد اور معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ روزنامہ قوم ملتان کے مطابق، اس دھندے میں نہ صرف مقامی دکاندار ملوث ہیں بلکہ صرافہ بازار ملتان کے صدر کی مبینہ سرپرستی بھی اس گھناؤنے کاروبار کو تقویت دے رہی ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسا سنگین مسئلہ بن چکی ہے جس پر فوری اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
سونا ایک قیمتی دھات ہے، جو نہ صرف زیور سازی بلکہ سرمایہ کاری اور ذخیرہ اندوزی کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ ملاوٹ شدہ سونا خریدنے والے افراد اپنی محنت کی کمائی ضائع کر دیتے ہیں، جس سے عوام کا صرافہ بازار اور دیگر کاروباری حلقوں پر اعتماد متزلزل ہو جاتا ہے۔ یہ غیر قانونی عمل پورے ملک میں صرافہ مارکیٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کے تجارتی نظام کو مشکوک بنا رہا ہے۔
ملتان جیسے تاریخی اور تجارتی شہر میں اس قسم کے دھندے کی موجودگی ایک لمحہ فکریہ ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ اس دھندے میں ملوث افراد، چاہے وہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، قانون سے بالاتر نہیں ہونے چاہئیں۔ صرافہ بازار کے صدر کی مبینہ شمولیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ دھندہ محض چند افراد کی کوشش نہیں بلکہ ایک منظم نیٹ ورک کی صورت اختیار کر چکا ہے، جسے توڑنا ضروری ہے۔
ملاوٹ شدہ سونے کی فروخت نہ صرف عام شہریوں کو دھوکہ دے رہی ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔ جب غیر قانونی طریقوں سے سونا مارکیٹ میں آتا ہے، تو اس سے معیاری مصنوعات کی مانگ کم ہو جاتی ہے، اور تاجروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ٹیکس چوری اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں حکومت کی آمدنی کو بھی متاثر کرتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے۔
حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ملاوٹ شدہ سونے کے دھندے میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، چاہے ان کی سماجی حیثیت یا عہدہ کچھ بھی ہو۔ صرافہ بازار کی نگرانی کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں جو تجارت کے تمام مراحل کو شفاف اور قانونی بنائیں۔ عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ وہ اس قسم کے غیر قانونی دھندے سے بچ سکیں۔ اس کے ساتھ ہی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے اور ملوث افراد کو عبرتناک سزائیں دی جائیں تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو اور معیاری مصنوعات کی فروخت کو یقینی بنایا جا سکے۔ عوامی اعتماد کی بحالی، معیشت کے تحفظ، اور تجارتی نظام کی ساکھ کے لیے ان اقدامات کا نفاذ ناگزیر ہے۔
ملاوٹ شدہ سونے کے دھندے کا خاتمہ نہ صرف عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے بلکہ ملک کی معاشی ترقی اور تجارتی نظام کی ساکھ کے تحفظ کے لیے بھی اہم ہے۔ اگر حکومت اور ادارے اس معاملے میں تاخیر سے کام لیں گے، تو یہ غیر قانونی دھندہ مزید پھیل جائے گا اور اس کے اثرات مزید خطرناک ہوں گے۔ قانون کی حکمرانی اور عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، ورنہ یہ بحران ہماری معیشت اور سماج دونوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں